بچپن اور اسکول کے دنوں میں ہم سب نے اپنے قریبی دوستوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ’جوڑنے‘ کا کھیل کھیلا ہے۔ فلم اور ڈراموں کی دنیا نے بھی ہمیں بچپن سے یہ سکھایا کہ ’پیار دوستی ہے‘، اور نہ جانے کتنی فلمیں اسی خیال پر بنی ہیں۔ لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا ہے، رشتوں کے طریقے اور انداز بدلتے ہیں۔ آج کے دور میں ڈیٹنگ، محبت اور رشتے بہت سے الجھنوں سے بھرے ہیں، جیسے کہ سچویشن شپ، گھوسٹنگ، یا بغیر کسی واضح کمٹمنٹ کے چلنے والے تعلقات۔ ان سب کے بیچ ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے، دوستی سے شروع ہونے والے رشتے۔

ایک حالیہ سروے کے مطابق، 43 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ سب سے مضبوط رشتے وہی ہوتے ہیں جو دوستی سے شروع ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ 39 فیصد سنگل افراد کا کہنا ہے کہ جب دوستی محبت میں بدلتی ہے تو وہ رشتے زیادہ پائیدار ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین بھی اس خیال کی تائید کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، دوستی پر مبنی تعلقات جذباتی تحفظ فراہم کرتے ہیں، جو کسی بھی رشتے کے لیے بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایسے رشتے میں دونوں پارٹنرز ایک دوسرے کو بہتر سمجھتے ہیں، ایک دوسرے کے موڈز، خیالات اور کمزوریوں کو پہچانتے ہیں، جس کی وجہ سے رشتہ زیادہ مضبوط اور دیرپا بن جاتا ہے۔

شادی شدہ جوڑوں کا لڑائی جھگڑا کرنے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟

تو کیا واقعی ایسے رشتے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں؟

ماہرینِ تعلقات کے مطابق، جب کسی رشتے کی بنیاد دوستی ہو، تو اس میں اعتماد، ایمانداری اور جذباتی استحکام جیسے عناصر پہلے سے موجود ہوتے ہیں۔ یہی وہ خوبیاں ہیں جو وقت کے ساتھ پیدا ہونے کے بجائے شروعات سے ہی رشتے کو مضبوط بناتی ہیں۔ سروے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ 52 فیصد لوگ دوستی کو اس لیے اہم سمجھتے ہیں کیونکہ دوست ایک دوسرے کے جذبات اور موڈز کو بہتر سمجھتے ہیں۔ 28 فیصد افراد کے مطابق، ایسے رشتے میں دباؤ کم ہوتا ہے اور سب کچھ زیادہ فطری لگتا ہے۔ جب کہ 19 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ ایسے تعلقات میں زیادہ قابلِ قدر اور اہم محسوس کرتے ہیں۔

تاہم، ہر رشتے کی طرح، دوستی سے شروع ہونے والے رشتے بھی کچھ چیلنجز کے بغیر نہیں ہوتے۔ کبھی کبھار بہت زیادہ آرام دہ ہونے کی وجہ سے، رومانس کی چنگاری کمزور پڑنے لگتی ہے۔ جب دونوں افراد ایک دوسرے کو صرف ’بیسٹ فرینڈ‘ سمجھنے لگتے ہیں اور رومانوی کشش کم ہو جاتی ہیں، تو تعلق میں بوریت یا لاپرواہی آ سکتی ہے۔ اگر کوئی یہ سوچے کہ ’ہم تو دوست ہیں، اب رومانس کی کیا ضرورت؟‘ تو ایسا رویہ آہستہ آہستہ رشتے کو کمزور کر سکتا ہے۔ رومانس، کشش، اور قربت کو زندہ رکھنا ضروری ہے تاکہ تعلق میں تازگی اور جذباتی وابستگی برقرار رہے۔

منگنی کی انگوٹھی الٹے ہاتھ کی چوتھی انگلی میں ہی کیوں؟

اگر رشتہ ختم ہو جائے تو کیا دوستی باقی رہ سکتی ہے؟

اگر کبھی ایسا ہو کہ دوستی سے شروع ہونے والا رشتہ محبت میں بدل کر ختم ہو جائے، تو یہ سوال جنم لیتا ہے، کیا ہم پھر سے صرف دوست بن سکتے ہیں؟ یہ سوال خود سے پوچھنا ضروری ہے کہ ’کیا میں واقعی دوستی چاہتا ہوں یا دل میں کچھ باقی ہے؟‘ اگر وجہ یہ ہو کہ ہم سامنے والے کو اپنے قریب رکھنا چاہتے ہیں یا دل میں کوئی امید بچی ہو، تو یہ نہ صرف خود کے ساتھ بلکہ دوسرے کے ساتھ بھی ناانصافی ہے۔ خاص طور پر نوجوان نسل، یعنی جین ذی میں یہ رجحان عام ہے کہ وہ سابقہ پارٹنرز سے دوستی برقرار رکھتے ہیں، جو اکثر الجھن، موازنہ، اور پرانے جذبات کو جگانے کا سبب بنتی ہے۔ ایسی صورت میں وقفہ، فاصلہ، اور جذباتی بہتری ضروری ہے۔

محبت کی شادی کیلئے کنٹرول لائن عبور کرنے والی لڑکی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

آخرکار، رشتہ صرف اس لیے نہیں نبھانا چاہیے کہ وہ آرام دہ ہے یا پرانا ہے۔ اگر کسی رشتے میں جذباتی یا جسمانی قربت نہ ہو، تو ایک خلاء پیدا ہو جاتا ہے جو آہستہ آہستہ رشتے کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔ محبت صرف ساتھ رہنے کا نام نہیں، بلکہ ایک دوسرے کو اہم محسوس کرانے، چاہے جانے، اور قریبی تعلق قائم رکھنے کا جذبہ ہے۔ ہر رشتہ الگ ہوتا ہے، اور اس کی کہانی بھی انوکھی ہوتی ہے۔ بالآخر، ’کیا پیار دوستی ہے؟‘ اس سوال کا جواب ہر شخص کو خود اپنے تجربے سے ہی ڈھونڈنا ہوتا ہے۔

More

Comments
1000 characters