گھر کے روزمرہ کاموں کی مصروفیت میں اکثر ہم جرابوں کو صحیح طریقے سے دھونا نظر انداز کر دیتے ہیں۔ لیکن سائنسدان خبردار کر رہے ہیں کہ صرف بدبو یا داغ ہی نہیں، بلکہ جرابوں کی صفائی میں غفلت خطرناک بیکٹیریا، فنگس اور جلدی انفیکشن کا باعث بن سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف لیسٹر کی ماہرِ جرثومیات (مائیکروبایولوجسٹ) ڈاکٹر پرائمروز فریسٹرون کے مطابق انسانی پاؤں بیکٹیریا اور فنگس کا ایک چھوٹا سا ”جنگل“ ہیں۔ پاؤں دن بھر بند جوتوں میں رہتے ہیں، جہاں اندھیرا، نمی اور حرارت بیکٹیریا کی افزائش کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتے ہیں۔
’جِم میں اُٹھا پٹخ سے پہلے زندگی بچانے والے یہ 5 ٹیسٹ ضرور کرلیں‘؛ ہڈیوں کے سرجن نے خبردار کردیا
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ انسانی پاؤں کی جلد کے ہر مربع سینٹی میٹر پر 10 سے 100 ملین مائیکروبیل خلیات موجود ہوتے ہیں جو جسم کے کسی بھی اور حصے کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
ڈاکٹر فریسٹرون کے مطابق جرابیں دراصل ”مائیکروبیل سپنج“ کا کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ مٹی، پسینہ، اور عام دھول میں موجود جراثیم کو جذب کر لیتی ہیں۔ صرف 12 گھنٹے استعمال کے بعد ایک جوڑی جرابیں کسی بھی دوسرے کپڑے کے مقابلے میں سب سے زیادہ بیکٹیریا اور فنگس جذب کر چکی ہوتی ہیں۔
والدین خبردار!!! نوجوانوں اور ٹین ایجرز کو بھی ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے؟
یہ جراثیم جرابوں میں پاؤں کے آرام دہ، نم ماحول میں تیزی سے نشوونما پاتے ہیں۔ ان میں ایک خطرناک بیکٹیریا Staphylococcus بھی شامل ہے، جو جلد پر چھالے، پھوڑے اور بعض صورتوں میں خطرناک انفیکشن جیسے کہ خون میں زہر (sepsis) اور ٹاکسک شاک سنڈروم کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ گندی جرابیں صرف سوزش یا خارش ہی نہیں بلکہ پاؤں کے تلووں پر ہونے والے مسوں کا سبب بھی بن سکتی ہیں، جو ایچ پی وی وائرس کی وجہ سے ہوتے ہیں اور انتہائی متعدی ہوتے ہیں۔ اگر گندی جرابوں میں وائرس موجود ہو تو یہ زمین یا قالین کے ذریعے دوسروں میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔
اسی طرح ”ایتھلیٹس فُٹ“ (کھلاڑیوں کے پاؤں کی فنگس) بھی گندی جرابوں کے ذریعے پھیل سکتی ہے۔
خاص طور پر اگر انہیں بار بار بغیر دھوئے استعمال کیا جائے۔
جرابیں کیسے دھوئیں؟ ماہرین کا مؤثر مشورہ
ڈاکٹر فریسٹرون کے مطابق صرف دھونا کافی نہیں، بلکہ جرابوں کو صحیح طریقے سے دھونا ضروری ہے۔ انہوں نے درج ذیل تجاویز پیش کی ہیں:
جرابیں روزانہ تبدیل کریں۔
جرابوں کو دھونے کے لیے کم از کم 60 ڈگری سینٹی گریڈ کے گرم پانی کا استعمال کریں۔
انزائمز والے ڈٹرجنٹ استعمال کریں تاکہ جرابوں کے ریشوں میں چھپے بیکٹیریا کو نکالا جا سکے۔
اگر گرم پانی دستیاب نہ ہو تو دھلی ہوئی جرابوں کو بھاپ والی استری سے استری کریں تاکہ باقی رہ جانے والے جراثیم ختم ہو سکیں۔
استری کی بھاپ جرابوں کے اندر گہرائی تک جا کر ان جراثیم کو بھی مار دیتی ہے جو عام دھلائی سے بچ جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم روزانہ نہانے، کپڑے تبدیل کرنے یا چہرہ دھونے کا تو خیال رکھتے ہیں، لیکن جرابوں کو اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں، حالانکہ یہی سب سے زیادہ آلودہ اور حساس لباس ہوتا ہے۔
اس لیے اگر آپ اپنی جلد، پاؤں اور مجموعی صحت کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو جرابوں کو محض بدبو سے بچانے کے لیے نہیں، بلکہ انفیکشن سے بچاؤ کے لیے صحیح طریقے سے دھونا بہت ضروری ہے۔
نوٹ: اگر آپ کو پاؤں میں خارش، سوزش یا بدبو کی شکایت ہو تو ماہرِ جلد یا معالج سے ضرور رجوع کریں۔