بلڈ پریشر کی دوائیں لاکھوں مریضوں کی زندگیاں بچا نے کا کام کرتی ہیں اور دل، دماغ اورگردوں کو سنگین نقصان سے محفوظ رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ادویات کا طویل عرصے تک مسلسل استعمال بعض ضمنی اثرات اور پیچیدگیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے، جو زیادہ تر دوا کی قسم اورمریض کی مجموعی صحت پر منحصر ہوتے ہیں۔
مختلف دواؤں کے ممکنہ اثرات
ڈائیوریٹکس
ڈائیوریٹکس کے استعمال سے مریضوں کو بار بار پیشاب آنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں پانی اور اہم معدنی نمکیات، جیسے پوٹاشیم، میگنیشیم اور سوڈیم کی کمی ہو سکتی ہے۔ اس کمی سے پٹھوں میں کمزوری، تھکن اور دل کی بے قاعدہ دھڑکن جیسے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ طویل مدت تک ان دواؤں کا استعمال یورک ایسڈ کی سطح بڑھا دیتا ہے، جو آگے چل کر گاؤٹ یعنی جوڑوں کے درد اور سوجن کا باعث بن سکتا ہے۔۔
بیٹا بلاکرز
دل کی دھڑکن سست ہونا، مستقل تھکن، ہاتھ پاؤں ٹھنڈے رہنا، نیند کی خرابی یا ڈراؤنے خواب، بعض مریضوں میں وزن میں اضافہ اور جنسی کمزوری۔
اے سی ای inhibitors
خشک کھانسی، گردوں کے افعال متاثر ہونا، پوٹاشیم کی سطح بڑھ جانا اور کچھ کیسز میں الرجی۔
اینجیو ٹینسن رسیپٹر بلاکرز
اینجیو ٹینسن رسیپٹر بلاکرز عام طور پر بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ ان کے ضمنی اثرات عموماً ہلکے سمجھے جاتے ہیں، تاہم طویل عرصے کے استعمال سے یہ گردوں پر دباؤ ڈال سکتی ہیں اور خون میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھا سکتی ہیں، جو دل اور پٹھوں کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
#کیلشیم چینل بلاکرز
ٹخنوں یا ہاتھ پاؤں میں سوجن، قبض، چہرے پر سرخی یا گرمی اور دل کی تیز یا بے قاعدہ دھڑکن۔
احتیاطی تدابیر
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کبھی بھی لی جانے والی دوائی اچانک بند نہ کریں، ورنہ بلڈ پریشر تیزی سے بڑھ سکتا ہے جو دل کے دورے یا فالج کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ،
صحت مند طرزِ زندگی اپنانا لازمی ہے
غذا میں سبز سبزیاں اور پھل شامل کریں، نمک کم کریں۔
روزانہ کم از کم 30 منٹ واک، تیراکی یا ورزش کریں۔
جنک فوڈ اورغیرصحت مند کھانوں سے پرہیز کریں۔
قومی بلڈ پریشر کنٹرول پروگرامزمیں شمولیت اور ماہرین کے مشوروں پرعمل بہتر نتائج دے سکتا ہے۔
بلڈ پریشر کی ادویات زندگی بچانے کے لیے انتہائی ضروری ہیں، مگر ان کے ساتھ ساتھ صحت مند طرزِ زندگی اور باقاعدہ ڈاکٹر سے مشورہ بھی اتنا ہی اہم ہے تاکہ ممکنہ سائیڈ ایفیکٹس سے بچا جا سکے اور دل و دماغ صحت مند رہ سکیں۔