دنیا میں مختلف چیزوں کی طرح ذائقوں کے فیشن بھی بدلتے رہتے ہیں۔کبھی ببل ٹی، کبھی کورین نُوڈلز، کبھی جاپانی مَچا۔ مگر اب ایک نیا ذائقہ یعنی ”دبئی چاکلیٹ“ ایک ٹرینڈ بن چکا ہے۔ یہ صرف ایک میٹھا نہیں، بلکہ ایک احساس، ایک لائف اسٹائل بن چکا ہے۔

دبئی چاکلیٹ کی اصل ایجاد کی کہانی شروع ہوئی 2021 میں، جب ”فکس چاکلیٹیئر“ نامی دبئی کے ایک چاکلیٹیئر نے یہ جادوئی بار تیار کی۔ موٹی، چمکدار مِلک چاکلیٹ کی تہہ، اندر چھپی ہوئی پستے اور تِل کی کریمی فلنگ، اور درمیان میں ہلکی سی کرسپی کَدائف سے بھری ہوئی، جو اس کی ساخت کو ایک خاص کرنچ فراہم کرتی ہے۔

دبئی چاکلیٹ بار نے 2023 میں ٹک ٹاک وڈیوز نے دھوم مچاکے رکھ دی۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے وڈیو بارہ کروڑ ویوز حاصل کرگئی۔ چاکلیٹ کے اندر سے چاکلیٹ، پستے اور بہتی کریم دیکھنے والے صرف ایک ہی جملہ کہتے: ”آئی نیڈ دس ناؤ“ بس یہ مجھے چاہیے۔

آج ”دبئی چاکلیٹ“ صرف ایک بار نہیں رہی۔ یہ کروسان، ملک شیک، آئس کریم، کیک، یہاں تک کہ کھجوروں اور گریوں میں بھی اپنی جگہ بنا چکی ہے۔ امریکہ کے مشہور اسٹور وال مارٹ، ٹریڈر جوز کاسٹکو، ریسٹورنٹس آئی ہاپ ، برانڈ لنڈٹ حتیٰ کہ باسکن روبنز، سوئس چاکلیٹ برانڈ بھی اپنے دبئی چاکلیٹ ورژنز لانچ کیے ہیں۔

دبئی چاکلیٹ کی قیمت عام چاکلیٹ سے زیادہ ہے، لیکن جو لوگ اسے چکھتے ہیں، کہتے ہیں، ”یہ صرف چاکلیٹ نہیں، ایک تجربہ ہے!“ پستے، زعفران، عرقِ گلاب، الائچی، ایسے ذائقے جو مشرقِ وسطیٰ کے بازاروں کی خوشبو لاتے ہیں۔ ایک کاٹ اور آپ کو لگے گا جیسے آپ دبئی کے کسی شاندار کیفے میں بیٹھے ہوں، جہاں ہر چیز چمکدار، خوشبودار اور خوبصورت ہے۔

دبئی چاکلیٹ کی مقبولیت اتنی بڑھی کہ پستے کی عالمی کمی ہونے لگی۔ ایرانی نٹ پروڈیوسرز نے کہا کہ ”دبئی چاکلیٹ ٹرینڈ“ نے سپلائی چین ہلا دی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق، صرف ایک سال میں پستہ بھری چاکلیٹ کی فروخت میں 1,200 فیصد اضافہ ہوا۔

AAJ News Whatsapp

اسٹیو لینارڈ جونیئر، جو امریکہ کے مشہور فوڈ چین اسٹیو لینارڈز گروسری اسٹورز کے سی ای او ہیں، نے دبئی چاکلیٹ کے بارے میں کہا کہ اپنی 50 سالہ ریٹیلنگ میں انہوں نے کبھی کسی ایک آئٹم کی اتنی تیز فروخت نہیں دیکھی۔ ان کی چین نے مارچ 2024 میں بیمیکس دبئی چاکلیٹ بار متعارف کرائی، جو بہت تیزی سے فروخت ہوئی، اور بعد میں انہوں نے اپنی چوکوپولوجی کمپنی سے تیار کردہ برانڈ بھی لانچ کیا۔

کچھ برانڈز نے اس لگژری کو ایک قدم آگے بڑھایا۔ ’دی نٹس فیکٹری‘ نے 24 قیراط سونے سے مزین ”دبئی گولڈن چاکلیٹ بار“ متعارف کرائی، جس کی قیمت 79.99 ڈالر ہے۔ یہ چاکلیٹ صرف کھانے کی چیز نہیں، بلکہ تحفے، تجربے، اور سوشل میڈیا اسٹائل کی علامت بن گئی ہے۔

آج دبئی چاکلیٹ صرف ذائقے کی بات نہیں بلکہ یہ احساسِ شان، سفر اور خود کو انعام دینے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب چاکلیٹ صرف زبان پر نہیں، زندگی کے ذوق میں شامل ہو جاتی ہے۔ جیسے کہ ایک صارف نے کہا، ”یہ صرف چاکلیٹ نہیں، بلکہ وہ لمحہ ہے جب خوشبو، ذائقہ اور خواب ایک ساتھ پگھلتے ہیں۔“

More

Comments
1000 characters