ہمارے روایتی کھانوں میں چاول کی اہمیت صدیوں سے مسلم ہے۔ چاہے دال چاول ہو، بریانی یا پلاؤ، ہر گھر کے دسترخوان پر چاول ضرور ہوتے ہیں۔ مگر آج کل کارب فری ڈائٹس کے بڑھتے رجحان نے چاول کو ’نقصان دہ‘ غذاؤں کی فہرست میں ڈال دیا ہے۔
لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ یہ وزن بڑھاتا ہے، جسم میں سوزش پیدا کرتا ہے اور ہڈیوں کو کمزور بناتا ہے۔ اسی سوچ کے تحت بہت سے افراد نے چاول کو اپنی خوراک سے مکمل طور پر نکال دیا ہے۔ تو کیا یہ بات سچ ہے؟ آئیے جانتے ہیں کہ ماہرینِ صحت اور غذائیت اس بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں۔
کتنے عرصے تک پکے ہوئے چاولوں کو فریج میں رکھا جا سکتا ہے؟ ماہرین کی رائے
ممبئی کے معروف آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر منن وورا نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر جاری ایک ویڈیو میں واضح کیا کہ چاول جسم میں سوزش یا کمزوری نہیں پیدا کرتے۔ بلکہ انہیں مکمل طور پر چھوڑ دینا آپ کی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
وہ کہتے ہیں، یہ خیال بالکل غلط ہے کہ چاول ہڈیوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ چاول ایک قدرتی کاربوہائیڈریٹ ہیں جو جسم کو فوری توانائی فراہم کرتے ہیں۔ اگر آپ جسم سے کارب مکمل طور پر ختم کر دیں گے تو آپ کی پٹھوں کی ریکوری، مدافعتی نظام اور حتیٰ کہ ہڈیوں کی مضبوطی پر بھی منفی اثر پڑے گا۔
چاول کو دوبارہ گرم کرنے سے کیوں گریز کرنا چاہیے ؟ ماہرین نے خبردار کردیا
ڈاکٹڑ وورا کے نزدیک، چاول گلوٹن فری ہوتے ہیں، جن میں سوڈیم، فیٹ، اور کولیسٹرول کی مقدار نہایت کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ان میں آئرن، وٹامن بی، میگنیشیم، زنک اور فولک ایسڈ جیسے اہم غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں، جو ہڈیوں، خون اور پٹھوں کی صحت کے لیے ضروری ہیں۔
ماہرین کے مطابق، ہڈیوں کی مضبوطی صرف کیلشیم سے نہیں بلکہ پروٹین، وٹامن ڈی، میگنیشیم اور کاربز کے امتزاج سے برقرار رہتی ہے۔ چاول میں موجود کاربز جسم میں گلائیکوجن کی سطح برقرار رکھتے ہیں، جو پٹھوں کو توانائی دیتے ہیں اور ہڈیوں پر مائیکرو اسٹریس کم کرتے ہیں۔
اگر کوئی شخص چاول کو مکمل طور پر اپنی خوراک سے نکال دیتا ہے، تو جسم میں توانائی کی کمی اور مسل فٹیگ بڑھ سکتی ہے، جس سے بالواسطہ ہڈیوں کی کمزوری کا خدشہ پیدا ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں مسلز جلد تھک جاتے ہیں اور ہڈیوں کو سہارا دینے والے ٹشوز پر زیادہ دباؤ پڑتا ہے۔
چاول کو صحت بخش طریقے سے کھانے کے بہترین اصول
ماہرین تجویز دیتے ہیں کہ چاول کو مکمل طور پر چھوڑنے کے بجائے سمجھداری سے اپنی پلیٹ میں شامل کریں۔
مثلاً:
پروٹین (دال، مچھلی، چکن یا پنیـر) کے ساتھ چاول کھائیں۔
سبزیاں اور سلاد شامل کریں تاکہ فائبر کی کمی پوری ہو۔
براؤن رائس یا پالش نہ کیے ہوئے چاول بہتر انتخاب ہیں کیونکہ ان میں فائبر، اینٹی آکسیڈینٹس اور منرلز زیادہ ہوتے ہیں۔
مقدار پر قابو رکھیں ، ایک پیالی چاول کافی ہے، کیونکہ ضرورت سے زیادہ کاربوز بھی شوگر لیول بڑھا سکتے ہیں۔
پکانے سے پہلے چاول دھونا کیوں ضروری ہے؟
جاپان، چین اور جنوبی کوریا جیسے ممالک میں لوگ روزانہ چاول کھاتے ہیں، مگر ان کی خوراک میں سبزیاں، مچھلی، سوپ اور فرمنٹڈ فوڈز بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہی غذائی توازن ان کی ہڈیوں اور جوڑوں کو مضبوط رکھتا ہے ، حالانکہ وہاں عمر رسیدہ افراد بھی چاول کھانے سے نہیں کتراتے۔
چاول کو مورودالزام ٹہرانے کی بجائے، ہمیں اپنی خوراک کا توازن بہتر بنانا چاہیے۔ چاول اگر پروٹین اور فائبر کے ساتھ مناسب مقدار میں کھائے جائیں تو نہ صرف توانائی فراہم کرتے ہیں بلکہ ہڈیوں، پٹھوں، اور میٹابولزم کو بھی سپورٹ کرتے ہیں۔
لہٰذا اگلی بار کوئی کہے کہ ”چاول کھانے سے ہڈیاں کمزور ہوتی ہیں“ تو یاد رکھیں، ”مسئلہ چاول میں نہیں، بلکہ ہماری غذائی عادات میں ہے۔“
























