دنیا کی سب سے بڑی فاسٹ فوڈ چین، جو اسٹورز کی تعداد میں مکڈونلڈز، اسٹاربکس اور سب وے تک کو پیچھے چھوڑ چکی ہے، اب امریکا میں اپنی شروعات کرنے جارہی ہے۔

یہ ایشیائی برانڈ ”میشو آئس کریم اینڈ ٹی“ ہے، جو چین میں قائم ہونے کے بعد عالمی سطح پر تیزی سے پھیلا اور اب نیویارک کے علاقے ٹرائبیکا میں اپنی پہلی امریکی شاخ کھولنے کی تیاری کر رہا ہے۔

میشو (Mixue)، جسے چینی زبان میں ”ہنی سنو آئس سٹی“ بھی کہا جاتا ہے، اپنی کم قیمت آئس کریمز، ببل ٹی اور فروٹی ڈرنکس کے لیے مشہور ہے۔ اکثر مشروبات اور آئس کریمز کی قیمت ایک ڈالر سے بھی کم رکھی جاتی ہے، جس نے اسے ایشیا میں گھر گھر کا نام بنا دیا ہے۔ بعض شہروں میں تو یہ کہا جانے لگا ہے کہ ہر خالی دکان بالآخر میشو میں بدل جاتی ہے۔

گزشتہ سال کے اختتام تک میشو نے مکڈونلڈز اور اسٹاربکس کو اسٹورز کی تعداد میں پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ صرف چین میں اس کے تقریباً 37,000 اسٹورز ہیں، جبکہ انڈونیشیا، ویتنام، تھائی لینڈ اور ملائشیا سمیت کئی ممالک میں ہزاروں مزید برانچز قائم ہیں۔

AAJ News Whatsapp

ایک چھوٹے اسٹال سے عالمی کامیابی تک کا سفر کیسے ممکن ہوا؟

میشو کا آغاز 1997 میں ہوا، جب اس کے بانی ژانگ ہونگ چاؤ نے چین کے شہر ژینگژو میں ایک چھوٹا سا آئس اسٹال کھولا۔ انہوں نے وقت کے ساتھ سستی آئس کریمز، ببل ٹی اور فروٹ ڈرنکس متعارف کروائے اور فرنچائزنگ کے ذریعے بزنس ماڈل کو مستحکم کیا۔ 2010 تک یہ برانڈ تیزی سے پھیلنے لگا۔

2018 میں میشو نے اپنی پہلی شاخ چین سے باہر ویتنام کے شہر ہنوئی میں کھولی، اور پھر جنوب مشرقی ایشیا میں ہزاروں اسٹورز قائم کیے۔

مہنگے کھانے اور ڈرنکس کے لیے مشہور نیویارک میں میشو کا کم قیمت ماڈل کامیاب ہوگا یا نہیں، سب کی نظریں نیویارک پر ہیں کہ آیا سستی آئس کریم اور چائے پورے ایشیاء کی طرح امریکہ میں بھی اتنی ہی مقبولیت پیدا کر سکتی ہے؟

More

Comments
1000 characters