کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ جب آپ جلدی میں ہوتے ہیں تو آپ کسی سے خوش مزاجی سے بات نہیں کر پاتے؟ شاید آپ کسی اسٹور کلرک کا شکریہ ادا کرنا بھول گئے ہوں یا دفتر میں کسی ساتھی کو دیکھ کر صرف سر ہلا کر آگے بڑھ گئے ہوں۔ ایک عام خیال یہ ہے کہ جو لوگ جلدی میں ہوتے ہیں وہ کم خوش اخلاق ہوتے ہیں اور ایک نئی تحقیق نے اس خیال کو درست ثابت کیا ہے۔
خوش اخلاقی کا مطلب ہے کسی کے ساتھ گرمجوشی اور دوستانہ انداز میں پیش آنا تاکہ اسے اچھا محسوس ہو، جیسے کسی دکاندار کا خلوص سے شکریہ ادا کرنا یا کسی ساتھی کو سلام کرنا۔ یہ صرف آداب یا مجبوری نہیں ہوتی، بلکہ یہ فلاح و بہبود کے لیے کیا جانے والا ایک چھوٹا سا عمل ہے۔
پرتگال میں پولینڈ وارسا کی SWPS یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی ماہرِ نفسیات ڈاکٹر اولگا بیاؤبرزیسکا اور ان کے ساتھی محقق ڈیوڈ ژوک نے یہ جاننے کے لیے تحقیق کی کہ کیا جلدی میں ہونے سے واقعی انسان کی خوش اخلاقی پر فرق پڑتا ہے۔
یہ تحقیق ’جرنل آف کمیونٹی اینڈ اپلائیڈ سوشل سائیکالوجی‘ میں شائع کی گئی ہے۔ اس میں 722 افراد نے حصہ لیا اور چار مختلف مطالعات کیے گئے۔
پہلے مطالعے میں عام لوگوں کی رائے لی گئی، اس مطالعے میں یہ ثابت ہوا کہ لوگوں کا عام خیال یہی ہے کہ جلدی میں لوگ کم خوش اخلاق ہوتے ہیں۔
دوسرا مطالعہ دوست کو انکار کرنے پر مبنی تھا اس میں شرکا سے ان لمحوں کو یاد کرنے کا کہا گیا جب وہ جلدی میں تھے۔ اس کے بعد انہیں اپنے ایک دوست کی غیر مناسب درخواست کو رد کرنے کا کہا گیا۔ جلدی والے گروپ کے شرکاء نے مانا کہ ان کا انکار کم خوش اخلاقی والا تھا۔
تیسرا مطالعہ وقت کے دباؤ میں جانچنا تھا، اس میں ایک گروپ کو جلدی میں کام کرنے کا کہا گیا اور دوسرے گروپ کو آرام سے۔ اس دوران، ان کو ایک اجنبی سے سامنا کرایا گیا۔ جلدی والے گروپ نے کم خوش اخلاقی دکھائی اور اجنبی نے بھی ان کے رویے کو کم اچھا قرار دیا۔
چوتھا مطالعہ اصل زندگی یا ہوش مندی پر مبنی تھا، اس میں شرکاء سے ان کی حالیہ جلدی کی کیفیات اور خوش اخلاقی کے بارے میں پوچھا گیا۔ یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ زیادہ جلدی میں تھے، وہ کم خوش اخلاق تھے، لیکن یہاں ایک اہم بات سامنے آئی۔
مائنڈ فُلنیس کا کمال
چوتھے مطالعے میں محققین نے یہ بھی دیکھا کہ جو لوگ چوکس یا مائنڈ فل تھے یعنی اپنے اردگرد اور اپنے حالات پر شعوری طور پر توجہ دیتے تھے، ان کی خوش اخلاقی پر جلدی کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر ہم اپنے ذہن کو حاضر رکھیں اور اپنے عمل پر توجہ دیں تو ہم جلدی میں بھی خوش اخلاقی برقرار رکھ سکتے ہیں یعنی ہم جلدی میں ہوتے ہوئے بھی دوسروں سے اچھے اور خوش اخلاق انداز میں بات کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر بیاؤ برژیسکا کہتی ہیں کہ آج کل کی تیز رفتار زندگی میں جلدی ایک عام بات ہے۔ لیکن روزمرہ کی خوش اخلاقی اور چھوٹے چھوٹے اچھے رویے ہماری زندگی اور تعلقات کے لیے نہایت اہم ہیں۔ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کی رفتار پر غور کرنا چاہیے۔ جلدی میں لوگ کم خوش اخلاق ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہوش مندی اس منفی اثر کو ختم کر سکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جیسے ’سلو فوڈ موومنٹ‘ نے لوگوں کو کھانے کے بارے میں نیا سوچنے پر مجبور کیا، ویسے ہی ہمیں اپنی زندگی کی رفتار کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے۔ اگر اسکولوں، دفاتر اور مہمات کے ذریعے ایک نسبتاً پرسکون اور باشعور طرزِ زندگی کو فروغ دیا جائے تو لوگ زیادہ خوش اخلاق ہوں گے، تعلقات بہتر ہوں گے اور زندگی زیادہ خوشگوار ہو جائے گی۔