بھارتی ٹی وی کا مقبول ترین شو،“ کون بنے گا کروڑ پتی“ اب تک بے شمار لوگوں کی زندگی بدل چکا ہے۔ کئی امیدواروں نے اس میں کامیابی حاصل کی اور راتوں رات شہرت کے چراغ بن گئے۔ مگر کچھ کو یہ کامیابی راس نہ آسکی اور ایسا ہی ایک نام ہے سُشیل کمار کا، جو “کے بی سی “جیت کر پورے ملک میں مشہور ہو گئے تھے۔

سُشیل کمارپہلی بار5کروڑ روپے جیتنے والے امیدوار تھے، جس نے انہیں ہر خاص وعام میں مقبول بنا دیا۔ وہ بہار سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی یہ کامیابی خاص طور پر متوسط طبقے کے لیے ایک حوصلہ افزا مثال بنی۔

سُشیل کمار کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ جب کے بی سی کا آغاز ہوا، تب سُشیل کے پاس اپنا ٹی وی بھی نہیں تھا۔ وہ اپنے پڑوسی کے گھر جا کر شو دیکھتے اور خواب دیکھتے کہ ایک دن وہ خود ”ہاٹ سیٹ“ پر بیٹھیں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ وہ بی پی ایس سی اور ریلوے کے امتحانات کی تیاری کر رہے تھے اور دن رات لائبریری میں پڑھائی کے سلسلے میں مصروف رہتے تھے۔

پھر ایک دن وہ وہ لمحہ بھی آگیا جب انہوں نے کے بی سی میں حصہ لیا اور 5 کروڑ روپے جیت لیے۔ مگر قسمت کا پہیہ ان کے حق میں دیر تک نہ گھوم سکا اور وہ کچھ عرصہ بعد ہی دیوالیہ ہو گئے۔

2022 میں سُشیل نے فیس بک پر ایک درد بھرے پیغام میں اپنی زندگی کی کہانی شیئر کی جو وائرل ہو گئی۔

انہوں نے بتایا کہ جیت کے بعد وہ ایک خیراتی کاموں میں مشغول ہوگئے اور تقریباً ہر مہینے کئی ایسی تقریبوں میں حصہ لیتے رہے۔ مگر ان کا بھروسہ کرنے والے لوگ ان سے فائدہ اٹھاتے رہے۔

سشیل کا کہنا تھا، میں ایک ایسا انسان بن گیا تھا جوچھپ چھپ کرعطیات دینے کا عادی تھا اور کئی بار میں نے یہ جاننے کے بعد دھوکہ کھایا کہ میرا پیسہ غلط ہاتھوں میں چلا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ، اس وجہ سے میری بیوی کے ساتھ تعلقات خراب ہونے لگے۔ وہ بار بار کہتی تھیں کہ مجھے اچھے اور برے لوگوں کا فرق نہیں معلوم اور میں اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند نہیں ہوں۔ یہی وجہ تھی کہ ہم اکثر جھگڑتے تھے۔

جب دیوالیہ ہونے کی خبر عام ہوئی، تو لوگ سُشیل سے رابطہ کرنا بند کر گئے۔ انہوں نے بتایا، ایک دن ایک انگریزی اخبار کے صحافی نے مجھ سے ایک سوال پوچھا جو مجھے ناراض کر گیا۔ میں نے بے ساختہ کہہ دیا کہ میرے سارے پیسے ختم ہو چکے ہیں، میرے پاس صرف دو گائیں ہیں اور میں دودھ بیچ کر گزارا کر رہا ہوں۔

اس کے بعد جو ہوا، وہ آپ سب جانتے ہیں۔ میرے آس پاس کے لوگ خود کو الگ کر گئے، مجھے تقریبوں میں بلانا بند کر دیا گیا تب میری آنکھیں کھلیں اورمجھے وقت ملا سوچنے کا کہ آگے کیا کرنا ہے۔

دھوکہ اور تنہائی کے باعث سُشیل کمار نے شراب نوشی اور سگریٹ نوشی کو اپنا سہارا بنا لیا۔ وہ کہتے ہیں، جب بھی میں دہلی میں ایک ہفتہ گزارتا، میں سات مختلف گروپوں کے ساتھ شراب پیتا اور سگریٹ نوشی کرتا۔ ان کی باتیں مجھے دلچسپ لگتی تھیں اور آہستہ آہستہ میں میڈیا کا غم بھولنے لگا۔

آخر سُشیل نے اپنی زندگی کو سکون دینے کا فیصلہ کیا اور تعلیم پر توجہ دی۔ انہوں نے سرکاری استاد کا کردار اپنایا۔ ایک بار وہ فلموں میں بھی قسمت آزمانے ممبئی گئے، مگر قسمت کی دیوی ان پر دوبارہ مہربان نہ ہوسکی اور آخرکار انہوں نے استاد بن کر زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔

More

Comments
1000 characters