اگر آپ کے ڈرماٹولوجسٹ نے ایسا شیمپو تجویز کیا ہے جس میں کول تار شامل ہے تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ یہ جزو بظاہر صنعتی لگتا ہے، لیکن دراصل یہ بالوں اور سر کی جلد کے مسائل کے علاج میں برسوں سے مؤثر مانا جاتا ہے۔
کول تار دراصل کوئلہ جلانے کے عمل کے دوران حاصل ہونے والا گاڑھا، سیاہ یا بھورا مائع ہے۔ طبی استعمال کے لیے اسے صاف، فلٹر اور محفوظ بنا کر شیمپو، کریمز اور مرہموں میں شامل کیا جاتا ہے۔
زیادہ یورک ایسڈ آپ کی بینائی کو متاثر کر سکتا ہے
کول تار کیسے کام کرتا ہے؟
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر کرن سیٹھی، ڈرمٹولوجسٹ اور میڈیکل ڈائریکٹر ایشیا ایسٹھیٹکس کا کہنا ہے کہ، ’کول تار جلد کی خلیات کی افزائش کو سست کرتا ہے، جس سے خشکی اور خارش میں نمایاں کمی آتی ہے۔ یہ سر کی سخت تہہ کو نرم کر کے صحت مند جلد کے نمودار ہونے میں مدد دیتا ہے۔‘
ڈاکٹر راوالی سینئر کنسلٹنٹ ڈرماٹولوجی (اریٹے ہسپتال)، کہتی ہیں، ’کول تار میں جراثیم کش اور سوزش کم کرنے والی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں، جو سر کی جلن اور فنگل انفیکشن کو کم کرتی ہیں۔‘
باتھ روم کے شاور میں موجود ہزاروں جراثیم، جو پانی کھولتے ہی آپ پر برس پڑتے ہیں
اسے کب استعمال کیا جائے؟
جب عام اینٹی فنگل یا سالیسیلک ایسڈ والے شیمپو مؤثر ثابت نہیں ہوتے تو ڈرمٹولوجسٹ کول ٹار شیمپو تجویز کرتے ہیں۔ یہ شیمپو عام طور پر 1 سے 5 فیصد کول تار پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ڈاکٹرز تجویز کرتے ہیں کہ کول تار کا استعمال ہمیشہ اعتدال میں ہونا چاہیے۔ بہتر ہے کہ اسے ہفتے میں چند بار ہلکے یا میڈیکیٹڈ شیمپو کے ساتھ باری باری استعمال کیا جائے تاکہ جلد پر زیادہ دباؤ نہ پڑے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ، روزانہ کول تار شیمپو استعمال کرنے سے گریز کریں۔ بہتر ہے کہ اسے ہفتے میں 2 سے 3 بار لگایا جائے، تقریباً 10 منٹ بعد دھو لیا جائے۔ کچھ کیسز میں اسے رات بھر لگا رہنے دینا بھی فائدہ مند ہو سکتا ہے
کیا کول تار واقعی محفوظ ہے؟
ماہرین کے مطابق جدید شیمپو میں استعمال ہونے والا کول تار انتہائی صاف، بہتر اور محفوظ ہوتا ہے۔ بقول ان کے، پرانے دور میں استعمال ہونے والا خام کول تار بعض خطرناک اجزا پر مشتمل ہوتا تھا، مگر آج کل استعمال ہونے والا کول تار سخت حفاظتی معیار کے تحت تیار کیا جاتا ہے۔ اسے اس قدر صاف کیا جاتا ہے کہ یہ وقتی اور محدود استعمال کے لیے بالکل محفوظ ہے۔
استعمال کے دوران چند احتیاطیں
کول تار شیمپو کو روزانہ استعمال نہ کریں؛ ہفتے میں 2–3 بار کافی ہے۔
چوٹ یا دھوپ سے جلی ہوئی جلد پر استعمال سے گریز کریں۔
حساس جلد والے افراد پیچ ٹیسٹ ضرور کریں۔
شیمپو کے بعد دھوپ سے بچاؤ کریں کیونکہ کول تار جلد کو روشنی کے لیے حساس بنا دیتا ہے۔
بالوں کو اچھی طرح دھوئیں اور صاف کریں تاکہ ذرات باقی نہ رہ جائیں۔
کول تار ایک مؤثر اور آزمودہ علاج ہے جو خشکی، سکری اور دیگر جلدی امراض میں مددگار ثابت ہوتا ہے، مگر اس کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کی نگرانی اور محدود مقدار میں ہونا چاہیے۔ زیادہ استعمال فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
























