1982 میں فلم ’قلی‘ کی شوٹنگ کے دوران، جب میگا اسٹار امیتابھ بچن اچانک گر پڑے، تو فلم بینوں کی سانسیں جیسے تھم سی گئی تھیں۔ یہ حادثہ بنگلور کے سیٹ پر ایک ایکشن سین کے دوران پیش آیا تھا۔ یہ لمحہ نہ صرف بچن کے کیریئر بلکہ ان کی زندگی کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔

دو سال بعد، 1984 میں، بچن کو ایک نایاب آٹومیون بیماری میسیتھینیا گراویس(ایم جی) لاحق ہوگئی، جس نے ان کے اداکاری کے خواب اور فلمی کیریئرکو ایک بار پھر خطرے میں ڈال دیا۔

امیتابھ بچن اپنی جائیداد میں بیٹے کو زیادہ حصہ دیں گے یا بیٹی کو

یہ بیماری اعصابی اور عضلاتی نظام کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر آنکھوں، چہرے اور حلق کے عضلات میں کمزوری پیدا کرتی ہے۔ اس بیماری میں جسم کا مدافعتی نظام غلطی سے اپنے ہی اعصاب اور عضلات پر حملہ کر دیتا ہے۔

امیتابھ بچن میں اپنی بیماری کی پہلی علامات 1984 میں بنگلور کے سیٹ پر فلم مرد کی شوٹنگ کے دوران دیکھی گئیں۔ ان کے گھٹنے میں درد شروع ہوا، آنکھ میں چبھن ہونے لگی ، حلق میں انفیکشن ہو گیا اور وہ شدید تھکن محسوس کرنے لگے۔ چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں بھی ان کے لیے مشکل ہو گئی تھیں، جو ایک سنگین بیماری کی پہلی نشانی تھی۔

1984 کی انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق جب انہیں پانی پینے میں بھی دشواری ہونے لگی اور پانی چہرے پر بہنے لگا، تو انہیں احساس ہوا کہ صورتحال سنجیدہ ہے۔ انہیں فوراً ممبئی منتقل کیا گیا، جہاں ان کا علاج شروع ہوا۔ یہ لمحہ نہ صرف ان کی صحت بلکہ ان کی اداکاری کی زندگی کے لیے بھی ایک بڑا امتحان تھا۔

امیتابھ بچن چند منٹوں کیلئے مرگئے، حیران کن انکشاف

اداکار اور ہدایت کار ٹنوں آنند، جو اس وقت فلم شہنشاہ کی تیاری میں مصروف تھے، نے ریڈیو ناشا کے ساتھ ایک انٹرویو میں یاد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ایک دن انہیں قلی کے سیٹ سے ایک پریشان کن فون کال موصول ہوئی۔

انہوں نے کہا، مجھے من موہن دیسائی کی ٹیم نے بتایا کہ امیتابھ بچن زخمی ہو گئے ہیں اور چیک اپ کے لیے بنگلور منتقل کر دیے گئے ہیں۔ آپ بھی بنگلور آ جائیں۔

یہ خبر سن کر آنند بہت پریشان ہوئے، کیونکہ وہ جان گئے تھے کہ معاملہ سنگین ہے۔

فلم ساز ٹنوں آنند نے یاد کیا کہ جب وہ بچن سے ملے، تو جو خبر سننے کو ملی وہ اس کے لیے تیار نہیں تھے۔ بچن نے کہا، ’جب میں پانی پی رہا تھا، وہ حلق میں پھنس گیا اور مجھے ایسا لگا کہ میرا دم گھٹ جائے گا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ شاید میں دوبارہ کام نہ کر پاؤں۔‘

اس خبر نے ٹنون آنند کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا۔ اس واقعے کے بعد کچھ دن کے لیے ان کی نئی فلم شہنشاہ کی شوٹنگ بھی معطل کر دی گئی۔

بہرحال بگ بی صبر، علاج اور آرام کے ذریعے دوبارہ صحتیاب ہونے لگے ۔ کئی ماہ کے بعد وہ کام پر واپس آئے اور 1988 میں فلم شہنشاہ ریلیز ہوئی۔ یہ فلم نہ صرف ان کی بہترین اداکاری کی وجہ سے مشہور ہوئی بلکہ بیماری پر قابو پانے اور زندگی کے لیے جنگ کی علامت بھی بن گئی۔

ایم جی بیماری ایک خاص اصول سے جڑی ہے جسے پرائفرل امیون ٹالرنس کہتے ہیں۔ 2025 میں اسی موضوع کی دریافت کے لیے نوبل انعام دیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق سائنسدان میری ای برنکو، فریڈ ریمسڈل، اور شیمون ساکاگچی نے مدافعتی نظام کے خاص ”سیکیورٹی گارڈز“ دریافت کیے، جنہیں ریگولیٹری ٹی سیلز کہا جاتا ہے۔ ان کا کام یہ ہے کہ مدافعتی نظام جسم کے اپنے صحت مند حصوں پر حملہ نہ کرے۔

اگر یہ نظام ناکام ہو جائے تو مدافعتی نظام غلطی سے صحت مند عضلات اور اعصاب پر حملہ کر دیتا ہے، جیسا کہ میسیتھینیا گراویس (ایم جی) میں ہوتا ہے۔

AAJ News Whatsapp

سادہ الفاظ میں، ایم جی میں جسم کا دفاعی نظام اپنی شناخت بھول جاتا ہے اور اپنے ہی جسم کے حصوں کو نقصان پہنچانے لگتا ہے۔

امیتابھ بچن کی بیماری پر قابو پانے کا سفر اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ آج کے سائنسدان ایسی بیماریوں کے راز بتا رہے ہیں جنہیں سمجھنا پہلے مشکل تھا۔

ریگولیٹری ٹی سیلز کی دریافت نے یہ واضح کیا کہ آٹومیون بیماریوں میں جسم کا دفاعی نظام کیسے کام کرتا ہے اور ان کا کس طرح بہتر طور پر علاج کیا جا سکتا ہے؟ یہ دریافت مریضوں کے لیے نئی امیدیں اور بہتر مستقبل کی راہیں فراہم کرتی ہے۔

More

Comments
1000 characters