حالیہ تحقیق میں ماہرین آثارِ قدیمہ نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے۔ انہوں نے 4000 سال پرانے انسانی دانتوں کی میل (dental plaque) کا جدید سائنسی طریقوں سے تجزیہ کر کے یہ ثابت کیا کہ اُس دور میں لوگ ’سپاری‘ یعنی ’پان‘ اور ’چھالیہ‘ کا استعمال کیا کرتے تھے۔
پان ایک قدرتی مرکب ہوتا ہے جو عام طور پر چھالیہ یا بیٹل نٹ، چونا، اور پان کے پتے میں لپیٹ کر چبایا جاتا ہے۔ بعض علاقوں میں اس میں تمباکو یا کیتھو یعنی ایک درخت کی چھال بھی شامل کی جاتی ہے۔ پان چبانے سے انسان کو توانائی، چستی، سکون اور خوشی کا احساس ہوتا ہے۔
تحقیق کیسے ہوئی؟
یہ تحقیق تھائی لینڈ کے قدیم نیولتھک دور کی ایک قبرستانی جگہ ’نونگ ریٹ چاوٹ‘ پر کی گئی، جہاں چھ افراد کے دانتوں سے تھوڑی سی میل لے کر اس پر جدید طریقہ ’LC-MS‘ (لیکویڈ کرومیٹوگرافی-ماس اسپیکٹرو میٹری) کا استعمال کیا گیا۔ اس طریقے سے محققین نے پان میں موجود خاص کیمیکل آریکولائن اور آرکیڈائن دریافت کیے۔
نتائج کیوں اہم ہیں؟
پہلی بار یہ ثبوت ملا ہے کہ چھالیہ کا استعمال پان کے ساتھ جنوب مشرقی ایشیا میں کم از کم 1000 سال پہلے کے اندازوں سے بھی زیادہ پرانا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جس فرد کے دانتوں پر یہ تحقیق ہوئی، اس کے دانتوں پر کوئی داغ نہیں تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہر وہ چیز جو نظر آئے، وہی حقیقت نہیں ہوتی۔
سماجی اور ثقافتی پہلو
پان صرف ایک نشہ آور مادہ نہیں، بلکہ ایک سماجی روایت بھی رہا ہے۔ لوگ اسے مل بیٹھ کر شوق فرماتے، بات چیت کرتے، اور آپس میں تعلق مضبوط کرتے۔ محقق ’مونکھم‘ کہتے ہیں کہ ان کی نانی پان چبانے کے بعد ہنستے ہنستے کہا کرتیں، ’یہ دانت صاف کرتا ہے اور سکون دیتا ہے۔‘
چھالیہ نہ صرف توانائی دینے والا مادہ ہے بلکہ اس کا استعمال مختلف ثقافتی اور مذہبی رسومات میں بھی کیا جاتا رہا ہے۔ یہ تحقیق اس بات کو مزید اجاگر کرتی ہے کہ قدیم معاشروں میں چھالیہ کے استعمال کے پیچھے صرف طبی نہیں بلکہ معاشرتی، ثقافتی اور مذہبی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
آج کی دنیا میں اس کی اہمیت
آج چھالیہ اور پان کو صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر منہ کے کینسر سے اس کا تعلق جوڑا جاتا ہے۔ لیکن یہ تحقیق ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیتی ہے کہ اس روایت کی جڑیں کتنی گہری ہیں، اور اس کا معاشرتی و روحانی پہلو بھی ہے۔
یہ سائنسی طریقہ صرف پان تک محدود نہیں، بلکہ اسے دیگر پودوں، غذا یا ادویات کی باقیات جانچنے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے ہمیں قدیم تہذیبوں کی روزمرہ زندگی، عادات اور روایات کو بہتر طور پر سمجھنے کا موقع ملے گا۔
پان، سپاری اور چھالیہ کا استعمال محض ایک عادت یا بیماری کا سبب نہیں، بلکہ ہزاروں سال پرانی تہذیبوں میں یہ سماجی اور ثقافتی رابطے کا ذریعہ بھی تھا۔