19 سالہ پاکستانی نوجوان محمد سبحان نے ایک ایسی ڈیوائس بنالی جو موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے کار کو صرف ہاتھ کے اشاروں سے چلائی جاسکتی ہے۔ یہ ایجاد معذور افراد کے لیے ڈرائیونگ کو زیادہ آسان اور قابلِ رسائی بنانے کی کوشش ہے۔

ٹیکسلا سے تعلق رکھنے والے سبحان کا کہنا ہے کہ گاڑی میں ایک چھوٹی سی ڈیوائس نصب کی گئی ہے جو موبائل فون سے جڑ کر کام کرتی ہے۔ انگلیوں کی حرکت کے ذریعے گاڑی کو کنٹرول کرنے کے احکامات دیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس اختراع کا مقصد معذور افراد کو آزادانہ طور پر ڈرائیونگ کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے تاکہ وہ دوسروں پر انحصار کیے بغیر سفر کرسکیں۔

کراچی کے طلبہ نے پاکستان کی پہلی ہائبرڈ فورمولا کار تیار کرلی

ان کا کہنا ہے کہ ایپلیکیشن نئی نہیں بلکہ پلے اسٹور پر پہلے سے موجود ہے، انہوں نے صرف ایک کٹ بنائی ہے جو ایپ کے ساتھ جڑ کر گاڑی کو حرکت دیتی ہے۔ یہ کٹ بنانے میں تین ماہ لگے، اور اب موبائل کے ذریعے اسٹیئرنگ سے لے کر بریک اور ایکسیلیٹر تک سب کچھ کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی جدید ٹیکنالوجی سے گھری ہوئی ہے، خواہ یہ سہولت گھروں اور دفاتر میں ہو، موبائل فونز یا دفاعی سازوسامان میں، یا پھر کاروں، بحری جہازوں اور فضائی نظام میں، یہ سب انسانی زندگی کو سہل بنانے کے لیے ہی تخلیق کی جاتی ہیں۔

پاکستانی طلبہ کا کارنامہ، نیوکلئیر سائنس اولمپیاڈ میں گولڈ سمیت 4 میڈلز اپنے نام کر لیے

محمد سبحان کو امید ہے کہ اگر حکومت یا آٹو موبائل انڈسٹری ان کی ایجاد کی سرپرستی کرے تو اس ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنا کر تجارتی بنیادوں پر بھی پیش کیا جاسکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی کاوشیں پاکستانی نوجوانوں کی اختراعی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہیں۔ اگر ایسے خیالات کو فروغ دیا جائے تو یہ نہ صرف معذور افراد کو بااختیار بنائیں گے بلکہ پاکستان کو بھی ٹیکنالوجی کے شعبے میں نمایاں مقام دلا سکتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters