کلکتہ میں ہدایتکار ویویک اگنی ہوتری کی فلم ’دی بنگال فائلز‘ کے ٹریلر لانچ کے دوران اچانک ہنگامہ آرائی ہوئی اور پولیس کی مداخلت کے باعث تقریب کو روک دیا گیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جمہوریت، اظہارِ رائے اور فن کو ایک بار پھر دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔

بھارت میں ایک بار پھر اظہارِ رائے اور فنونِ لطیفہ پر قدغن لگانے کی کوشش سامنے آئی ہے۔ دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق کلکتہ میں ہفتے کو بالی وڈ ہدایتکار ویویک اگنی ہوتری کی متنازع فلم ’دی بنگال فائلز‘ کے ٹریلر لانچ کے دوران اچانک بھگدڑ مچ گئی۔

تقریب ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں جاری تھی کہ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے اسکریننگ کو روک دیا اور اسکرین سے جڑی تاریں کاٹ دیں۔ اس صورتحال نے شرکاء میں شدید بے چینی اور افرا تفری پیدا کر دی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ویویک اگنی ہوتری نے الزام عائد کیا کہ یہ سب سیاسی دباؤ کے باعث کیا گیا ہے اور بنگال میں جمہوریت نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی۔ فلم کی شریک پروڈیوسر اور اداکارہ پلوی جوشی نے بھی اس اقدام کو اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔

تاہم پولیس نے دعویٰ کیا کہ منتظمین نے باضابطہ اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا اور صرف ای میل کے ذریعے اطلاع دی گئی تھی، جس کے باعث قانون کے مطابق مداخلت کرنا پڑی۔

یہ واقعہ بھارت میں ایک نئی سیاسی بحث کا باعث بن گیا ہے۔ بی جے پی نے پولیس ایکشن کو ”جمہوریت کی توہین“ قرار دیا جبکہ حکمران جماعت ترنمول کانگریس نے الزام عائد کیا کہ اگنہوتری فلم کے ذریعے سیاسی ایجنڈا آگے بڑھا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ فلم ’دی بنگال فائلز‘ 1946 کے کلکتہ فسادات (ڈائریکٹ ایکشن ڈے) پر مبنی ہے اور اسے ویویک اگنی ہوتری اپنی ”فائلز ٹرائیلوجی“ کا آخری حصہ قرار دے رہے ہیں۔

اس سے قبل وہ ”دی تاشقند فائلز“ اور ”دی کشمیر فائلز“ کے ذریعے بھی شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ فلم کا پہلا حصہ رواں برس 5 ستمبر کو ریلیز ہونے جا رہا ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ جمہوریت، اظہارِ رائے اور فن کو ایک بار پھر دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ حیران کن طور پر، بالی وڈ کے وہ حلقے جو خود کو سیکولر اور لبرل کہتے ہیں، وہ بھی اس معاملے پر خاموش ہیں۔

More

Comments
1000 characters