سوئٹزرلینڈ سے سائیکل پر ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرکے پاکستان پہنچنے والے سیاحوں ڈیوڈ سیبر اور نتاشا ہیلر نے پاکستان کو ”خواب جیسی سرزمین“ قرار دیتے ہوئے یہاں کے قدرتی حسن، ثقافتی تنوع اور عوام کی بے مثال مہمان نوازی کی دل کھول کر تعریف کی ہے۔

ڈیوڈ اور نتاشا کا کہنا ہے کہ ان کا یہ بین البراعظمی سفر صرف جغرافیائی سرحدوں کو نہیں بلکہ دلوں اور ثقافتوں کو بھی جوڑنے کا ذریعہ بنا۔ پاکستان پہنچنے پر دونوں نے اسے اپنی زندگی کا ”سب سے یادگار تجربہ“ قرار دیا۔

”پاکستان کے پہاڑ صرف قدرتی عجائبات نہیں، یہ تاریخ، ثقافت اور حوصلے کی علامت ہیں“ نتاشا نے بتایا، ”ان کی خام خوبصورتی دل کو چھو لیتی ہے۔“

AAJ News Whatsapp

ڈیوڈ نے کہا کہ پاکستان کے پہاڑ، وادیاں اور راستے کسی خواب سے کم نہیں۔ ”سوئٹزرلینڈ کے پہاڑ مسکراہٹ کی طرح ہیں، لیکن پاکستان کے پہاڑ ایک پوری کائنات کی مانند کھلتے ہیں۔“

اس منفرد جوڑے نے جان بوجھ کر سائیکل کو سفر کے لیے چُنا تاکہ وہ راستے، لوگ اور ثقافت کو قریب سے محسوس کر سکیں۔

”سائیکلنگ آپ کو رکنے، بات کرنے، محسوس کرنے کا موقع دیتی ہے۔ پاکستان میں ہم نے جتنی مہمان نوازی دیکھی، وہ دل سے تھی،“ ڈیوڈ نے بتایا۔

نتاشا نے کہا، ”لوگ ہمیں اپنے گھروں میں بلاتے، کھانے کھلاتے، اور ہمیں خاندان کی طرح سمجھتے۔ یہ صرف روایتی مہمان نوازی نہیں، بلکہ دل کی گہرائیوں سے تھی۔“

ڈیوڈ اور نتاشا نے پاکستانی حکومت کی سیاحت دوست پالیسیوں اور تیز تر ویزا عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

نتاشا نے بتایا کہ ”ہمارے ویزے بہت جلدی اور آسانی سے مل گئے، یہ ایک خوشگوار حیرت تھی۔“

پاکستانی کھانوں پر بات کرتے ہوئے نتاشا نے کہا، ”ہر علاقہ اپنا ذائقہ رکھتا ہے۔ لاہور کی گلیوں سے لے کر ہنزہ کے گھریلو کھانوں تک، سب کچھ لاجواب تھا۔“

ڈیوڈ نے کہا، ”کھانا یہاں صرف غذا نہیں بلکہ ثقافتی تجربہ ہے۔ لوگ ہمیں کھانے پر اصرار کرتے تھے، اور ہمیں تب تک جانے نہیں دیتے تھے جب تک کھانا نہ کھا لیں۔“

ڈیوڈ نے اعتراف کیا کہ بعض اوقات پولیس کی طرف سے تحفظ فراہم کیا گیا، جو کہ ان کی نظر میں احتیاط کا مثبت پہلو تھا۔

نتاشا نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کا منفی تاثر حقیقت سے بالکل مختلف ہے۔ ”ہم نے کئی ہفتے یہاں سائیکل چلائی اور صرف محبت، مدد اور تحفظ محسوس کیا،“ انہوں نے واضح کیا۔

آخر میں اس جوڑے نے دنیا بھر کے سیاحوں کو مشورہ دیا کہ ”اگر آپ پاکستان آنے کا سوچ رہے ہیں، تو آئیے، یہ محفوظ ہے، خوبصورت ہے، اور زندگی بدل دینے والا تجربہ ہے۔“

نتاشا نے کہا ”یہ سفر ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔“

ڈیوڈ نے اختتام پر کہا، ”پاکستان کے پاس سب کچھ ہے، قدرتی حسن، ثقافت، کھانے اور سب سے بڑھ کر — حیرت انگیز لوگ۔ دنیا کو پاکستان کا یہ چہرہ دیکھنا چاہیے۔“

More

Comments
1000 characters