دنیا کی سب سے مہنگی اور معیاری گھڑیاں بنانے والا برانڈ رولیکس ہمیشہ معیار، دولت اور وقار کی علامت رہا ہے۔ لیکن ایک حالیہ برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کی رپورٹ نے اس شاندار برانڈ کے بانی، ہانس ولزڈورف، کے ماضی پر ایک سنگین سوالیہ نشان لگا دیا ہے اور ایسے انکشافات کیے ہیں جو تاریخ کا رخ بدل سکتے ہیں۔

خفیہ کاغذات میں حیران کن انکشافات

یہ انکشاف برطانیہ کے نیشنل آرکائیوز میں موجود پہلے سے خفیہ رکھے گئے دستاویزات سے ہوا ہے، جن پر برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی 5 کا کوڈ نام ”Box 500“ درج ہے۔ یہ کاغذات 1941 سے 1943 کے درمیان تیار ہوئے اور ان میں ہانس ولزڈورف کو ’انتہائی ناپسندیدہ‘ اور ’جاسوسی کے مشتبہ‘ شخص کے طور پر بیان کیا گیا۔

شاہ رخ خان کی اس گھڑی کی قیمت جانتے ہیں؟

دستاویزات کے مطابق، ایم آئی 5 کے ایجنٹس سمجھتے تھے کہ ولزڈورف جرمن آمر ایڈولف ہٹلر کے حامی ہیں اور ممکنہ طور پر نازی جرمنی کے لیے جاسوسی کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ ایک برطانوی شہریت یافتہ شخص تھے، لیکن دوسری جنگ عظیم کے دوران انہیں اتحادی افواج کے لیے ایک ممکنہ خطرہ تصور کیا گیا۔

بلیک لسٹ کا معاملہ

ایک خط، جو 1941 میں وزارتِ اقتصادی جنگ کے بلیک لسٹ سیکشن سے جاری ہوا، اس بات پر غور کرتا ہے کہ ولزڈورف کو بلیک لسٹ کیا جائے یا نہیں۔ لیکن یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ یہ اقدام اس وقت برطانیہ اور سلطنت کے دیگر ممالک کے ساتھ رولیکس کے بڑے تجارتی تعلقات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس لیے اس وقت براہِ راست کارروائی نہیں کی گئی۔

برطانوی قیدیوں کو مفت رولیکس گھڑیاں

دستاویزات میں ایک دلچسپ نکتہ یہ بھی سامنے آیا کہ ولزڈورف نے جنگ کے دوران جرمن قید خانوں میں موجود برطانوی فوجی قیدیوں کو مفت رولیکس گھڑیاں دینے کی پیشکش کی۔

بظاہر یہ ایک محب وطن قدم لگتا ہے، لیکن مورخ خوسے پریز، جنہوں نے ایم آئی 5 کی یہ فائل دریافت کی، کا کہنا ہے، ’یہ اقدام محض برطانوی حکومت کی نظر میں اچھا تاثر پیدا کرنے کے لیے ہو سکتا ہے۔ اس دور میں برطانیہ میں سوئس گھڑیوں کی درآمد تقریباً بند تھی، اس لیے یہ دو فائدے حاصل کرنے کا ایک طریقہ بھی ہو سکتا تھا۔ ایک طرف حکومت کی نظر میں اچھا مقام بنانا اور دوسری طرف مستقبل میں گھڑیاں بیچنے کا موقع پانا، کیونکہ ادائیگی جنگ کے بعد ہی ممکن تھی۔‘

جرمنی نے ہالی ووڈ کے ’ٹرمینیٹر‘ کو ایک گھڑی کے باعث حراست میں لے لیا

رولیکس کا ردِعمل

ان الزامات پر رولیکس کے ترجمان نے کہا، ’ہم نیشنل آرکائیوز میں موجود فائل سے بخوبی واقف ہیں۔ اس معاملے کی حساسیت کے پیشِ نظر، ہم نے ایک آزاد اور مستند ماہرین کی ٹیم مقرر کی ہے جو ہانس ولزڈورف کے اس دور کے کردار پر تحقیق کر رہی ہے۔‘

ہانس ولزڈورف کی زندگی اور رولیکس کی بنیاد

ہانس ولزڈورف 1881 میں جرمنی کے علاقے باویریا میں پیدا ہوئے۔ کم عمری میں والدین کا انتقال ہو گیا، اور 1903 میں وہ انگلینڈ آ گئے۔ اس وقت برطانیہ میں امیگریشن کا کوئی سخت نظام نہیں تھا۔ انہوں نے لندن کے علاقے ہیٹن گارڈن میں گھڑی سازی کا کام شروع کیا، پھر برطانوی نژاد فلورنس کروٹی سے شادی کی۔

1905 میں انہوں نے ”رولیکس“ کا برانڈ رجسٹر کرایا، اور 1919 میں کمپنی کا ہیڈ آفس جنیوا، سوئٹزرلینڈ منتقل کر دیا۔ ہانس ولزڈورف کا انتقال 1960 میں ہوا، اور انہوں نے اپنی تمام ملکیت ہانس ولزڈورف فاؤنڈیشن کے حوالے کر دی، جو آج بھی رولیکس کی مالک ہے اور مختلف فلاحی منصوبوں میں کام کرتی ہے۔

تاریخ پر ایک نیا سوالیہ نشان

یہ انکشافات ہانس ولزڈورف کے بارے میں ایک متنازع تصویر پیش کرتے ہیں۔ ایک طرف وہ ایک کامیاب کاروباری شخصیت اور محب وطن نظر آتے ہیں، دوسری طرف ان پر ہٹلر کے حامی اور ممکنہ نازی جاسوس ہونے کے شبہات موجود ہیں۔ آنے والے دنوں میں رولیکس کی جاری تحقیق سے اس تاریخی راز پر مزید روشنی پڑ سکتی ہے اور ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں مزید حقائق سامنے آئیں۔

More

Comments
1000 characters