آئس لینڈ دنیا کے ان چند ممالک میں شامل تھا جہاں مچھر کبھی نہیں پائے گئے۔ پہلی مرتبہ مچھر دریافت ہونے پر یہ غیر معمولی واقعہ دنیا بھر میں خبروں کی زینت بن گیا ہے۔

آئس لینڈ، جو طویل عرصے سے ان چند ممالک میں شامل تھا جہاں مچھر کبھی نہیں پائے گئے، اب اس فہرست سے خارج ہو چکا ہے۔ حال ہی میں ملک میں پہلی بار مچھر دیکھے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے، جسے ماہرین نے ماحولیاتی تبدیلی کا واضح اشارہ قرار دیا ہے۔ اب دنیا میں صرف انٹارکٹیکا ہی واحد خطہ بچا ہے جہاں تاحال مچھر موجود نہیں۔

مچھر کیسے دریافت ہوئے؟

یہ انکشاف 16 اکتوبر کی شام کو آئس لینڈ کے علاقے کیڈافیل میں ہوا، جب ایک شہری سائنس دان بیورن ہیالٹا سون نے اپنے باغ میں عجیب و غریب کیڑا دیکھا۔ انہوں نے فیس بک گروپ Insects in Iceland میں پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے ایک عجیب مکھی کو سرخ شراب کے ربن (جو عموماً پتنگوں کو متوجہ کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے) پر دیکھا۔ مجھے شک ہوا کہ یہ مچھر ہو سکتا ہے اور وہ واقعی ایک مادہ مچھر تھی۔“

ہیالٹا سون کے مطابق انہوں نے اپنے باغ میں تین مچھر دیکھے، جبکہ امکان ہے کہ ان کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

بعد ازاں انہوں نے ان مچھروں کو نیشنل سائنس انسٹیٹیوٹ آف آئس لینڈ کے ماہر حشرات کے پاس بھیجا، جنہوں نے تصدیق کی کہ یہ مچھر Culiseta annulata نسل سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ نسل سرد موسم میں زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یورپ، شمالی ایشیا اور شمالی افریقا کے علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے۔

یہ واقعہ کیوں اہم ہے؟

آئس لینڈ کا سخت سرد موسم مچھروں کے لیے ہمیشہ ناقابل برداشت سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن اب ماہرین اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ ملک میں جھیلوں، دلدلی زمینوں اور مرطوب علاقوں کی کثرت مچھروں کی افزائش کے لیے سازگار ماحول فراہم کر سکتی ہے۔

آئس لینڈ میں درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے یہاں موسم گرم ہونے کی رفتار کرہ شمالی سے چار گنا زیادہ ہے۔ اس صورتحال میں اگر مچھر یہاں مستقل سکونت اختیار کر لیں، تو ڈینگی، چکن گونیا جیسی خطرناک بیماریاں پھیلنے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔

عالمی تناظر میں بڑھتا ہوا خطرہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا بھر میں مچھر نئی جگہوں پر پہنچ رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکا کی ریاست نیویارک کے علاقے ناساؤ کاؤنٹی میں چکن گونیا وائرس کا پہلا مقامی طور پر منتقل ہونے والا کیس سامنے آیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ بیماری پھیلانے والے مچھر اب نئے خطوں میں بسنے لگے ہیں۔

اگرچہ یہ واضح نہیں کہ مچھر آئس لینڈ کیسے پہنچے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ وہ آئس لینڈ آنے والے کسی جہاز یا کنٹینرز کے ذریعے یہاں پہنچے ہوں گے۔

More

Comments
1000 characters