بھارت میں یومِ آزادی سے قبل پاکستان کے ہاتھوں رسوا ہونے والی فوج کی افسران کو بطور شو پیس پیش کرنے پر عوام میں غصہ پایا جارہا ہے۔ لیکن اس غصے کو شکست کی جگہ فوجی وردی کو سیاسی تشہیر اور ذاتی مفاد کے لیے استعمال کرنے کا نام دیا گیا ہے۔

بھارتی فوج کی دو اعلیٰ خاتون افسران، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ، جو حالیہ ”آپریشن سندور“ کے دوران میڈیا بریفنگز دیتی نظر آئیں، انہیں معروف ٹی وی شو ”کون بنے گا کروڑ پتی“ میں بطور مہمان پیش کرنے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اسے مودی حکومت کی جانب سے مسلح افواج کو سیاسی فائدے اور پروپیگنڈے کے لیے استعمال کرنے کی شرمناک کوشش قرار دیا ہے۔

اس خصوصی یوم آزادی ایپی سوڈ میں بھارتی بحریہ کی کمانڈر پرینہ دیوستھلی بھی شامل ہوں گی، جنہوں نے گزشتہ برس بطور خاتون کسی جنگی بحری جہاز کی کمان سنبھالی تھی۔

پروگرام کے ٹیزر میں ان افسران کو امیتابھ بچن کی جانب سے شاندار استقبال کرتے دکھایا گیا، مگر ناظرین نے سوال اٹھایا کہ کسی فوجی آپریشن کے فوراً بعد وردی میں افسران کو تفریحی پروگراموں میں بھیجنا کس فوجی ضابطے میں جائز ہے؟

سوشل میڈیا پر ایک بھارتی صارف نے لکھا، ’کیا آپ نے کسی سنجیدہ ملک میں فوجی آپریشن کے بعد ایسا تماشا دیکھا ہے؟ موجودہ حکومت فوج کو اپنی گندی سیاست اور کھوکھلی قوم پرستی کے لیے استعمال کر رہی ہے، یہ شرمناک ہے۔‘

ایک اور صارف نے کہا، ’ہماری فوج کبھی سیاست سے بالاتر اور تشہیر سے دور ہوا کرتی تھی، لیکن اب اسے سیاست دانوں کے برانڈ کی تشہیر کا ذریعہ بنا دیا گیا ہے۔‘

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’گراؤنڈ پرذلیل ہوئے، اب کون بنے گا کروڑ پتی میں ہیرو بننے آئے ہیں؟ آپریشن سندور کے فلاپ شو کو اب بلاک بسٹر بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پاکستان نے ایسا حال کر دیا کہ اب ٹی وی پر کہانیاں گھڑ کر عزت بچانی پڑ رہی ہے!‘

ایک اور صارف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں تو امید تھی کہ بھارت اپنی جھوٹی بہادری کی کہانیاں کسی بالی وڈ فلم میں سنائے گا، مگر انہوں نے تو یہ کام کون بنے گا کروڑ پتی میں ہی کر دیا۔‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارتی فوج کے اپنے ضابطوں کے مطابق وردی کسی ثقافتی یا سماجی تقریب میں نہیں پہنی جا سکتی، نہ ہی عوامی مقامات، ریسٹورنٹس یا عام سواری میں سفر کے دوران، جب تک کمانڈنگ افسر کی تحریری اجازت نہ ہو۔ اس کے باوجود مودی حکومت نے اپنے سیاسی شو کے لیے ان قوانین کو روند ڈالا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت میں فوجی وردی کا تجارتی یا سیاسی استعمال سامنے آیا ہو۔

حال ہی میں بھارتی اداکار موہن لال، جنہیں اعزازی لیفٹیننٹ کرنل کا رینک دیا گیا تھا، ان پر الزام لگا کہ انہوں نے اپنی وردی کو کیرالہ حکومت کے اشتہارات میں تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا، اگرچہ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی۔

مودی سرکار کے یہ اقدامات ایک بار پھر ظاہر کرتے ہیں کہ بھارت میں فوج کو غیر جانبدار قومی ادارہ رکھنے کے بجائے، سیاسی کھیل اور عوامی تاثر سازی کا ہتھیار بنا دیا گیا ہے، جو کسی بھی مہذب ملک میں ناقابل قبول ہے۔

More

Comments
1000 characters