اکیڈمی ایوارڈ یافتہ اداکارہ ڈیان کیٹن، جو اپنی لازوال خوبصورتی، بے ساختہ مزاح اور شاندار اداکاری کے لیے جانی جاتی تھیں، 79 سال کی عمرمیں انتقال کر گئی ہیں۔
امریکی جریدے پیپل کے مطابق، ڈیان کیٹن کا انتقال کیلیفورنیا میں میں ہوا۔
100 سالہ خاتون کی جم ویڈیو وائرل، لمبی عمر کے سادہ اصول شیئر کردیے
اداکارہ کے ترجمان نے پیپل کو بتایا کہ،’ ابھی تک ان کےخاندان کی جانب سے تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں اور ان کے خاندان نے اس گہرے دکھ کے موقع پر رازداری کی درخواست کی ہے۔’
اداکارہ کے قریبی دوست نے پیپل سے گفتگو میں کہا کہ، ’ڈیان آخری لمحے تک خوش مزاج اور زندگی سے بھرپور تھیں۔ وہ واقعی ایک ہی اپنی مثال آپ تھیں۔ انہوں نے اُن لوگوں اور چیزوں کے درمیان اپنی زندگی ہمیشہ اپنے اصولوں کے مطابق گزاری، جنہیں وہ دل سے چاہتی تھیں۔‘
ڈیان کیٹن کا اصل نام ڈیان ہال تھا اور وہ 1946 میں لاس اینجلس میں پیدا ہوئیں۔ وہ چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔
ان کے والد سول انجینئر جبکہ والدہ گھریلو خاتون تھیں، مگر انہوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں اور فن سے اپنی بیٹی پر گہرا اثر ڈالا۔
خاتون کے جاپان کی پہلی وزیراعظم بننے پر خواتین ہی ناخوش، وجہ کیا ہے؟
جنوبی کیلیفورنیا میں پرورش پانے والی ڈیان بچپن ہی سے اداکاری اور کہانی سنانے کی شوقین تھیں وہی جذبہ بعد میں انہیں ہالی وُڈ کی صفِ اول کی اداکاراؤں میں لے آیا۔
ڈیان کیٹن نے 1960 کی دہائی کے آخر میں اپنے فنی سفر کا آغاز کیا، مگر انہیں اصل شہرت فرانسس فورڈ کوپولا کی ہدایت کاری میں بننے والی شہرۂ آفاق فلم ”دی گاڈ فادر“ (1972) میں کے ایڈمز کا کردار نبھا نے پرملی۔
یہ فلم تاریخ کی کامیاب ترین فلموں میں شمار کی جاتی ہے اور اسے اکیڈمی ایوارڈ برائے بہترین فلم سے نوازا گیا۔
کیٹن نے بعد میں اس کردار کو ”گاڈ فادر پارٹ II“ (1974) اور ”گاڈ فادر پارٹ III“ (1990) میں بھی دہرایا، جس سے وہ فلمی تاریخ میں ایک ناقابلِ فراموش نام بن گئیں۔
کیٹن کی ووڈی ایلن کے ساتھ شراکت داری نے بھی انہیں شہرت کی نئی بلندیوں تک پہنچایا۔
انہوں نے ان کے ساتھ فلموں ”پلے اِٹ اگین، سیم“ (1972)، ”سلیپر“ (1973) اور ”لوو اینڈ ڈیتھ“ (1975) میں کام کیا، لیکن اصل جادو اُس وقت ہوا جب انہوں نے ”اینی ہال“ (1977) میں مرکزی کردار ادا کیا۔ اس فلم میں ان کی دلکش، نرالی اور بے ساختہ اداکاری نے انہیں اکیڈمی ایوارڈ برائے بہترین اداکارہ کا حق دار بنایا اور وہ اُس زمانے کی سب سے زیادہ قابلِ احترام اداکاراؤں میں شمار ہونے لگیں۔
اگلی دہائیوں میں انہوں نے مختلف اور جذباتی کردار نبھائے جن میں ”لکنگ فار مسٹر گُڈبار“ (1977)، ”ریڈز“ (1981)، ”شوٹ دی مون“ (1982) اور ”دی لِٹل ڈرمر گرل“ (1984) شامل ہیں۔
ہدایت کارہ نینسی مائرز کے ساتھ ان کی طویل پیشہ ورانہ وابستگی کے نتیجے میں کئی مقبول فلمیں بنیں، جیسے ”بیبی بوم“ (1987)، ”فادر آف دی برائیڈ“ (1991)، ”فادر آف دی برائیڈ پارٹ II“ (1995) اور ”سمتھنگز گاٹا گیو“ (2003) ،جس کے لیے انہیں دوبارہ آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا۔