جب جون 2016 میں جنوبی کوریائی کمپنی اسمارٹ اسٹڈی نے بچوں کا ایک 90 سیکنڈ کا گیت یوٹیوب پر اپلوڈ کیا، تو کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ یہ مختصر کلپ عالمی سطح پر تہلکہ مچادے گا۔

اسمارٹ اسٹڈی کو اب دی پِنک فنگ کمپنی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بے بی شارک ویڈیو بعد میں یوٹیوب کی تاریخ کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویڈیو بنی، جس کے ویوز 16 ارب سے بھی تجاوز کرگئے۔

گلوکاری سے پہلے گھر میں فاقے تھے، اب معاوضہ لاکھوں میں لیتی ہوں: صنم ماروی

یہی گیت وہ بنیاد ثابت ہوا جس نے پِنک فنگ کو ایک چھوٹے سے اسٹارٹ اپ سے بڑھا کر 400 ملین ڈالر سے زائد مالیت کی میڈیا کمپنی بنا دیا۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق منگل کو کمپنی کے شیئرز کوریا ایکسچینج پر پہلی بار ٹریڈ ہوئے، اور آغاز ہی میں حصص کی قیمت میں 9 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا۔ لسٹنگ تقریب میں کمپنی کے سی ای او، کم من سیوک، نے روایتی ڈرم بجا کر مارکیٹ میں داخلے کا جشن منایا جبکہ ان کے پہلو میں ماسکوٹ بے بی شارک بھی موجود تھا۔

2010 میں اسمارٹ اسٹڈی کے نام سے قائم ہونے والی اس کمپنی کے پاس ابتدا میں صرف تین ملازمین تھے۔ کم من سیوک کے مطابق دفتر اس قدر چھوٹا تھا کہ شروع کے کچھ مہینوں میں تنخواہ ملنے کی بھی توقع نہیں تھی۔ بعد ازاں کمپنی نے بچوں کے لیے سادہ، تعلیمی اور انٹرایکٹو کنٹینٹ بنانے پر توجہ دی اور یہی وہ دور تھا جب بےبی شارک کا خیال ایک پروجیکٹ کی صورت میں سامنے آیا۔

2022 میں کمپنی نے اپنا نام بدل کر دی پِنک فنگ کمپنی رکھا، جو اس کے ایک مقبول کارٹون کردار ”پِنک فنگ فاکس“ سے متاثر ہے۔ آج کمپنی کے دنیا بھر میں 340 سے زائد ملازمین ہیں اور اس کے دفاتر لاس اینجلس، ٹوکیو اور شنگھائی تک پھیلے ہوئے ہیں۔

اگرچہ بے بی شارک کی دھن 1970 کی دہائی کے ایک امریکی کیمپ گیت سے ماخوذ ہے، مگر پِنک فنگ نے اسے تیز رفتار، ریتمک اور بچوں کے لیے قابلِ یادگار انداز میں پیش کیا۔ یہ گیت فوری کامیابی حاصل نہ کرسکا، تاہم جب جنوب مشرقی ایشیا کے مختلف بچوں کے پروگراموں میں اس کے ڈانس مووز متعارف ہوئے تو سوشل میڈیا پر ویڈیوز کا سیلاب آگیا اور گیت وائرل ہوکر دنیا بھر میں پھیل گیا۔

کمپنی کے مطابق صرف ابتدائی چند برسوں میں بے بی شارک سے ہونے والی آمدنی مجموعی ریونیو کا نصف رہی۔ کھلونوں، اینیمیشن سیریز، لائسنسنگ اور لائیو شوز نے اس کامیابی کو مزید مستحکم کیا۔

2019 میں پِنک فنگ پر ایک امریکی کمپوزر نے دھن چوری کرنے کا الزام لگایا۔ تاہم کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ گیت ایک عوامی لوک دھن پر مبنی ہے۔ بالآخر جنوبی کوریا کی سپریم کورٹ نے کمپنی کے حق میں فیصلہ سنایا، جس سے نہ صرف قانونی دباؤ ختم ہوا بلکہ پبلک لسٹنگ سے پہلے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی مضبوط ہوا۔

ماہرین کے مطابق کمپنی کو اب اس چیلنج کا سامنا ہے کہ وہ اپنی کامیابی کو صرف ایک وائرل گیت تک محدود نہ ہونے دے۔ اگرچہ بے بی شارک اس وقت کمپنی کے تقریباً 25 فی صد ریونیو کا ذریعہ ہے، لیکن اس کا نیا فرنچائز بے یی فن آمدنی میں اسے بھی پیچھے چھوڑ چکا ہے اور 40 فی صد سے زیادہ حصہ فراہم کر رہا ہے۔

ایس پی چوہدری اسلم اور رحمان ڈکیت، بالی وڈ فلم کا ٹریلر ریلیز

کمپنی کے سی ای او کا کہنا ہے کہ وہ نئے کرداروں، فلموں اور ڈیجیٹل مواد میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور مستقبل میں مصنوعی ذہانت اور صارفین کی ڈیٹا پر مبنی ترجیحات کو استعمال کرتے ہوئے نیا کنٹینٹ تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

AAJ News Whatsapp

بہت سے والدین کا کہنا ہے کہ پِنک فنگ کا تعلیمی مواد بچوں کے لیے مفید ہے، لیکن کچھ اسے بچوں کے لیے ’’بہت زیادہ پرجوش‘‘ قرار دیتے ہیں۔ تاہم گیت کی مقبولیت ایسی ہے کہ اختلاف کے باوجود بچوں کی سالگرہ کی تقریبات سے لے کر اسکولوں کے فن شوز تک ہر جگہ اس کی گونج سنائی دیتی ہے۔

More

Comments
1000 characters