جاپان کی یونیورسٹی کے محققین نے ریڑھ کی ہڈی کے فریکچر، خاص طور پر آسٹیوپروسس کے مریضوں کے لیے ایک جدید اور غیر جراحی علاج دریافت کیا ہے، جو مستقبل میں روایتی سرجری کے متبادل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف اوساکا میٹروپولیٹن کی اس تحقیق کے مطابق نئی تکنیک میں جسم کی چربی سے حاصل کی گئی اسٹیم سیلز کو ہڈی بنانے والے خلیات میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ محققین نے ان خلیات کو چھوٹی تین بُعدی ’خلیاتی گولیوں‘کی شکل دی، جو اپنی ساخت اور کام کے لحاظ سے ہڈی جیسی خصوصیات اختیار کر لیتی ہیں۔
آنکھیں جھپکائیں، ٹھنڈا پانی چھڑکیں: فوری سکون اور راحت پانے کے آسان طریقے
ان گولیوں کو بیٹا-ٹری کیلشیم فاسفیٹ کے ساتھ ملا کر فریکچر والی جگہ پر انجیکشن کے ذریعے داخل کیا جاتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والے تجربات میں یہ طریقہ ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی میں واضح بہتری، زخم کے جلد بھرنے اور ہڈی بنانے والے جینز کی سرگرمی میں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
محفوظ اور غیر تکلیف دہ علاج
آرتھوپیڈک سرجن اور تحقیق کے قائدین میں سے ایک ڈاکٹر شینجی تاکا ہاشی کہتے ہیں کہ، یہ طریقہ نہ صرف سادہ اور مؤثر ہے بلکہ مشکل فریکچر کے کیسز میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر یوٹا ساوادا نے مزید کہا،’چونکہ یہ اسٹیم سیلز جسم کی اپنی چربی سے حاصل کیے جاتے ہیں، اس لیے یہ مریض کے لیے محفوظ ہیں اور اضافی بوجھ نہیں ڈالتے۔‘ انہوں نے اسے خاص طور پر بزرگ مریضوں کے لیے موزوں کہا۔
جلن، خارش اور سرخی: فضائی آلودگی میں آنکھیں کیوں زیادہ متاثر ہوتی ہیں؟
روایتی علاج کے مقابلے میں فرق
فی الحال آسٹیوپروسس کے مریضوں کے علاج میں زیادہ تر ہڈیوں کے نقصان کو روکنے یا درد کو کم کرنے پر توجہ دی جاتی ہے، لیکن یہ تکنیک پہلی بار متاثرہ ہڈی کو دوبارہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
امریکا میں 20 ملین سے زائد آسٹیوپروسس کے مریض ہیں، جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے کمپریشن فریکچر اس بیماری کی سب سے عام اور خطرناک پیچیدگیوں میں شامل ہیں، کیونکہ یہ مستقل درد اور زندگی کے معیار میں کمی کا سبب بنتے ہیں۔
آئندہ اقدامات
محققین کا کہنا ہے کہ اگلا مرحلہ انسانی کلینیکل ٹرائلز میں اس تکنیک کا استعمال ہے، تاکہ آئندہ برسوں میں یہ جدید علاج آسٹیوپروسس سے متاثرہ مریضوں کے لیے ایک محفوظ اور مؤثر حل بن سکے۔
یہ دریافت نہ صرف ہڈیوں کے فریکچر کے علاج میں انقلاب لا سکتی ہے، بلکہ مستقبل میں غیر جراحی اور تیز رفتار علاج کے دروازے بھی کھول سکتی ہے، جس سے مریض بغیر تکلیف دہ سرجری کے اپنی معمول کی زندگی گزار سکیں گے۔
























