27 سال تک بیٹی کو قید رکھنے والے والدین کی کہانی، 42 سالہ خاتون کے کمرے میں اب بھی بچوں کے کھلونے موجود!
پولینڈ میں اغواء کی لرزہ خیز واردت کا انکشاف ہوا ہے جس میں والدین ہی اپنی لاپتا بیٹی کے اغواء میں ملوث نکلے، لڑکی کو 27 سال سے لاپتا قرار دیا جارہا تھا۔
عالمی میڈیا کے مطابق جنوبی پولینڈ کے شہر شوینتوخووتسے میں 42 سالہ مرئیلا کی بازیابی نے دنیا کو حیرت میں مبتلا کردیا، 1998 میں 15 سال کی عمر میں لاپتا ہونے والی مرئیلا کو اس کے والدین نے اپنے اپارٹمنٹ میں 27 سال تک قید رکھا، جبکہ محلے والے اسے اغواء شدہ سمجھتے رہے۔ حالیہ مہینوں میں پڑوسیوں نے اپارٹمنٹ سے آنے والی مشکوک آوازوں کی اطلاع پولیس کو دی، جس کے نتیجے میں مرئیلا کی حالت زار کا انکشاف ہوا۔
پولیس نے مرئیلا کو انتہائی کمزور حالت میں پایا، جس کے جسم پر زخموں کے نشان تھے اور وہ انفیکشن کی وجہ سے موت کے دہانے پر تھی۔ ڈاکٹرز کے مطابق، وہ صرف چند دنیا میں چند دنوں کی مہمان تھی۔ مرئیلا نے 27 سالوں میں کبھی ڈاکٹر سے ملاقات نہیں کی، نہ ہی اس کے پاس شناختی دستاویزات تھیں اور نہ ہی اس کا دنیا سے کسی قسم کا رابطہ تھا۔
پولیس کی جاری کی گئی تصاویر میں 42 سالہ میریلا کو ایک چھوٹے سے بستر پر لیٹا دیکھا جا سکتا ہے، جس کے اردگرد بچوں کے کھلونے اور پھول میز رکھے ہوئے ہیں۔ جو اس کے والدین کی جانب سے اس کی بچپن کی یادوں کو زندہ رکھنے کی کوششوں کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم، اس طویل قید نے مرئیلا کی جسمانی اور ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
مرئیلا کی بازیابی کے بعد، مقامی کمیونٹی نے اس کی مدد کے لیے چندہ مہم شروع کی ہے تاکہ اس کی طویل مدتی علاج اور بحالی ممکن ہو سکے۔ پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے، تاہم ابھی تک والدین کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔