دنیا بھر کے لیے حیرت اور صدمے کا باعث بننے والی انڈونیشیا کے صوبہ سماٹرا سے تعلق رکھنے والے ایک ننھے بچے کی کہانی ایک دلچسپ انجام کو پہنچ گئی ہے۔ سگریٹ نوشی چھوڑنے کے بعد اب یہ بچہ پہچانا بھی نہیں جا رہا۔
ارڈی ریزال نامی یہ بچہ صرف دو برس کی عمر میں روزانہ 40 سگریٹ پینے کا عادی ہو گیا تھا۔ 2010 میں جب اس کی تصاویر منظر عام پر آئیں، تو دنیا حیران رہ گئی۔ ایک تصویر میں وہ کھلونا ہاتھ میں لیے مسکراتے ہوئے سگریٹ سلگا رہا تھا، جبکہ دوسری میں قہقہے لگاتے ہوئے دھوئیں کے مرغولے چھوڑ رہا تھا۔
یہ لت اس وقت شروع ہوئی جب اس کے والد نے محض 18 ماہ کی عمر میں اسے سگریٹ تھما دیا۔ جلد ہی والد کو روزانہ پانچ ڈالر صرف سگریٹ پر خرچ کرنے پڑ گئے۔
جب ارڈی کو سگریٹ سے روکنے کی کوشش کی گئی تو گھر میں طوفان برپا ہو جاتا۔ وہ دیواروں پر سر مارنے لگتا، کھلونوں کا مطالبہ کرتا اور نہ ملنے پر اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا۔
ارڈی کی والدہ ڈیان نے 2013 میں ایک انٹرویو میں بتایا، ’شروع میں جب ہم نے اسے سگریٹ سے دور کرنے کی کوشش کی تو وہ اتنا بدتمیز اور بے قابو ہو گیا کہ ہم نے مجبوری میں اسے سگریٹ دینا شروع کیے۔‘
تاہم رفتہ رفتہ حکومت کی مداخلت اور ماں کی کوششوں سے ارڈی نے نشہ چھوڑنے کی جدوجہد کی۔ اس دوران وہ ایک نئی لت کا شکار ہوا اور دن میں تین کلو میٹھا گاڑھا دودھ پینے لگا جس سے اس کا وزن عمر کے لحاظ سے بہت بڑھ گیا۔ بعدازاں تازہ پھل اور سبزیاں کھانے کی عادت ڈالی گئی تو وہ صحت یاب ہونے لگا۔
ارڈی نے 2017 میں ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’میرے لیے سگریٹ چھوڑنا مشکل تھا، اگر نہ پیتا تو منہ کا ذائقہ کڑوا ہو جاتا اور سر چکرانے لگتا، لیکن اب میں خوش ہوں، زیادہ پرجوش اور جسم بھی ہلکا لگتا ہے۔‘
اس کی کہانی جب یوٹیوب پر شیئر ہوئی تو 3 کروڑ 60 لاکھ سے زائد لوگوں نے دیکھی اور ہزاروں کمنٹس کیے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ تو بالکل پاگل پن ہے۔‘ جبکہ دوسرے نے کہا: ’یہ تو کسی کارٹون ولن کی کہانی لگتی ہے۔‘
ننھے بچے ارڈی ریزال کی یہ غیر معمولی داستان اس بات کی تلخ یاد دہانی ہے کہ بے احتیاطی اور لاعلمی کیسے معصوم زندگیوں کو برباد کر سکتی ہے، لیکن ساتھ ہی یہ ایک امید افزا مثال بھی ہے کہ عزم اور جدوجہد سے سب سے کڑی عادت کو بھی بدلا جا سکتا ہے۔