سائنسدانوں نے انٹارکٹیکا کی سمندری تہہ سے میتھین گیس کے نئے رساؤ دریافت کیے ہیں، جو زمین کی حرارت بڑھانے کا سبب بن سکتے ہیں۔

یہ رساؤ ایک حیران کن رفتار سے سامنے آ رہے ہیں اور ماہرین کو خدشہ ہے کہ مستقبل میں عالمی حرارت کے تخمینے کم لگائے گئے ہوں گے۔

خلا میں بھٹکتا نومولود سیارہ اپنے گرد موجود چیزوں کو نگلنے لگا

میتھین کیوں خطرناک ہے؟

میتھین گیس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مقابلے میں 20 سال میں 80 گنا زیادہ حرارت جذب کرتی ہے۔ سمندر کے نیچے صدیوں میں جمع ہونے والی یہ گیس چھوٹے چھوٹے بلبلوں کی شکل میں پانی کے ذریعے سطح پر آتی ہے۔

نئی تحقیق اور دریافتیں

بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم نے راس سی، انٹارکٹیکا میں مختلف مقامات پر تحقیق کی جس کے نتائج کے مطابق انہوں نے 40 سے زیادہ نئے میتھین رساؤ دریافت کیے۔ کچھ رساؤ ایسے مقامات پر تھے جہاں پہلے بھی تحقیق ہو چکی تھی، لیکن یہ نئے رساؤ تھے۔

بےبی پلینٹ: ننھے سیارے کی پیدائش کے عمل کی تصویر عکس بند

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ رساؤ فضا میں میتھین بڑھا سکتے ہیں، جو زمین کی حرارت کو تیز کرے گا۔ یہ سمندری حیات پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔

ڈاکٹر اینڈریو تھربر نے کہا، ’اگر زمین کی حرارت بڑھتی رہی تو یہ رساؤ قدرتی تجربہ گاہ سے خطرے کا مرکز بن سکتے ہیں ۔‘

موسمیاتی تبدیلی کے اثرات

میتھین کے یہ رساؤ موسمیاتی تبدیلی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ یعنی زیادہ گرم موسم مزید رساؤ پیدا کر سکتا ہے اور یہ عمل مسلسل بڑھ سکتا ہے۔

سائنسدان اگلے ہفتے دوبارہ انٹارکٹیکا جائیں گے تاکہ رساؤ کو تفصیل سے جانچیں اور یہ معلوم کریں کہ کتنی گیس فضا میں جاتی ہے اور کتنی سمندر کے مائیکروب کھا جاتے ہیں۔

AAJ News Whatsapp

سارہ سیبروک نے کہا، ’جو پہلے نایاب لگتا تھا، اب وسیع پیمانے پر نظر آ رہا ہے۔ ہردریافت کے بعد خوشی کے ساتھ فوری طور پر تشویش بھی پیدا ہوتی ہے۔‘

انٹارکٹیکا کے سمندری ماحول میں یہ تبدیلیاں دنیا بھر میں موسمیاتی خطرات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ اگرزمین کی حرارت بڑھتی رہی تو میتھین رساؤ ماحولیاتی بحران کا بڑا سبب بن سکتا ہے۔

More

Comments
1000 characters