عمان 31 اگست سے سرمایہ کاروں کے لیے اپنا نیا گولڈن ویزا پروگرام متعارف کرانے جا رہا ہے۔ اس اقدام کا مقصد سلطنت کو ایک عالمی سرمایہ کاری مرکز کے طور پر مستحکم کرنا اور تجارت میں ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل کو تیز کرنا ہے۔
گلف نیوز کے مطابق وزارتِ تجارت، صنعت و سرمایہ کاری کے فروغ نے بتایا کہ یہ پروگرام ’المجیدہ کمپنیز‘ کے اقدام کے ساتھ متعارف ہوگا جس کا مقصد بہترین کارکردگی دکھانے والی عمانی کمپنیوں کی معاونت ہے۔ اسی دوران ’عمان بزنس پلیٹ فارم‘ کے ذریعے تجارتی اندراجات (کمرشل رجسٹریشن) کی الیکٹرانک منتقلی کی نئی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
یہ اعلان صلالہ میں ہونے والے ایک خصوصی تقریب میں کیا جائے گا۔ اس موقع پر سلطان قابوس یونیورسٹی، جرمن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی، عمان انرجی ایسوسی ایشن اور ایبناء کے ساتھ تعاون کے معاہدے بھی کیے جائیں گے تاکہ عمان کے تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا جاسکے۔
دنیا کا وہ ترقی یافتہ ملک جہاں کوئی روایتی یونیورسٹی موجود نہیں
وزارت کے ڈائریکٹر جنرل برائے منصوبہ بندی، مبارک بن محمد الدوحانی نے کہا کہ گولڈن ویزا اور اس کے ساتھ متعارف کرائی جانے والی اصلاحات سرمایہ کاروں کو طویل مدتی استحکام اور ترقی کے مواقع فراہم کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تجارتی ریکارڈز کی الیکٹرانک منتقلی، عمان کو ایک مکمل ڈیجیٹل تجارتی ماحول کی جانب لے جائے گی جس سے کاروباری لاگت اور وقت کی بچت کے ساتھ شفافیت میں بھی اضافہ ہوگا۔
ان اقدامات کو عمان کے پائیدار کاروباری ماحول کی تعمیر کی حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا گیا ہے جو مقامی کمپنیوں کے لیے تعاون اور بین الاقوامی سطح پر وسعت کے نئے امکانات پیدا کرے گی۔
سربراہ پاک فضائیہ کی سلطنتِ عمان کی سول اورعسکری قیادت سے ملاقاتیں
عمان کا یہ گولڈن ویزا پروگرام خلیجی ممالک جیسے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے اقدامات سے ہم آہنگ ہے، جہاں پہلے ہی طویل مدتی رہائشی حقوق دے کر غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو راغب کیا جا رہا ہے۔