آپ نے ڈزنی کی فلم لائن کنگ میں دانشمند انہ کردار رفیقی (Rafiki) کو ضرور دیکھا ہوگا، جسے سرخ اور نیلے تھوتھنی، لمبی داڑھی اور چھڑی کے ساتھ پیش کیا گیا تھا۔ وہ دراصل منڈرلزکی عکاسی تھی، مگر حقیقت میں ان کی سب سے حیران کن عادت فلم میں دکھائی ہی نہیں گئی۔ یہ بندر جذباتی کیفیت میں نیلے ہو جاتے ہیں، خاص طور پر جب وہ غصے میں ہوں۔

منڈرلز (Mandrills) دنیا کے سب سے رنگین اور منفرد بندروں میں شمار کیے جاتے ہیں، جن کی ذہانت اور سماجی ڈھانچے نے سائنسدانوں کو ہمیشہ حیران کیا ہے۔

AAJ News Whatsapp

یہ بندر بڑے جھنڈ میں رہتے ہیں، جو بعض اوقات 800 سے زائد اراکین پر مشتمل ہوتا ہے، اور اسی لیے انہیں دنیا کی سب سے بڑی بندری آبادی رکھنے والے پرائمٹ کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق زیادہ تر جاندار غصے کی حالت میں سرخ ہو جاتے ہیں کیونکہ خون تیزی سے جلد کی سطح پر آتا ہے، لیکن منڈرلز کا نظام بالکل منفرد ہے۔ ان کے جسم میں موجود نہایت باریک ساختیں خون کی گردش کے ساتھ روشنی کو اس طرح منعکس کرتی ہیں کہ چہرے اور جسم کے پچھلے حصے پر روشن نیلا رنگ ابھر آتا ہے۔

یہ تبدیلی زیادہ تر نر منڈرلز میں نمایاں دیکھی جاتی ہے، اور ان کے نیلے رنگ کی شدت براہِ راست ٹیسٹوسٹیرون لیول سے جڑی ہوتی ہے۔ جتنا گہرا نیلا رنگ، اتنی ہی زیادہ طاقت کا اظہار۔

یہ خصوصیت نہ صرف سماجی رتبے اور غلبے کے اظہار کے لیے استعمال ہوتی ہے بلکہ اس کا تعلق جنسی کشش سے بھی ہے۔ نر منڈرلز اپنے چمکتے رنگ سے مادہ کو متاثر کرتے ہیں اور یہی رنگ یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ جھنڈ کے سب سے طاقتور اور قابلِ ذکر رکن ہیں۔ دوسری جانب، کمزور نر اور مادہ منڈرلز کے رنگ نسبتاً مدھم ہوتے ہیں تاکہ وہ جنگل میں آسانی سے گھل مل جائیں۔

اکثر لوگ منڈرلز کو بابونز سمجھ بیٹھتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ ڈرلز (Drills) کے زیادہ قریب ہیں۔ تاہم، ڈرلز کے مقابلے میں منڈرلز زیادہ بڑے، زیادہ سماجی اور کہیں زیادہ رنگین ہیں۔

بدقسمتی سے، یہ شاندار اور جاذبِ نظر جانور اب خطرے میں ہیں۔ آئی یو سی این ریڈ لسٹ میں انہیں Vulnerable قرار دیا گیا ہے، کیونکہ جنگلات کی کٹائی اور شکار کی وجہ سے ان کی آبادی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا ان خوبصورت اور ذہین بندروں کو کھو سکتی ہے۔

More

Comments
1000 characters