محبت کے سفر میں بعض لمحات ایسے ہوتے ہیں جب دل چاہتا ہے کہ وقت کو پلٹایا جائے، پھر سے وہ وعدے دہرائے جائیں جو شادی کے دن کیے تھے۔
یہی جذبہ دنیا بھر کے مشہور جوڑوں کو اپنے رشتے کو تازہ کرنے اور ”واؤ رینیوول“ یعنی عہدِ وفا کی تجدید کی طرف لے جاتا ہے۔
جی ہاں، بیونسے اور جے زی سے لے کر جسٹن اور ہیلی بیبر تک، سنجے دت و مانیتا یا سنی لیون اور ڈینیل ویبر تک، سب نے اپنی شادی کے بعد محبت کو دوبارہ جشن میں بدلنے کے لیے اس رسم کو اپنایا۔
حال ہی میں بروکلین پیلٹز بیکہم اور نکولا پیلٹز بیکہم نے بھی شادی کے تین برس بعد عہدِ وفا کی شاندار تقریب منائی۔
عہدِ وفا کی تجدید کیا ہے؟
سادہ لفظوں میں، یہ شادی کے بعد ایک بار پھر محبت اور رفاقت کا عہد کرنا ہے۔ ماضی کے برسوں کا شکرانہ اور آئندہ کے لیے محبت و وفاداری کا وعدہ۔
یہ کبھی صرف دو افراد کے درمیان ایک نجی لمحہ ہوتا ہے اور کبھی بھرپور شادی کی تقریب کی طرح، جس میں دوست احباب اور خاندان شامل ہوتے ہیں۔
شادی کی سالگرہ پر، خاص طور پر دس یا پچیس برس بعد یا زندگی کے کسی مشکل دور سے گزرنے کے بعد نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کے لیے یا پھر محض دوبارہ دلہا دلہن بننے کی خوشی کے لیے۔
بھارت اور پاکستان میں بڑھتا رجحان
یہ روایت مغرب سے شروع ہوئی لیکن اب ہمارے خطے میں بھی مقبول ہو رہی ہے۔ بھارت میں کئی جوڑے دوبارہ سات پھیرے لیتے ہیں، کچھ اسے ڈیسٹینیشن ایونٹ بنا دیتے ہیں۔ ہلدی، مہندی، سنگیت اور بارات سمیت تین روزہ تقریبات، بالکل ویسی ہی جیسے پہلی بار شادی کے موقع پر ہوتیں۔
لگژری ہوٹلز اور ایونٹ پلانرز نے بھی اس رجحان کو فوراً بھانپ لیا ہے، اور اب وہ اس ایونٹ کے لئے ایک خصوصی ’رینیوول آف واؤ پیکج‘ بھی پیش کررہے ہیں۔
صرف تقریب نہیں، رشتے کی تجدید
اگر اسے صرف سوشل میڈیا کی تصویروں اور لائکس کے لیے کیا جائے تو یہ محض دکھاوا رہ جاتا ہے۔ لیکن جب جوڑے خلوصِ دل سے اپنے رشتے پر غور کرتے ہیں، اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہیں، اور آگے کے لیے نئے عہد کرتے ہیں تو یہ لمحہ ان کے تعلق کو سچ میں مضبوط کر دیتا ہے۔
ماہرینِ نفسیات کے مطابق یہ موقع جوڑوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ وہ آنے والے برسوں میں ایک دوسرے سے کیا چاہتے ہیں، اور کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ بڑھنا اور سیکھنا ہے۔
کبھی ایسا وقت آیا جب شوہر یا بیوی ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے نہ ہو سکے، تو اس موقع پر کھلے دل سے معافی اور نیا وعدہ تعلق کو ایک نئی بنیاد دے سکتا ہے۔
البتہ یہ حقیقت بھی یاد رکھنی چاہیے کہ یہ کوئی جادوئی حل نہیں۔ اگر رشتے میں مسائل گہرے ہیں تو ان کا حل صرف ایک تقریب نہیں بلکہ بات چیت، معافی، اور مستقل مزاجی سے رویوں میں تبدیلی ہے۔
چاہے یہ تقریب ایک پرتعیش ہوٹل میں ہو یا کمرے کی تنہائی میں، اصل بات دل سے کیے گئے وعدوں کی ہے۔ کبھی کبھی نئے وعدے ایک کاغذ پر لکھنا، پہلی ملاقات کی جگہ پر واپس جانا، یا مل کر ایک درخت لگانا بھی اتنا ہی پراثر ہو سکتا ہے۔
عہدِ وفا کی تجدید ایک خوبصورت موقع ہے، محبت کو نئے سرے سے محسوس کرنے کا، رشتے کو مزید گہرا کرنے کا اور یہ وعدہ کرنے کا کہ سفر ابھی جاری ہے۔