اکثر ذیابیطس کے مریض اس الجھن میں مبتلا نظر آتے ہیں کہ خون میں شوگر کی پیمائش کا درست وقت کون سا ہے؟ کیا صبح جاگتے ہی یا ناشتہ کرنے کے ایک سے دو گھنٹے بعد ٹیسٹ کیا جائے؟ ماہرین صحت کے مطابق، دونوں اوقات کی پیمائش اہم ہے، مگر ان کے مقاصد ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔
ایکسپریس نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق کِمز اسپتال تھانے کے شعبہ امراضِ ذیابیطس کے سربراہ ڈاکٹر وجے نیگالور کا کہنا ہے کہ، ’صبح کا فاسٹنگ شوگر ٹیسٹ دراصل اس بات کا اندازہ لگانے کے لیے کیا جاتا ہے کہ رات بھر بغیر خوراک کے جسم نے گلوکوز کو کس حد تک متوازن رکھا۔ یہ ٹیسٹ ذیابیطس کی تشخیص اور علاج کی افادیت جانچنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔‘
بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے اور روزے کیلئے کون سی کھجوریں بہترین ہیں؟
فاسٹنگ شوگر کب اور کیسے چیک کریں؟
ڈاکٹر نیگالور کے مطابق، فاسٹنگ بلڈ شوگر ہمیشہ جاگنے کے فوراً بعد، کسی بھی چیز جیسے چائے، کافی یا پھل کے استعمال سے پہلے چیک کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ’اس کا مقصد جسم کی بنیادی گلوکوز سطح معلوم کرنا ہے جو 8 سے 10 گھنٹے کے رات کے آرام کے بعد بنتی ہے۔ اگر آپ ناشتہ کرنے کے ایک یا دو گھنٹے بعد شوگر چیک کرتے ہیں، تو وہ فاسٹنگ نہیں بلکہ پوسٹ پرانڈیئل ریڈنگ ہوتی ہے، جو کھانے کے اثر کو ظاہر کرتی ہے۔‘
کچا امرود، چاٹ یا پتے بلڈ شوگر کنٹرول کرنے کے لیے کیا بہتر ہے؟
انہوں نے وضاحت کی کہ دونوں ریڈنگز اپنی جگہ اہم ہیں۔ فاسٹنگ شوگر بتاتی ہے کہ آپ کا جسم رات کے دوران گلوکوز کو کس طرح کنٹرول کرتا ہے۔ جبکہ پوسٹ میل شوگر (کھانے کے بعد) یہ ظاہر کرتی ہے کہ آپ کا جسم خوراک سے حاصل شدہ گلوکوز کو کتنی مؤثر طریقے سے جذب یا ضائع کرتا ہے۔
اگر صبح شوگر زیادہ ہو تو کیا یہ خطرناک ہے؟
بعض افراد کو یہ شکایت ہوتی ہے کہ وہ رات بھر کچھ کھائے بغیر سوتے ہیں، پھر بھی صبح شوگر کی سطح بلند ہوتی ہے۔ ڈاکٹر نیگالور کے مطابق، یہ عموماً ”ڈان فینامینن“ کے باعث ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا فطری عمل جس میں صبح کے وقت ہارمونز (جیسے کورٹیسول اور گروتھ ہارمون) کے اخراج سے بلڈ شوگر معمولی بڑھ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’یہ ہمیشہ خطرناک نہیں ہوتا، مگر اگر ایسا بار بار ہو تو معالج سے مشورہ ضرور کریں۔ اس صورت میں دوا یا کھانے کے اوقات میں تبدیلی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔‘
بلڈ شوگر چیک کرنے سے پہلے کیا احتیاط کریں؟
ڈاکٹر نیگالور کے مطابق:
کم از کم 8 گھنٹے کی فاسٹنگ یقینی بنائیں۔
جاگنے کے فوراً بعد ٹیسٹ کریں، زیادہ دیر نہ لگائیں۔
چائے، کافی یا جوس لینے سے پہلے ٹیسٹ ضرور مکمل کریں۔
روزانہ تقریباً ایک ہی وقت پر شوگر چیک کریں تاکہ درست موازنہ ممکن ہو۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ جو لوگ گھر پر مانیٹرنگ کرتے ہیں، وہ فاسٹنگ اور پوسٹ میل دونوں ریڈنگز کا ریکارڈ نوٹ کریں۔
ڈاکٹر نیگالور نے کہا، ’یہی طریقہ مجموعی کنٹرول کا سب سے واضح تصور فراہم کرتا ہے،‘
اگر آپ روزانہ بلڈ شوگر چیک کرتے ہیں تو یاد رکھیں، صبح جاگنے کے فوراً بعد کا ٹیسٹ ”فاسٹنگ شوگر“ کہلاتا ہے، جبکہ کھانے کے 1 سے 2 گھنٹے بعد لیے گئے ٹیسٹ کو“پوسٹ میل شوگر“ کہا جاتا ہے۔
دونوں مختلف معلومات دیتے ہیں، مگر مجموعی طور پر آپ کی صحت اور علاج کی مؤثریت سمجھنے میں مددگار ہیں۔