روس میں ایک خاتون نے نیلی آنکھوں والے بچے کی خواہش میں اپنی ہی آنکھوں کا رنگ تبدیل کروا لیا۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک روسی خاتون نے ایک غیر مجاز کاسمیٹک سرجری کرائی، جس میں ”آئرس امپلانٹ“ کے ذریعے آنکھوں کا رنگ مصنوعی طور پر نیلا کیا گیا۔ یہ طریقہ نہ صرف قانونی طور پر متنازع ہے بلکہ طبی طور پر بھی انتہائی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔
خاتون کا خیال تھا کہ اگر وہ خود نیلی آنکھوں والی بن جائیں تو ان کے آئندہ بچے کی آنکھیں بھی نیلی ہوں گی۔ تاہم، ماہرین نے اس نظریے کو غیر سائنسی اور خطرناک قرار دیا ہے۔
اس سرجری کے دوران آنکھ کے قدرتی نظام میں بیرونی مواد داخل کیا جاتا ہے، جو طویل مدت میں بینائی کی کمزوری، کارنیا کے نقصان یا حتیٰ کہ مکمل طور پر اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرینِ جینیات کا کہنا ہے کہ بچے کی آنکھوں کا رنگ صرف جینیاتی عوامل پر منحصر ہوتا ہے، جو والدین کے جینز کے امتزاج سے طے ہوتا ہے۔ کسی بالغ فرد کی سرجری یا جسمانی تبدیلیاں مستقبل میں ہونے والی اولاد کے جینیاتی کوڈ پر کوئی اثر نہیں ڈال سکتیں، یعنی اس خاتون کی سرجری کا بچے کی آنکھوں کے رنگ سے کوئی تعلق نہیں۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اس دعوے پر حیرت اور طنز کا اظہار کیا، ایک صارفہ نے کہا کہ میں نے حمل سے پہلے لیزر سے بال ہٹائے تاکہ میرے بچے بغیر بال کے پیدا ہوں۔ ایک اور صارف نے طنزاً کہا کہ میں نے جرمن زبان سیکھی تاکہ میرے بچے پیدائش سے ہی اسے جان لیں، میرا خدا، میں کتنی ہوشیار ہوں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس قسم کی آئرس کلر سرجریاں کئی ممالک میں غیر قانونی قرار دی جا چکی ہیں، کیونکہ یہ مستقل نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔