نیپا چورنگی کے قریب مین ہول میں گرنے والے تین سالہ ابراہیم کی موت پر شوبز انڈسٹری نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔

کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا شہر، انتظامی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے اکثر حادثات کا شکار ہوتا رہتا ہے. حالیہ دنوں میں ایک ایسا ہی دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جب تین سالہ ابراہیم کراچی کے نیپا چورنگی کے قریب ایک کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔

متھیرا نے ریمپ واک پر تنقید کرنے والوں کو ’ذہنی مریض‘ کہہ دیا

یہ حادثہ اتوار کی رات تقریباً 11 بجے پیش آیا، جب ابراہیم اپنے والدین کے ساتھ خریداری کے لیے گیا تھا اور اچانک وہ اپنے والد کے سامنے ہی گٹر کے کھلے مین ہول میں گر گیا۔

مقامی لوگوں نے فوراً امدادی کارروائیاں شروع کیں اور 15 گھنٹوں کے بعد، گلشنِ اقبال کے علاقے میں ایک نوجوان نے بچے کی لاش نکالی۔ اس دوران مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت بچاؤ کی کوششیں کیں۔ اس سانحے کے بعد ابراہیم کی نماز جنازہ ادا کی گئی اور تدفین بھی کردی گئی۔

ابراہیم کی موت نے نہ صرف کراچی کے شہریوں کو غمگین کیا بلکہ شوبز انڈسٹری کو بھی سوگوار کر دیا۔ اداکار اور مشہور شخصیات اس حادثے پر غم و غصے کا اظہار کر رہی ہیں اور اس واقعے کے پیچھے حکومتی غفلت اور انتظامی ناکامی کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔

احسن خان نے ابراہیم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا، ”ہم آپ کو وہ حفاظت نہیں دے سکے جو ہر بچے کا بنیادی حق ہے، تمہاری معصومیت اور بے بسی ہماری اجتماعی ناکامی کا نشان ہے۔ ابراہیم ہمیں معاف کر دینا۔“

فاطمہ آفندی نے اپنی پوسٹ میں سوال اٹھایا، ”یہ جو ای چالان سے کروڑوں روپے مل رہے ہیں، کیا ان پیسوں سے روڈ پر مین ہول کے ڈھکن بھی نہیں لگائے جا سکتے؟“

ماہرہ خان نے کہا، ”ویڈیو دیکھی جس میں ماں اپنے بچے کے لیے رو رہی ہے، اس حادثے کا ذمہ دار کون ہے؟ ناقابل تصور بے حسی۔“

ضمانت کے بعد ڈکی بھائی کی میڈیا پر پہلی جھلک، مداح پریشان

سجل علی نے اس سانحے پر دل ٹوٹنے والے الفاظ میں کہا، ”انتہائی افسوسناک اور دل ٹوٹنے والی بات ہے، شرم آنی چاہیے اس کو جو بھی اس کا ذمہ دار ہے، کراچی کا ذمہ دار کون؟ اس ناکام نظام کا ذمہ دار کون ہے؟“ انہوں نے مزید کہا کہ جو شہر لاکھوں لوگوں کا بوجھ اٹھاتا ہے، اس کے حفاظتی انتظامات میں کچھ نہیں کیا جاتا۔

AAJ News Whatsapp

شوبز شخصیات نے حکومت اور کراچی کی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں کھلے مین ہولز کا ہونا اور ان کی مرمت نہ کرنا، حکومتی غفلت اور انتظامی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کئی شخصیات نے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، تاکہ آئندہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے۔

شہر بھر میں کھلے مین ہولز کی فوری مرمت اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ شہریوں کی جان و مال کو تحفظ دیا جا سکے۔

More

Comments
1000 characters