امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر وائٹ ہاؤس کو اپنی ذاتی پسند کے مطابق ڈھالنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اپنی منفرد حسِ ذوق کا مظاہرہ کرتے ہوئے، اس بار انہوں نے لنکن بیڈروم کے باتھ روم کی مکمل تزئین و آرائش کر کے اسے ایک نیا شاہانہ روپ دے دیا ہے۔

یہ اعلان صدر ٹرمپ نے اُس وقت کیا جب وہ مار-اے-لاگو کلب میں ویک اینڈ گزارنے کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔ ایسے وقت میں جب ملک بھر میں حکومت کی بندش کے باعث لاکھوں امریکیوں کو فوڈ اسٹیمپ اور امدادی سہولیات رکنے کا خطرہ لاحق ہے۔

رونالڈو کے انٹرویو کے اعلان نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی

صدر ٹرمپ، جو ماضی میں ایسٹ وِنگ کے انہدام، روز گارڈن کی تبدیلی اور اوول آفس میں سونے کی سجاوٹ کے باعث تنقید کی زد میں رہے، نے جمعے کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر اعلان کیا، ’میں نے وائٹ ہاؤس کے لنکن باتھ روم کی تزئین و آرائش مکمل کر لی ہے۔ اسے 1940 کی دہائی میں سبز آرٹ ڈیکو ٹائلوں سے بنایا گیا تھا، جو لنکن کے زمانے کے لحاظ سے بالکل غلط تھا۔ اب اسے سیاہ و سفید سنگِ مرمر سے سجایا گیا ہے۔ وہی انداز جو صدر لنکن کے دور کے شایانِ شان ہے۔‘

ٹرمپ نے اس موقع پر 24 تصاویر بھی شیئر کیں، جن میں پالش شدہ ماربل، سنہری ہینڈلز اور دیگر شاہانہ سجاوٹ نمایاں نظر آتی ہے۔

امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی عالمی ٹیرف پالیسی کے خلاف قرارداد منظور

اگرچہ وائٹ ہاؤس نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس منصوبے کے لیے کسی قسم کی تاریخی مشاورت یا منظوری حاصل کی گئی تھی یا نہیں، لیکن ترجمان ایبیگیل جیکسن نے دعویٰ کیا کہ، ’بال روم اور باتھ روم کے منصوبے نجی فنڈنگ سے مکمل کیے جا رہے ہیں، لہٰذا اس پر ٹیکس دہندگان کا کوئی بوجھ نہیں۔‘

تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبے واقعی نجی فنڈنگ سے چل رہے ہیں تو یہ قانونی طور پر متنازع ہیں۔ معروف ماہرِ قانون رالف نیڈر کے مطابق، ’کسی بھی وفاقی عمارت کی تعمیر یا تزئین کو نجی طور پر فنڈ کرنا غیر قانونی ہے، کیونکہ یہ کانگریس کے مالیاتی اختیارات کو کمزور کر سکتا ہے۔‘

اس سے قبل صدر ٹرمپ نے ایسٹ وِنگ کو منہدم کر کے 90,000 مربع فٹ کے ایک وسیع بال روم کی تعمیر کا آغاز کیا تھا۔ ماہرینِ آثارِ قدیمہ اور مؤرخین نے اس اقدام کو“تاریخی ورثے پر حملہ“ قرار دیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ تمام منصوبے وہ اپنی صدراتی تنخواہ چھوڑ کر اور نجی عطیات کے ذریعے مکمل کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ اس وقت اپنی تاریخ کی طویل ترین سرکاری بندش کے دہانے پر ہے اور لاکھوں شہری امدادی پروگرام ایس این اے پی کے رکنے سے متاثر ہو رہے ہیں۔

اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حالیہ گفتگو میں کہا، ’یہ میرے ورثے کا حصہ ہے۔ چیزوں کو درست کرنا، صاف کرنا اور انہیں خوبصورت بنانا۔ ہم یہی وائٹ ہاؤس کے ساتھ کر رہے ہیں۔‘

تاہم ناقدین کے مطابق، حکومت بند ہونے کے باوجود تزئین و آرائش کے منصوبے جاری رکھنا عوامی احساسات سے بے حسی ظاہر کرتا ہے۔

ڈیموکریٹ رکنِ کانگریس جیمی رسکن اور ان کے ساتھیوں نے ایک مشترکہ خط میں کہا، ’جب امریکی عوام صحت، روزگار اور خوراک کے بحران میں مبتلا ہیں، صدر ٹرمپ وائٹ ہاؤس گرا کر ایک غیر ضروری اور شاہانہ بال روم تعمیر کر رہے ہیں۔ یہ قوم کے وسائل کا ضیاع ہے۔‘

ٹرمپ نے اس تنقید کے جواب میں ڈیموکریٹس کو “پاگل اور غیر حقیقت پسند” قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی بندش کی مکمل ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے۔

AAJ News Whatsapp

واشنگٹن پوسٹ کے ایک تازہ سروے کے مطابق، دو تہائی امریکی شہری وائٹ ہاؤس کے ایسٹ وِنگ کے انہدام اور نجی طور پر فنڈ کیے گئے بال روم کی تعمیر کے مخالف ہیں۔

ایک خاتون مظاہرہ کار، جو وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کر رہی تھیں، کے ہاتھ میں ایک بورڈ تھا جس پر لکھا تھا، ”فوڈ اسٹیمپس ختم ہو رہے ہیں، لیکن آئیے، نیا بال روم دیکھ لیجیے۔“

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ تنازع صرف تزئین و آرائش کا نہیں بلکہ ترجیحات کی جنگ ہے۔ ایک طرف حکومت بند ہے اور عوام مشکلات میں ہیں اور دوسری طرف صدر سنگِ مرمر، سونے کے نلکوں اور اپنی ذاتی شان و شوکت میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

More

Comments
1000 characters