بالی وڈ کے معروف جوڑے ایشوریا رائے بچن اور ابھیشیک بچن نے یوٹیوب اور اس کی پیرنٹ کمپنی گوگل کے خلاف 4 کروڑ بھارتی روپے کے ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب مبینہ طور پر جوڑے کی اے آئی جنریٹڈ ڈیپ فیک ویڈیوز پلیٹ فارم پر وائرل ہونے لگیں۔ جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے ان کے شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔
فرح خان اور دیپیکا میں لڑائی؟ انسٹاگرام پر ایک دوسرے کو اَن فالو کرنے کی حقیقت کیا ہے؟
6 ستمبر کو دائر کیے گئے مقدمے میں یوٹیوب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے ویڈیوز کو فوری طور پر ہٹائے اور مستقل پابندی عائد کرے جو جوڑے کے ذہنی اور شخصی املاک کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بچن جوڑے نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ یوٹیوب ایسے اقدامات کرے تاکہ ان کی ویڈیوز کو دوسرے اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے استعمال نہ کیا جا سکے، کیونکہ اے آئی کے غلط استعمال سے مواد کی زیادتی اور غلط تشہیر کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
پیرس فیشن ویک میں ایشوریا رائے کی ہیرے جڑی شیروانی وائرل
مقدمے میں شامل رپورٹس کے مطابق، جوڑے نے یوٹیوب پر موجود سینکڑوں ویڈیوز اور اسکرین شاٹس کو بطور ثبوت پیش کیا، جن میں مبینہ طور پر جنسی اور من گھڑت مواد شامل ہے۔
مقدمے میں یہ بھی سوال اٹھایا گیا ہے کہ یوٹیوب کی موجودہ پالیسی کے تحت تخلیق کار اپنی ویڈیوز کو اے آئی کی تربیت کے لیے استعمال کی اجازت دے سکتے ہیں، جو مستقبل میں مزید جھوٹے اور غلط ویڈیوز کا سبب بن سکتی ہیں۔
دہلی ہائی کورٹ نے گوگل کے وکیل کو ہدایت دی ہے کہ وہ اگلی سماعت سے قبل جنوری 2026 تک تحریری جواب جمع کرائیں۔
یاد رہے کہ بھارت میں شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے مخصوص قوانین موجود نہیں ہیں، جیسا کہ امریکہ میں ہیں اور حالیہ برسوں میں بالی وڈ شخصیات نے عدالتوں میں ان حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ تاہم، بچن جوڑے کا یہ مقدمہ بھارت میں اے آئی ڈیپ فیک مواد، اور نجی زندگی کے حقوق کے معاملات میں سب سے نمایاں اور اہم کیس سمجھا جا رہا ہے۔