کراچی کی تنگ اور پُر ہجوم گلیوں میں دو پہیوں پر اپنا روزگار بنانے والا ایک نوجوان، پاکستان آئیڈل کے اسٹیج پر اپنی دل چھو لینے والی آواز سے سب کے دل جیت گیا۔ سرفراز کی کہانی غربت، محنت اور ہمت کی عکاس ہے، اور جو ثابت کرتی ہے کہ اگر چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو موقع دیا جائے تو یہ دنیا کو بھی حیران کر سکتا ہے۔
اورنگی ٹاؤن کے رہائشی سر فراز علی نے پاکستان آئیڈل کے اسٹیج پر اپنی دل چھو لینے والی پرفارمنس سے نہ صرف ججز بلکہ پوری قوم کے دل جیت لیے۔ سرفراز کی پرفارمنس نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی، اور وہ ایک ہی رات میں وائرل سینسیشن بن گئے۔ ججز نے نہ صرف ان کی آواز کی تعریف کی بلکہ ان کے حوصلے کو بھی سراہا۔ سر فراز نے یہ ثابت کر دیا کہ خالص محنت، جذبہ اور اپنے شوق کا جنون مشکلات کو شکست دے سکتے ہیں۔
سر فراز کی کہانی صرف گلوکاری و موسیقی کی مہارت کی نہیں بلکہ روزمرہ جدوجہد اور عزم کی بھی ہے۔ ایک عام رائیڈر کی حیثیت سے وہ کراچی کی مصروف اور کبھی کبھار خطرناک سڑکوں پر کام کرتے ہیں، سخت موسم، بھاری ٹریفک اور جسمانی تھکن کے باوجود اپنے خواب کی طرف بڑھتے ہیں۔ ہر دن ایک نیا چیلنج لے کر آتا ہے، لیکن سر فراز نے ہمیشہ ہمت اور حوصلے سے اپنی محنت جاری رکھی تاکہ اپنے خاندان کی ضروریاتِ زندگی پوری کر سکیں۔
انہوں نے کلاسیکی غزل ”تِرے بھیگے بدن کی خوشبو سے“ کو نہایت مہارت اور آواز کے ایسے شاندار اتار چڑھاؤ کے ساتھ پیش کیا کہ باقی ججز بھی بلال مقصود سمیت کھڑے ہو کر انہیں داد دینے پر مجبور ہو گئے۔
پاکستان کا سب سے بڑا یہ موسیقی شو ”پاکستان آئیڈل“ ایک طویل وقفے کے بعد شاندار انداز میں دوبارہ جلوہ گر ہوا ہے اور ملک بھر سے گلوکار اپنی آوازوں کے ساتھ امیدوں اور خوابوں کا سامان لیے اس اسٹیج پر اُترے ہیں۔
اس اسٹیج پر سرفراز علی کی پرفارمنس اس بات کی مظہر ہے کہ پاکستان میں چھپی ہوئی موسیقی یا گلوکاری کا بہترین ٹیلینٹ موجود ہے اور اگر اس ٹیلینٹ کو موقع دیا جائے تو یہ دنیا کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ یہ کہانی نوجوانوں کے لیے ایک روشن مثال ہے کہ حالات کتنے بھی مشکل کیوں نہ ہوں، اگر آپ کا جذبہ سچا اور محنت کی لگن ساتھ ہو تو کوئی بھی خواب ناممکن نہیں۔