کرسٹیانو رونالڈو، ایک ایسا نام جو دنیا بھر میں فٹبال، فٹنس اور لگن کی علامت بن چکا ہے۔ میدان میں ”وحشی“ کی طرح کھیلنے والا یہ اسٹار کھلاڑی نہ صرف بے شمار اعزازات اپنے نام کر چکا ہے بلکہ آج بھی مسلسل خود کو جسمانی اور ذہنی طور پر بہتر بنانے کی کوششوں میں سرگرداں ہے۔
ایک حالیہ انٹرویو میں جب ان سے ان کے طرزِ زندگی اور صحت کے متعلق سوال کیا گیا تو رونالڈو نے مسکراتے ہوئے کہا،”سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک روٹین ہو۔ تسلسل اچھا ہے، جنون نہیں۔ کرسٹیانو جیسا مت بنو، کیونکہ کرسٹیانو پاگل ہے۔ یہاں تک کہ میرے دوست بھی سمجھتے ہیں کہ میں ایسی زندگی گزارنے کے لیے بیمار ہوں۔ لیکن میرے لیے یہ کوئی بڑی بات نہیں۔ میں یہ سب آسانی اور خوشی سے کرتا ہوں۔“
رونالڈو کا مسلم طرز پر دعا مانگنا سوشل میڈیا پر وائرل، مداحوں کے دل جیت لیے
جم جانے کی عادت پر گفتگو کرتے ہوئے رونالڈو نے ایک نہایت سادہ مگر گہرا نکتہ بیان کیا، ”میرے لیے یہ قربانی نہیں ہے۔ کبھی کبھی دل نہیں چاہتا، لیکن میں جاتا ہوں کیونکہ میں نے خود سے وعدہ کیا ہے۔ میں ہر دن خوشی خوشی نہیں جاتا، لیکن صحت کے لیے محنت کرنا ضروری ہے۔“
رونالڈو کی اس سوچ کے پیچھے جو نفسیاتی اصول کارفرما ہیں، ان پر ماہرین روشنی ڈالتے ہیں۔ کلینیکل ماہرِ نفسیات کامنا چھیبّر کے مطابق:
”نظم و ضبط اور تسلسل وہ بنیادی ستون ہیں جو وقت کے ساتھ بڑے نتائج دیتے ہیں۔ یہ دونوں عوامل ایک دوسرے سے جُڑے ہوئے ہیں اور ان کا ہونا زندگی کے ہر میدان میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔“
رونالڈو ہمیشہ کیلئے سعودی عرب میں بسنے کو تیار
ان کا ماننا ہے کہ اگرچہ موٹیویشن صرف ایک وقتی چنگاری ہے، لیکن تسلسل اور نظم و ضبط ہی وہ قوتیں ہیں جو انسان کو روزانہ کی بنیاد پر آگے بڑھاتی ہیں۔
حبِلڈ (Habuild) کے سی ای او اور یوگا ٹرینر سوربھ بوتھرا اس سوچ کی تائید کرتے ہیں، ”مرکزی بات یہ ہے کہ ایک پائیدار طرزِ زندگی اختیار کی جائے۔ سادہ چیزیں، جب تسلسل سے کی جائیں، تو حیرت انگیز نتائج دیتی ہیں ،جو کسی جادو سے کم نہیں ہوتے۔“
انہوں نے کہا، ”تو جب آپ پروٹین شیک کے لیے ہاں کرتے ہیں، تو روزانہ کی ورزش اور معیاری نیند کو نہ بھولیں۔“
رونالڈو کی فٹنس روٹین کی ایک جھلک ان کے انسٹاگرام پر اکثر دیکھی جا سکتی ہے، جہاں وہ جم میں مسلسل محنت کرتے نظر آتے ہیں۔ یہ تسلسل ہی ان کی غیر معمولی کارکردگی کا راز ہے۔
ڈی ہاسپٹلز کے کلینیکل ماہرِ نفسیات اور سائیکوتھراپسٹ، شریکاری، کہتے ہیں، ”جو لوگ ایسے ماحول میں پلتے ہیں جہاں کامیابی اور زیادہ کام کو اہمیت دی جاتی ہے، وہ بچپن سے ہی یہ سمجھ لیتے ہیں کہ صرف کام کرنےسے ہی ان کی قدر ہوتی ہے۔۔“
”افراد کے لیے آرام کو اہمیت دینا مشکل بنا دیتا ہے اور اکثر ’ہسل کلچر‘ میں پرورش پانے والے یہ سمجھتے ہیں کہ آرام کرنا دراصل پیچھے رہ جانے کے مترادف ہے۔“
شریکاری کے مطابق ضروری ہے کہ لوگ اپنی زندگی میں توازن کی تعریف خود طے کریں اور ایسی زندگی گزاریں جو صرف محنت ہی نہیں بلکہ ذہنی و جسمانی فلاح و بہبود کو بھی شامل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باریکی سے مشاہدہ کرنا محض ایک فطری صلاحیت نہیں، بلکہ اسے پیدا کیا جا سکتا ہے۔
”یہ خوبی ماڈلنگ، مستقل حوصلہ افزائی، اور ایسے ماحول میں پروان چڑھتی ہے جو مشاہدے اور تجسس کی حوصلہ افزائی کرتا ہو۔“
یاد رکھیں ماہرین کے مطابق صرف تعلیمی میدان تک محدود رہنے کے بجائے مختلف مہارتوں میں دلچسپی لینے کی حوصلہ افزائی، باریکی پر توجہ دینے کی صلاحیت کو مزید مضبوط بنا سکتی ہے۔ موسیقی، کھیل، فنونِ لطیفہ، اور کہانی گوئی جیسے شعبوں سے جُڑنے سے انسان کی سوچ میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور تخلیقی مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت بڑھتی ہے، جو زندگی کے مختلف شعبوں میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔