جھلستی ہوئی گرمی اور ہیٹ اسٹروک میں گھروں میں اے سی چلانا اب ضرورت بن چکا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اے سی دن بھر چلتا رہے، یا گھر سے نکلتے وقت بند کر دینا زیادہ بہتر ہے؟ اگر آپ بھی بجلی کے بڑھتے بل سے پریشان ہیں، تو ماہرین کی یہ رائے آپ کے لیے نہایت کارآمد ثابت ہوگی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے گفتگو میں تین ماہرین نے واضح کیا کہ درمیانی راستہ، یعنی گھر سے جاتے وقت اے سی کو مکمل بند کرنے کے بجائے درجہ حرارت چند ڈگری بڑھا دینا، سب سے مؤثر حکمتِ عملی ہے۔

ایلیزبیتھ ہیوِٹ، جو’اسٹونی بروک یونیورسٹی’ میں شہری منصوبہ بندی کی ماہر ہیں، کہتی ہیں کہ اگر آپ چند منٹ کے لیے گھر سے باہر جا رہے ہیں تو اے سی بند کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ تاہم اگر آپ آٹھ گھنٹے کے لیے دفتر یا کسی کام پر جا رہے ہیں تو اے سی بند کرنے یا تھرموسٹیٹ کا درجہ بڑھانے سے بجلی کی واضح بچت ممکن ہے۔

اسی طرح، ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مکینیکل انجینئرنگ پروفیسر پیٹرِک فیلن کے مطابق ہر ایک ڈگری فارن ہائیٹ بڑھانے سے تقریباً تین فیصد بجلی کی بچت ہو سکتی ہے۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ بار بار اے سی کو بند اور دوبارہ آن کرنے سے نظام پر دباؤ بڑھتا ہے، جس سے مشین کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے اور مرمت کے اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس، اگر اے سی کو مناسب درجہ حرارت پر فکس کر کے چلنے دیا جائے تو وہ زیادہ دیر تک مؤثر اور پائیدار رہتا ہے۔

یونیورسٹی آف کولوراڈو بولڈر کے ماہر گریگر ہینزے کا کہنا ہے کہ بجلی کی بچت کا دار و مدار گھر کی ساخت اور مواد پر بھی ہے۔ اگر گھر پختہ تعمیر کا ہے، جیسے اینٹ یا کنکریٹ کا، تو ٹھنڈک زیادہ دیر برقرار رہتی ہے، اور اے سی بند کرنے سے زیادہ بچت ممکن ہے۔ تاہم پرانے یا کم موصل گھروں میں درجہ حرارت تیزی سے بڑھ جاتا ہے، اس لیے ان میں اے سی کے درجہ حرارت کو زیادہ رکھنا بہتر حکمتِ عملی ہے تاکہ بجلی ضائع نہ ہو۔

پاکستان کے مختلف موسموں کو مدنظر رکھتے ہوئے، اے سی کے استعمال کا انداز بھی مختلف ہونا چاہیے۔ خشک علاقوں میں نمی کم ہوتی ہے، اس لیے گھر سے نکلتے وقت اے سی بند کرنا یا درجہ حرارت 28 ڈگری تک بڑھانا زیادہ فائدہ مند رہتا ہے۔ چونکہ ان علاقوں میں ہوا خشک ہوتی ہے، گھر واپس آنے پر اے سی کمرے کو جلد ٹھنڈا کر دیتا ہے۔ اس کے برعکس مرطوب علاقوں میں نمی زیادہ ہوتی ہے۔ یہاں اے سی مکمل بند کرنے سے نمی بڑھ جاتی ہے، جو بدبو اور پھپھوندی کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسے میں بہتر یہی ہے کہ اے سی کا درجہ حرارت 26 یا 27 ڈگری پر سیٹ کر دیا جائے تاکہ نمی بھی قابو میں رہے اور بجلی بھی کم خرچ ہو۔

AAJ News Whatsapp

بچت کے لیے چند سادہ عادات بہت بڑا فرق پیدا کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کے پاس اسمارٹ تھرموسٹیٹ یا ٹائمر والا ریموٹ ہے تو وہ خودکار طور پر درجہ حرارت ایڈجسٹ کر کے بجلی کے استعمال کو کم کر دیتا ہے، جس سے تقریباً دس فیصد تک بچت ممکن ہے۔

گھر کی کھڑکیوں اور دروازوں کی درزوں کو سستا فوم یا ربڑ لگا کر بند کرنا بھی ٹھنڈی ہوا کو ضائع ہونے سے روکتا ہے۔ اسی طرح دن کے وقت پردے یا بلائنڈز بند رکھنے سے سورج کی روشنی کمرے کا درجہ حرارت بڑھانے نہیں پاتی، جس سے اے سی کو کم محنت کرنی پڑتی ہے۔

خشک علاقوں میں رات کے وقت کھڑکیاں کھولنے سے قدرتی ٹھنڈک حاصل کی جا سکتی ہے، لیکن مرطوب شہروں میں ایسا کرنا نمی بڑھا سکتا ہے، اس لیے وہاں احتیاط ضروری ہے۔

یاد رکھیں، اے سی کو بار بار بند اور آن کرنے سے بہتر ہے کہ اسے معتدل درجہ حرارت پر چلنے دیں۔ اس طرح نہ صرف مشین محفوظ رہتی ہے بلکہ بجلی کا استعمال بھی متوازن رہتا ہے۔ سمجھداری کے ساتھ اے سی کا استعمال آپ کے بجٹ کو متاثر کیے بغیر گرمیوں میں سکون فراہم کر سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters