حجامہ: عرب دنیا اور عثمانی ترکوں کا ایک قدیم طریقہ علاج جسے جدید سائنس بھی تسلیم کر رہی ہے
انسانی تاریخ میں صحت اور شفا کے لیے بے شمار طریقے آزمائے گئے۔ کچھ وقت کے ساتھ متروک ہوگئے لیکن کچھ ایسے بھی ہیں جو ہزاروں سال بعد آج کے جدید دور میں بھی اپنی افادیت کے باعث رائج رہے۔ انہی میں سے ایک قدیم اور آزمودہ طریقہ علاج ہے ”حجامہ“ ہے، جو ماضی میں مختلف تہذیبوں میں رائج رہا اور اب جدید سائنسی تحقیق بھی اس کی اہمیت تسلیم کرنے لگی ہے۔
حجامہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس عمل میں جسم کے مختلف حصوں کی کھال پر باریک خراش لگا کر سکشن کپ کے ذریعے تھوڑا سا خون نکالا جاتا ہے۔ طبّی نظریے کے مطابق انسانی صحت کا دارومدار خون پر ہے۔ اگر خون صاف اور متوازن ہو تو انسان صحت مند رہتا ہے، ورنہ مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ حجامہ اسی فاسد خون کو جسم سے نکالنے کا ایک مؤثر ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔
حجامہ کی تاریخ
یہ طریقہ علاج سب سے پہلے قدیم مصر میں استعمال ہوا، جہاں ”ایبرس پیپائرس“ نامی طبی کتاب میں اس کا ذکر ملتا ہے۔ چین میں بھی یہ تین ہزار سال قبل مسیح سے رائج تھا۔ یونانی طبیب بقراط کا خیال تھا کہ جسم میں خون اور دیگر رطوبتیں اگر درست تناسب میں رہیں تو انسان صحت مند رہتا ہے، اور حجامہ اس توازن کو قائم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
اسلامی تاریخ میں بھی حجامہ کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے اسے شفا کا ذریعہ بتایا اور مختلف بیماریوں کے علاج میں اس کے استعمال کی ترغیب دی۔ اسی وجہ سے یہ طریقہ عرب دنیا اور عثمانی ترکوں میں عام ہوا اور آج بھی رائج ہے۔
حجامہ کیسے کام کرتا ہے؟
حجامہ کے دوران کپ سکشن کے ذریعے جلد کو اوپر کی طرف کھینچتا ہے۔ اس کے بعد باریک کٹ لگا کر خون باہر نکالا جاتا ہے۔ اس عمل سے جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے ہیں، خون کی گردش بہتر ہوتی ہے، اعصاب اور پٹھوں پر دباؤ کم ہوتا ہے اور مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔
سائنسی تحقیق کی روشنی میں
جدید میڈیکل ریسرچ کے مطابق حجامہ سب سے زیادہ درد سے متعلق بیماریوں میں مؤثر پایا گیا ہے۔ کمر کا درد، جوڑوں کا درد، گردن اور کندھوں کی اکڑن میں حجامہ خون کی روانی کو بہتر بناتا ہے، سوزش کم کرتا ہے اور درد میں نمایاں آرام دیتا ہے۔ اسی طرح گٹھیا کے مریضوں میں بھی درد اور سوجن میں کمی کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ مائیگرین اور سر درد اور دردِ شقیقہ میں بھی مختلف تحقیقات نے یہ ثابت کیا ہے کہ حجامہ کے بعد دوروں کی شدت اور تعداد میں کمی ہو سکتی ہے۔
کچھ بیماریوں میں حجامہ کے حوالے سے ابتدائی یا محدود شواہد موجود ہیں۔ مثال کے طور پر ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول میں بہتری کے اشارے ملے ہیں مگر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ دمہ اور سانس کی بیماریوں میں بھی کچھ مثبت نتائج دیکھے گئے ہیں۔ ذیابطیس، موٹاپا اور معدے یا آنتوں کی بیماریوں میں روایتی طور پر حجامہ کو مفید سمجھا جاتا ہے۔
اسی طرح جلد کے مسائل اور خواتین کے امراض جیسے ماہواری کی بے قاعدگی یا رحم سے متعلق تکالیف میں بھی کچھ تحقیقات نے فائدہ ظاہر کیا ہے، مگر بڑے پیمانے پر مزید سٹڈیز کی ضرورت ہے۔ مجموعی طور پر کہا جا سکتا ہے کہ درد اور سوزش سے متعلق امراض میں حجامہ کے لیے سائنسی بنیادیں زیادہ مضبوط ہیں، جبکہ دیگر بیماریوں میں اس کی افادیت پر مزید ریسرچ جاری ہے۔
یہ طریقہ علاج یورپ اور امریکا میں بھی مقبول
ترکی میں حجامہ حکومت کی نگرانی میں باقاعدہ اسپتالوں اور کلینکس میں طریقہ علاج ہے۔ 66 صوبوں میں سرٹیفائیڈ ڈاکٹرز یہ علاج کر رہے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور خلیجی ممالک جیسے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات میں بھی حجامہ بڑی تعداد میں کیا جاتا ہے۔ یورپ اور امریکا میں تحقیقاتی مراکز اور کلینکس میں یہ متبادل علاج کے طور پر مقبول ہو رہا ہے۔ پاکستان اور انڈیا میں بھی روایتی طور پر گھریلو سطح پر کیا جاتا تھا لیکن اب کلینکس اور مستند معالجین کے ذریعے عام ہو رہا ہے۔
نوجوانوں میں حجامہ کا بڑھتا ہوا رجحان
جدید طرزِ زندگی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی بیماریاں جیسے مائیگرین، کمر درد اور موٹاپا نوجوانوں کو اس علاج کی طرف لا رہی ہیں۔ لوگ کیمیکل یا دوائی کے بغیر قدرتی علاج کو ترجیح دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا اور کھلاڑیوں کے تجربات نے بھی نوجوانوں میں اعتماد بڑھایا ہے۔ اس کے علاوہ اسپتالوں اور سرکاری اداروں کی نگرانی نے اسے زیادہ محفوظ اور قابلِ بھروسہ بنا دیا ہے۔
ایتھلیٹس بھی حجامہ کو ترجیح دیتے ہیں
دنیا بھر میں کئی کھلاڑی، خاص طور پر اولمپکس اور فٹبال ایتھلیٹس، کپنگ تھراپی استعمال کرتے ہیں تاکہ جسمانی درد اور پٹھوں کی تھکن کم ہو۔ ترکی اور مشرق وسطیٰ میں کئی مشہور شخصیات اور سیاسی رہنما بھی حجامہ کرواتے ہیں۔ مغربی دنیا میں بھی یہ رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے کیونکہ تحقیق یہ ثابت کر رہی ہے کہ یہ جسمانی کارکردگی بہتر بنانے میں معاون ہے۔
مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ حجامہ صدیوں پرانا قدرتی علاج اور سائنسی تحقیق کے امتزاج کے ساتھ آج کے دور میں بھی مؤثر طریقہ علاج ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ یورپ اور امریکہ میں تحقیقاتی مراکز اور کلینکس میں بھی متبادل علاج کے طور پر مقبول ہو رہا ہے۔