گر آپ سوشل میڈیا پر مسلز بنانے سے متعلق مشورے تلاش کریں تو ایک ہی پیغام بار بار سامنے آتا ہے: جم جائیں، اتنا وزنی لوہا اٹھائیں کہ آخری ریپ مکمل کرنا بھی مشکل ہو جائے۔ مگر یونیورسٹی آف لیسٹر کے ماہر فزیالوجی پروفیسر لی برین کے مطابق یہ تصور مکمل طور پر درست نہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ”دی گارڈین“ کے مطابق پروفیسر برین کہتے ہیں کہ عضلات (ٹشوز) اُس وقت بڑھتے ہیں جب ہم ان پر روزمرہ زندگی سے ہٹ کر کوئی دباؤ ڈالتے ہیں۔ اگر یہ دباؤ باقاعدگی سے ڈالا جائے تو عضلات اس کے مطابق خود کو ڈھالتے ہیں اور مضبوط اور بڑے ہو جاتے ہیں۔ لیکن یہ عضلات نہیں جانتے کہ یہ دباؤ بھاری وزن سے آیا ہے یا ہلکے وزن سے۔
پروفیسر برین کا دعویٰ ہے کہ ’آپ گھر پر بھی مسلز بنا سکتے ہیں‘، خاص طور پر اگر آپ نے ابھی باڈی بلڈنگ شروع ہی کی ہو۔
انہوں نے بتایا کہ ’ریزیسٹنس بینڈز یا صرف اپنے جسم کے وزن سے ورزش جیسے پُش اپس، اسکواٹس، ڈِپس، اور لنجز ہفتے میں دو یا زیادہ بار کافی ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ ہلکے وزن استعمال کر کے بھی عضلات بنائے جا سکتے ہیں۔‘
اصل بات یہ ہے کہ آپ کے مسلز پر مستقل دباؤ پڑے اور یہ دباؤ وقت کے ساتھ بڑھایا جائے۔
پروفیسر برین وضاحت کرتے ہیں کہ مسلز کی تربیت کے حجم کو آہستہ آہستہ بڑھانا کامیابی کی کنجی ہے۔ مثلاً اگر آپ نے 5 کلو کا ڈمبل اٹھانا شروع کیا ہے، تو وقت کے ساتھ ریپٹیشنز 10 سے بڑھا کر 15 یا 20 کر دیجیے، جیسے جیسے وہ آسان محسوس ہو۔
وہ کہتے ہیں، ’آپ کے مسلز کو تھکاوٹ کا احساس ہونا چاہیے، جیسے کہ آپ مزید ریپس کر ہی نہ سکیں‘۔
تاہم، برین خبردار کرتے ہیں کہ صحت مند نوجوانوں کے لیے باڈی ویٹ ٹریننگ صرف ایک حد تک فائدہ دیتی ہے، اس کے بعد عضلات میں مزید بہتری کے لیے جم کا ماحول زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔
ان کے مطابق سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ٹریننگ میں جمود نہ آئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ’چاہے آپ ویٹ لفٹنگ کریں، ریزسٹنس بینڈز استعمال کریں یا باڈی ویٹ سے ورزش کریں، ایک ہی ورزش پر زیادہ دیر نہ رکیں۔ ہر چند ماہ بعد ورزش تبدیل کریں یا کسی نہ کسی طریقے سے اسے مزید مشکل بنائیں۔‘