وزن کم کرنا کبھی بھی آسان کام نہیں ہوتا۔ یہ ایک طویل عمل ہے اور اس میں صبر کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ کبھی کبھی چند کلو وزن کم ہونے کے بعد دوبارہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ سرجری اور دوائیں فوری نتائج دے سکتی ہیں، مگر قدرتی طریقے سے وزن کم کرنا ہمیشہ بہتر سمجھا جاتا ہے۔
اس سلسلے میں مشہور گلوکار اور موسیقار عدنان سمیع کا وزن کم کرنے کا سفر واقعی قابلِ ذکر اور متاثر کن ہے۔ انہوں نے اپنے وزن کو 230 کلوگرام سے کم کر کے 120 کلوگرام تک پہنچایا، اور یہ کارنامہ نہ باریٹریک سرجری کے ذریعے کیا گیا اور نہ ہی لپوسکشن سے ممکن ہوا بلکہ اس کی بجائے انہوں نے اپنی روزمرہ زندگی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں۔
وزن کم کرنے کے لیے انہوں نے خوراک کے معمولات میں سخت تبدیلی اور باقاعدہ ورزش کے طریقہ کار کو اپنایا۔ مسلسل محنت، نظم و ضبط اور صبر کے ذریعے وہ اس مشکل مرحلے میں کامیاب ہو سکے اور اپنی صحت کو دوبارہ بہتر بنایا۔
عدنان سمیع نے چند ماہ پہلے انڈیا ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹر ویو میں یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ ایک بار وہ اپنے والد کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس گئے تو ان کی صحت کے ٹیسٹ نہایت تشویشناک تھے۔ ڈاکٹر نے صاف الفاظ میں خبردار کیا کہ اگر وہ اسی طرزِ زندگی پر قائم رہے تو حالات انتہائی خطرناک ہو سکتے ہیں۔
اس انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا تھا کہ ڈاکٹر نے یہاں تک کہہ دیا تھا کہ ”اگر آپ نے اپنی زندگی نہیں بدلی تو مجھے حیرانی نہیں ہو گی کہ چھ ماہ بعد آپ کے والدین آپ کو کسی ہوٹل کے کمرے میں مردہ پائیں۔“
عدنان سمیع نے ایک پروگرام ”آپ کی عدالت“ میں وزن کم کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں نے ان کی زندگی بدل دی۔ انہوں نے کہا کہ ان کے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی گئیں، کچھ لوگوں نے کہا کہ انہوں نے باریٹریک سرجری کروائی ہے جبکہ بعض نے لپوسکشن کی بات کی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایسا کچھ نہیں تھا بلکہ انہوں نے اپنی نیوٹریشنسٹ یعنی ماہر غذائیات کے مشورے پر ”نو بریڈ، نو رائس، نو شوگر، نو الکحل اور نو آئل“ ڈائیٹ اپنائی، جس کے نتیجے میں وہ پہلے ماہ میں ہی 20 کلو وزن کم کرپائے۔
عدنان سمیع نے یہ بات بھی شیئر کی کہ وزن کم کرنے میں کیا بات ان کی تحریک بنی یا کس چیز نے ان کو وزن کم کرنے پر ایک مستقل مزاجی کے ساتھ مائل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک دن وہ شاپنگ مال میں گئے اور ایک ایکسٹرا لارج سائز ٹی شرٹ دیکھی جو انہیں بہت پسند آئی، حالانکہ اس وقت ان کا سائز 9X تھا۔ ان کی والدہ نے بھی کہا کہ اس وقت ان کا بازو بھی اس ٹی شرٹ میں نہیں آ سکتی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزن کم کرنے کے دوران جب بھی وہ وزن کم ہونے کا احساس کرتے یا محسوس کرتے تو وہ رات میں دو تین بار اس ٹی شرٹ کو پہن کر دیکھتے کہ کیا یہ فٹ آتی ہے یا نہیں۔ ایک دن تقریباً صبح تین بجے، جب انہوں نے اسے پہنا تو یہ بالکل فٹ آگئی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ خوشی سے جھوم اٹھے اور انہوں نے اپنے والد کو فون کیا اور جوش سے بتایا تو وہ بہت خوش ہوئے اور انہوں نے کہا ‘مبارک ہو ۔۔۔ مبارک ہو’ ۔
آخر میں 54 سالہ عدنان سمیع نے کہا کہ انہوں نے وزن کم کرنے کے لیے سخت محنت کی اور اس میں کوئی شارٹ کٹ نہیں تھا۔ ان کے مطابق مسلسل محنت، ڈسپلن اور صبر کے بغیر یہ ممکن نہیں تھا۔
























