ہم عام طور پر سورج کو صرف روشنی اور گرمی کا منبع سمجھتے ہیں، مگر ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زمین کے مقناطیسی میدان میں ہونے والی تبدیلیاں، جو سورج کی سرگرمیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں، انسانی صحت پر غیر متوقع اثرات ڈال سکتی ہیں، خاص طور پر بلڈ پریشر پر۔ یہ دریافت ہمیں بتاتی ہے کہ ہم صرف زمین ہی نہیں بلکہ کائنات کے دیگر قدرتی عوامل سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔

یہ تحقیق چین کے دو شہروں، چینگ ڈاؤ اور ویہائی میں چھ سال کے دوران کی گئی، جس میں 5 لاکھ سے زائد بلڈ پریشر کے ریکارڈز کا تجزیہ کیا گیا۔ محققین نے ان بلڈ پریشر کی پیمائشوں کا موازنہ زمین کی مقناطیسی سرگرمیوں (جیو میگنیٹک ایکٹیوٹی یا جی ایم اے) سے کیا، جو سورج کی توانائی کی بدلتی ہوئی شدت کے ساتھ زمین کے مقناطیسی میدان کے تعامل سے پیدا ہوتی ہیں۔

کیا آپ سن برن کا علاج تلاش کر رہی ہیں؟ ایلو ویرا کو آزمانا نہ بھولیں

تحقیق کی اہم دریافتیں

’کمیونیکیشن میڈیسن‘ نامی جریدے نے اس تحقیق کے نتائج کو شائع کیا ہےجو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بلڈ پریشر کے سطح اور مقناطیسی سرگرمیوں میں ایک مماثلت پائی گئی ہے، یعنی دونوں کا چکر سالانہ، چھ ماہ بعد اور کبھی کبھار تین ماہ کے دورانیے میں دہرایا جاتا ہے۔ اس بات نے محققین کو حیران کن طور پر یہ نتیجہ اخذ کرنے پر مجبور کیا کہ زمین کے مقناطیسی اثرات بلڈ پریشر کے اتار چڑھاؤ کے ساتھ ایک خاص تعلق رکھتے ہیں۔

دوسری جانب، وہ عوامل جو عام طور پر بلڈ پریشر پر اثر انداز ہوتے ہیں، جیسے کہ درجہ حرارت اور ہوا کی آلودگی (PM2.5)، ان میں یہ تین ماہ کا چکر نہیں دیکھا گیا، جو اس بات کا اشارہ دیتا ہے کہ مقناطیسی سرگرمیاں بلڈ پریشر پر ایک خاص اثر ڈال رہی ہیں۔

سورج کی سرگرمیوں کا بلڈ پریشر پر اثر

تحقیق کے مطابق سورج کی سرگرمیوں کے زیادہ ہونے والے برسوں میں، جب مقناطیسی طوفان زیادہ شدت سے آتے ہیں، بلڈ پریشر کا ردعمل تیز تر ہوتا ہے۔ یہ اثر خواتین میں مردوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھا گیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین مقناطیسی تبدیلیوں کے لیے زیادہ حساس ہیں۔

’باغبانی‘ خوبصورتی، تازگی اور صحت کا فطری امتزاج

محققین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج خاص طور پر ان افراد کے لیے اہم ہیں جو ہائپرٹینشن یا بلڈ پریشر بڑھنے کے مریض ہیں، کیونکہ ان کے لیے یہ قدرتی عوامل اضافی خطرے کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔

صحت کے حوالے سے ایک نیا پہلو

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق نے انسانوں اور قدرتی قوتوں کے درمیان تعلق کو مزید واضح کیا ہے، جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہماری صحت صرف ماحول یا جینیات سے ہی نہیں بلکہ خلائی سرگرمیوں سے بھی متاثر ہو سکتی ہے۔

تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ اس نئی دریافت سے آگاہی حاصل کرنے سے ڈاکٹروں اور پالیسی سازوں کو مریضوں کے لیے بہتر صحت کے انتظامات کرنے میں مدد مل سکتی ہے، خاص طور پر سورج کی سرگرمیوں کے بڑھ جانے کے اوقات میں۔

سورج پر 14 ہزار سال قبل ہوئے دھماکے کے نشان آج بھی درختوں پر موجود

تاہم، ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ آخرکار مقناطیسی سرگرمیاں بلڈ پریشر پر کس طرح اثر ڈالتی ہیں اور افراد کس طرح سورج کی شدت میں اضافے کے دوران اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters