رنبیر کپور نے ایشوریا رائے بچن کے ساتھ اپنی زندگی کی کچھ یادگار یادیں شیئر کیں جو ان کے دل کے بہت قریب ہیں اور جنہیں وہ ہمیشہ کے لیے سنبھال کر رکھتے ہیں۔
رنبیر کپور، جنہوں نے 2016 کی فلم ”اے دل ہے مشکل“ میں ایشوریا رائے بچن اور انوشکا شرما کے ساتھ اداکاری کی، نے 2023 میں مشابل انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایشوریا کے ساتھ اپنے تعلق اور زندگی بھر یاد رہنے والی چند یادوں پر کھل کر بات کی۔
رنبیر کپور کے ساتھ وائرل تصاویر، ماہرہ خان نے 7 سال بعد خاموشی توڑ دی
اس وقت رنبیرخود اپنے والد، مرحوم رشی کپور، کی فلم ”آ اب لوٹ چلیں“ (1999) میں اسسٹنٹ کے طور پر کام کر رہے تھے، جو نیویارک کے قریب سن سائیڈ ہائٹس میں بن رہی تھی۔ اگرچہ رنبیر عمر میں ایشوریا سے چھوٹے تھے، لیکن ایشوریا انہیں بہت پیار سے ملتی تھیں اور انکے درمیان خوب دوستی تھی۔
وہ اکثر فلموں اور زندگی کے بارے میں باتیں کرتے، ایشوریا اس وقت فلم ”ہم دل دے چکے صنم“ پر کام کر رہی تھیں۔ رنبیر کے مطابق ہر شام جب ہم کام ختم کرتے، توملتے، ساتھ کھانا کھاتے اور گپ شپ لگاتے۔ یہ وہ قیمتی لمحات تھے جو میں نے ہمیشہ دل میں سنبھال کر رکھے ہیں۔
رنبیر کپور سے متعلق عالیہ بھٹ کا انکشاف
رنبیر نے کہا، ”میں واقعی خوش ہوں کہ مجھے ایشوریا کے ساتھ دوستی کا چانس ملا۔ ساتھ ہی مجھے ان کے ساتھ کام کرنے کا بھی موقع ملا اور یہ بات بھی خاص ہے کہ بہت کم لوگوں کو اسکرین پر ایشوریا رائے کے ساتھ رومانس کرنے کا موقع ملتا ہے، اس لیے یہ میرے لیے ایک خاص اعزاز ہے۔“
رنبیر ایشوریا کی کامیابی سے کبھی متاثر نہیں ہوئے۔ انہوں نے بتایا، ایشوریا کو کبھی بات چیت میں غالب آنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ یہی جذباتی پختگی ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ، کسی کے ساتھ برابر کے طور پر بیٹھ کر، بغیر موازنہ کیے، اس کی قدر کرنا اور جو کچھ وہ ساتھ لاتا ہے اسے اہمیت دینا، آج کے مقابلہ بازی کے دور میں ایک نادر خوبی ہے۔ خاص طور پر کیریئر کے آغاز میں عاجزی ایک بہت بڑا تحفہ ہوتی ہے، جو سیکھنے کے لیے بہترین ماحول فراہم کرتی ہے۔
چاہے آپ اپنے سفر کے آغاز میں ہوں یا کسی راہنما کی حیثیت سے آگے بڑھ رہے ہوں، دوسروں کے ساتھ ایک سچا اور خاموش لمحہ بانٹنے کی طاقت کو کبھی کم نہ سمجھیں۔ کیونکہ کبھی معلوم نہیں ہوتا کہ یہ لمحہ کس کے دل پر گہرے نقوش چھوڑ جائے گا اور کس کی زندگی میں مثبت تبدیلی لائے گا۔
ہم اکثر بھول جاتے ہیں کہ ہماری چھوٹی چھوٹی ملاقاتیں بھی کسی کی جذباتی یادداشت پر گہرے نقوش چھوڑ سکتی ہیں، سالوں بعد بھی وہی شامیں رنبیر کے ذہن میں تازہ ہیں۔