بولی وڈ اسٹارز کے وینیٹی وینز اور ان کے اضافی اخراجات پروڈیوسرز کے لیے ہمیشہ ایک چیلنج رہتے ہیں۔ ممبئی سے جاری ایک تحقیقی رپورٹ میں شاہ رخ خان اور دیگر بڑے ستاروں کے وینیٹی وینز کے دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔

کیمرہ رِگز اور کیٹرنگ کاؤنٹرز سے چند میٹر کے فاصلے پر کھڑی چمکتی ہوئی کیرَوینزصرف وہ جگہیں نہیں ہوتیں جہاں اداکار شوٹنگ کے دوران تھوڑی دیر کے لیے سستا سکیں یا لباس بدل سکیں۔ یہ دراصل چلتے پھرتے قلعے ہوتے ہیں، جن میں کچھ حصہ ڈریسنگ روم کا، کچھ لاؤنج کا، کچھ تھراپسٹ کے صوفے کا ہوتا ہے ساتھ ہی یہ ایک اسٹیٹس سمبل کا روپ بھی دھار لیتے ہیں۔

لکی علی کے والد محمود کا رویہ کتنا سخت تھا؟ دلچسپ واقعہ سنا دیا

رنویر سنگھ کی مثال اس کا زندہ ثبوت ہے، جنہیں شوٹنگ کے دوران ذاتی استعمال، جِم اورپرائیویٹ شیف کے لیے الگ الگ وینیٹی وینز کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسٹوڈیو گلوم کے ڈیزائن کردہ وینز، جن کے کلائنٹس میں کنگنا رناوت، ورون دھون، نین تارا، کیارا آڈوانی اور وکی کوشل شامل ہیں، فنکشن سے بڑھ کر اسٹارز کی حیثیت اور لگژری کا سیمبل بن چکے ہیں۔

ویویک اوبرائے کی ایشوریا سے بریک اپ اور سلمان خان سے تنازع پر پہلی بار لب کشائی

وینیٹی وین کا تصور فلمی سیٹ پرہونے والی مشکلات سے ابھرا۔ جہاں اسٹارز کو دور دراز کے لوکیشنز میں کپڑے بدلنے اور میک اپ کرنے کے لیے عارضی جگہوں پر انحصار کرنا پڑتا تھا اور یہ خواتین کے لیے خاص طور پر مشکل تھا۔ ماضی کی مشہور بھارتی اداکارہ پونم ڈھلون نے سب سے پہلے بھارتی فلم انڈسٹری میں وین متعارف کروائی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ صرف سہولت کی چیز نہیں رہی بلکہ موبائل محل اور اسٹارز کے سٹیٹس کی علامت بن گئی۔

دی ہالی ووڈ رپورٹر انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، وینیٹی وین فراہم کرنے والے کیتن راوال نے بتایا، شاہ رخ خان کی وین اتنی بڑی ہے کہ دور دراز یا تنگ لوکیشنز پر اسے لے جانا ممکن نہیں ہوتا اور اسی لیے کبھی کبھار دوسری وین بھیجنی پڑتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جان ابراہیم کی وین میں فرش سے لے کر چھت تک بڑی ونڈو ہے، لیکن اندر کا ہر حصہ سیاہ رنگ کا ہے۔ کیتن راوال نے بتایا کہ جان ابراہیم نے اپنی وین میں فلور ٹو سیلنگ ونڈو کا خصوصی مطالبہ کیا، جبکہ ان کے وین کے اندرونی حصے مکمل طور پر سیاہ رنگ میں ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ جان چاہتے تھے کہ قدرتی روشنی اندر آئے، لیکن فرش، دیواریں، سنک، حتیٰ کہ باتھ روم سمیت ہر چیز سیاہ رنگ میں ہو۔

کنگنا رناوت کی وین کے بارے میں ڈیزائنر پرتیک مالے وار نے بتایا کہ ان کے وین کے اندرونی حصے شیشَم کی لکڑی سے تیار کیے گئے ہیں، جو نہ صرف حاصل کرنا مشکل ہے بلکہ ان کی مینٹننیس بھی انتہائی مشکل ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک عام وین کی سالانہ مینٹیننس لاگت تقریباً 10–15 لاکھ روپے ہے۔ اعلیٰ درجے کی ’سپر وین‘، جس میں متعدد کمرے اور بڑھانے کی سہولت موجود ہو، کی قیمت 2–3 کروڑ روپے تک ہو سکتی ہے۔

AAJ News Whatsapp

لگژری وینز، جن میں اطالوی ماربل، لگژری ری کلائنرز اور جِم سہولیات شامل ہوں، 75 لاکھ سے 1 کروڑ روپے میں بنتی ہیں۔ درمیانے درجے کی وینز، جن میں صوفے، چھوٹا پینٹری، واش روم اور ٹی وی شامل ہوں، 35–50 لاکھ روپے میں دستیاب ہیں، جبکہ بنیادی وین جس میں صرف ڈریسنگ ایریا اور ایئر کنڈیشننگ ہو، 15–20 لاکھ روپے میں بنتی ہے۔

رنویر سنگھ کے وین کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دیپیکا پڈوکون پر بھی اپنے عملے کے لیے لگژری انتظامات کا الزام تھا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق، دیپیکا نے ”کالکی 2898 اے ڈی“ کی سیکوئل کے لیے 25 افراد کے عملے کے لیے 5 اسٹار قیام کی شرط رکھی تھی، جس سے پروڈیوسرز اور اداکارہ کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔

یہ رپورٹ واضح کرتی ہے کہ بالی وڈ اسٹارز کے وینیٹی وینز صرف سہولت نہیں بلکہ ایک لگژری سٹیٹس سمبل بن چکے ہیں، جن کے لیے پروڈیوسرز اور ٹیمز کو بھاری اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters