افریقہ کے مطلق العنان بادشاہت، مملکتِ ایسواتینی کے بادشاہ مسواتی سوئم کی ایک پرانی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی ہے۔ یہ ویڈیو، جو جولائی میں پہلی بار سامنے آئی تھی، بادشاہ کی ابوظہبی آمد کی اس ویڈیو میں بادشاہ کو اپنے متعدد بیویوں اور بڑے عملے کے ساتھ پرائیویٹ جیٹ سے اترتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

بادشاہ مسواتی سوئم نے روایتی لباس زیب تن کیا ہوا ہے اور خاندانی خواتین کے ایک گروپ کے ہمراہ اس ایئرپورٹ پر قدم رکھا۔ ویڈیو پر ایک کیپشن کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ ’سوازی لینڈ کے بادشاہ ابو ظہبی پہنچے، ان کے ساتھ 15 بیویاں اور 100 خادم تھے، جبکہ ان کے والد بادشاہ سوبھوزا دوئم کی 125 بیویاں تھیں۔‘

اس کے علاوہ اطلاعات ہیں کہ بادشاہ کے تقریباً 30 بچے بھی اس دورے میں شامل تھے، جس کی وجہ سے ایئرپورٹ پر سیکیورٹی سخت ہو گئی اور کئی ٹرمینلز بند کرنے پڑے تاکہ شاہی قافلے کے لیے سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

یہ شاہانہ مظاہرہ معمولی شہریوں کی مشکلات کے برعکس ہے، جہاں ملک کی اکثریت بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ کئی صارفین نے ویڈیو دیکھنے کے بعد سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ عیاشی اُس ملک کے حالات کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی۔ ایک صارف نے کہا، ’جب ان کے لوگ بجلی یا پانی کی قلت میں مبتلا ہیں، تو یہ کیسی شان ہے؟‘ جبکہ دوسرے نے سوال اٹھایا، ’کیا ملک اتنا امیر ہے کہ پرائیویٹ جیٹ چلا سکے؟‘

تنقید کرنے والوں میں کچھ نے تو بادشاہ کی اس طرز زندگی کو قابلِ مذمت قرار دیا اور کہا، ’یہ آدمی جب اپنے عوام بھوکے مر رہے ہیں، تب پرائیویٹ جیٹ میں گھوم رہا ہے۔‘ ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں پوچھا، ’کیا بادشاہ کے گھر میں کوئی ایسا ہے جو ان تمام بیویوں کو سنبھال سکے؟‘

بادشاہ مسواتی سوئم، جو افریقہ کے مطلق العنان حکمران ہیں، 1986 سے اس چھوٹے ملک پر راج کر رہے ہیں۔ ان کی ذاتی دولت ایک ارب ڈالر سے زائد بتائی جاتی ہے۔ مگر اس کے برعکس، ملک میں صحت اور تعلیمی نظام تباہ حالی کا شکار ہیں، عوامی ہسپتالوں میں ادویات کی کمی ہے، اور بہت سے طلباء مالی مشکلات کی وجہ سے تعلیم جاری نہیں رکھ پاتے۔

ورلڈ بینک نے 2021 میں بتایا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح 23 فیصد سے بڑھ کر 33.3 فیصد ہو گئی ہے، جب کہ بنیادی اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔

جہاں شاہی محل میں آسائشوں کی فراوانی ہے اور بادشاہ کی منافع بخش سرمایہ کاری مختلف شعبوں جیسے تعمیرات، سیاحت، زراعت، ٹیلی کمیونیکیشن اور جنگلات سمیت کئی کمپنیوں میں ہے۔ وہیں ملک کی تقریباً 60 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔

AAJ News Whatsapp

یوں لگتا ہے جیسے ایسواتینی میں دو دنیائیں آباد ہیں، ایک شاہی محل کے سنہری دروازوں کے پیچھے، اور دوسری غربت و مجبوری کی دھول میں لپٹی ہوئی۔

بادشاہ مسواتی کا روایتی ثقافتی رواج ہے کہ ہر سال ’ریڈ ڈانس‘ کے موقع پر وہ نئی دلہن چنتے ہیں۔ یہ صدیوں پرانی ہے اس رسم کو جہاں کسی حد تک سراہا جاتا ہے، وہیں معاشرتی نکتہ چینی بھی کی جاتی ہے کہ اس طرح کی شاہانہ روایتیں ملک کی حقیقی عوامی مشکلات سے کتنا میل کھاتی ہیں۔

بادشاہ مسواتی سوئم کی شان و شوکت اور عوام کی بدحالی کے اس تضاد نے ایک بار پھر اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ جب اعلیٰ طبقہ دولت کے پہاڑوں پر ہوتا ہے تو عام لوگوں کی زندگی کتنی بے بسی کا شکار ہوتی ہے۔ یہ ویڈیو نئے دور میں بھی بادشاہت اور معاشرتی مساوات کے درمیان کشمکش کی عکاسی کرتی ہے۔

More

Comments
1000 characters