نیویارک شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں کے لوگ کافی تیز اور جفاکش ہوتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہاں کے چوہے بھی کچھ کم نہیں ہیں؟ ایک نئی تحقیق کے مطابق، نیو یارک کے چوہے نہ صرف سوشل ہیں بلکہ ان کی آپس میں بات چیت کرنے کا ایک خاص لہجہ بھی ہے، جسے آپ ان کی ’نیو یارک ایکسینٹ‘ کہہ سکتے ہیں۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق بیسس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی نیورو سائنٹسٹ ایملی میکویشئس نے بتایا کہ چوہے گروہوں کی شکل میں رہتے ہیں تاکہ وہ شہر کے سخت ماحول میں زندہ رہ سکیں۔

ان کے ایک گروپ میں 20 تک چوہے ہو سکتے ہیں، جو ایک دوسرے کی خوراک ڈھونڈنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ میکویشئس کا کہنا ہے، ’چوہوں میں وہی خصوصیات ہیں جو نیویارک کے لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔ وہ سخت جان، حالات کے مطابق ڈھلنے والے اور بہت ہوشیار ہیں۔‘

محققین نے یونین اسکوائر اسٹیشن، سینٹرل پارک اور ویسٹ 125ویں اسٹریٹ میں چوہوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے تھرمل کیمرے استعمال کیے۔ انہوں نے الٹرا سونک مائیکروفون کے ذریعے چوہوں کی آپس میں ہونے والی بات چیت کو بھی ریکارڈ کیا، جو عام انسانی کان سے نہیں سنی جا سکتی۔ یہ آوازیں کچھ ایسی ہوتی ہیں جیسے سیٹی بج رہی ہو۔

ایک حیران کن واقعہ یہ پیش آیا کہ جب ہارلم میں ایک چوہے کو کوڑے دان میں بہت سارا کھانا ملا تو اس نے فوراً ’الارم کال‘ کے ذریعے اپنے ساتھیوں کو خبردار کیا۔ تحقیق میں شامل ایک اور سائنسدان، رالف پیٹرسن نے بتایا کہ وہ چوہا ایک بڑے کھانے کا ڈھیر دیکھ کر کئی سیکنڈ تک چیختا رہا۔

سائنسدانوں نے اعتراف کیا کہ ’چوہے ہماری سوچ سے زیادہ سمارٹ اور سوشل ہیں‘

AAJ News Whatsapp

یہ تحقیق بتاتی ہے کہ نیویارک کے چوہوں کی ایک خاص پچ اور لہجہ ہوتا ہے، جسے پیٹرسن نے ’ڈائیالیکٹ‘ کا نام دیا۔ ان کے مطابق، یہ چوہے اتنے ہوشیار اور سوشل ہیں کہ شاید ہم جتنا سوچتے ہیں، وہ ہم سے کہیں زیادہ ملتے جلتے ہیں۔ نیویارک شہر میں سب سے زیادہ چوہے مین ہٹن میں پائے جاتے ہیں، جہاں ہر مربع میل میں تقریباً 200 چوہے ہیں۔

اس تحقیق کے بعد، شاید اگلی بار جب آپ کسی چوہے کو دیکھیں تو آپ کو اس کی طرف زیادہ احترام کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ آپ اس تحقیق کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ کیا آپ نے کبھی شہر کے چوہوں کو اس نظر سے دیکھا ہے؟

More

Comments
1000 characters