روزمرہ کی مصروف زندگی میں ذہنی دباؤ، چیزوں یا باتوں کا بھولنا یعنی یادداشت کی کمزوری اور تھکن عام ہو چکی ہے، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ان مسائل کا حل آپ کی پاس ہی موجود ہے۔ جی ہاں، نئی تحقیق کے مطابق، ڈارک چاکلیٹ کا ایک ٹکڑا یادداشت بہتر بنانے اور ذہنی دباؤ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
شیباورا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، جاپان کی تحقیق کے مطابق کوکو اور بیریز میں موجود ’فلیوانولز‘ دماغ اور مرکزی اعصابی نظام کو فعال کرتے ہیں۔ یہ جسم میں ایسے ردعمل پیدا کرتے ہیں جو معمولی ورزش کے اثرات کی طرح ہیں، جس سے توجہ، ہوشیاری اور یادداشت مضبوط ہوتی ہے۔ مزید برآں، فلیوانولز دماغی خلیات کو نقصان سے بچانے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں، جس سے طویل مدت تک دماغی صحت برقرار رہ سکتی ہے۔
یہ تحقیق ”کرنٹ ریسرچ ان فوڈ سائنس“ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ شیباورا انسٹی ٹیوٹ کے ڈاکٹر یاسوکی فوجی کے مطابق، فلیوانولز کے اثرات جسمانی ورزش سے ملتے جلتے ہیں اور اگر انہیں مناسب مقدار میں استعمال کیا جائے تو یہ مجموعی صحت اور معیارِ زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی جانچا کہ فلیوانولز کی کڑوی یا خشک ذائقے والی خصوصیت منہ میں ریت جیسا یا رگڑ والا احساس پیدا کرتی ہے، جو دماغ کے لیے ایک براہِ راست سگنل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس طرح صرف ذائقے کے ذریعے ہی دماغ اور جسم میں مثبت ردعمل پیدا ہوتا ہے، جو یادداشت اور ذہنی توجہ کو بڑھاتا ہے۔
“فلیوانولز “ سب سے زیادہ ”کوکو“ یا ”ڈارک چاکلیٹ“ میں پائے جاتے ہیں۔ ڈارک چاکلیٹ میں چائے کے مقابلے میں چار گنا زیادہ فلیوانولز ہو سکتے ہیں، جو سوزش کو کم کرنے اور دل کی صحت کے لیے مفید سمجھے جاتے ہیں۔ تقریباً 30 گرام کے ڈارک چاکلیٹ کے ایک چھوٹے بار میں تقریباً 200 سے 500 ملی گرام فلیوانولز ہو سکتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں.
تحقیق میں 10 ہفتوں یعنی ڈھائی ماہ کے چوہوں پر تجربات کیے گئے۔ کچھ کو 25 ملی گرام فی کلو اور کچھ کو 50 ملی گرام فی کلو فلیوانولز دی گئیں، جبکہ کنٹرول گروپ کو صرف پانی دیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ فلیوانولز لینے والے چوہے زیادہ متحرک، چست و توانا تھے اور ان کی سیکھنے اور یادداشت کی صلاحیت بہتر تھی۔
تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فلیوانولز لینے کے فوراً بعد چوہوں کے دماغی کارکردگی بڑھ گئی اور ان کے دماغ میں ایسے قدرتی کیمیائی مادوں کی مقدار میں اضافہ ہوا جو انسان میں توجہ، توانائی، اور ذہنی مستعدی یا بیداری پیدا کرتے ہیں۔ ساتھ ہی جسم میں وہ عمل بھی بہتر ہوا جو ان مادوں کو تیار کرنے اور دماغ کے مختلف حصوں تک پہنچانے میں مدد دیتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں، فلیوانولز نے دماغ کے پیغامات بھیجنے اور سمجھنے کی صلاحیت کو مضبوط کر دیا۔
یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں کہ جو چیز ذائقے میں لذت دیتی ہے، وہ دماغ کے لیے بھی اس قدر فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق سے یہ واضح ہوتا ہے کہ صحت مند انتخاب، اگر اعتدال سے کیے جائیں، تو وہ خوش ذائقہ ہونے کے ساتھ ساتھ ذہنی سکون اور توازن کا ذریعہ بھی بن سکتے ہیں۔
























