سعودی عرب میں ایک تاریخی اور عظیم کردار پر فلم کی تیاری عروج پر ہے، جو فاتح خالد بن ولید کی زندگی پر مبنی ہے۔ اس فلم کا ممکنہ عنوان ”دی اَنبروکن سورڈ“ رکھا گیا ہے۔ یہ پروڈکشن عرب دنیا کی تاریخ میں سب سے بڑی فلمی کوششوں میں شمار کی جا رہی ہے۔
اس فلم کی تیاری پر گزشتہ ایک سال سے مسلسل کام ہو رہا ہے، جس میں وسیع ترین سیٹس تیار کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اس دور کے لباس، جنگی ہتھیار اور دیگر ضروری آلات بھی تیار کیے جا رہے ہیں تاکہ فلم میں تاریخی حقائق کی عکاسی کی جا سکے۔
امارات میں مزدوروں کی طلب میں غیرمعمولی اضافہ
فلم کی تیاری کا کام سعودی ایونٹس مینجمنٹ کمپنی ‘سیلا’ کر رہی ہے، جبکہ جنرل انٹرٹینمنٹ اتھارٹی اور ریاض سیزن اس کے سرپرست ہیں۔ مشہور ڈائریکٹر علیق سکھاروف، جو مشہور سیریز جیسے ”گیم آف تھرونز“، ”اوزارک“ اور ”ہاؤس آف کارڈز“ پر کام کر چکے ہیں، فلم کی ہدایتکاری کر رہے ہیں۔ پروڈیوسر کے طور پر رچرڈ شارکی اس پروجیکٹ سے منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی تخلیقی اور تکنیکی ٹیم فلم کی تیاری میں شریک ہے۔

جولائی 2025 کی رپورٹس کے مطابق آسکر نامزد اسکرین رائٹر رابرٹ روڈاٹ کا بھی کسی مرحلے پر سعودی فوج پر مبنی فلم کے لیے تعلق تھا، لیکن یہ بات ابھی واضح نہیں۔
متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے سفارتی اور آفیشل پاسپورٹ کو ویزا فری کردیا
فلم کی شوٹنگ نئے قائم شدہ الحِصن بگ ٹائم اسٹوڈیوز اور قِدیہ اسٹوڈیوز میں کی جائے گی۔ پروڈکشن کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ اسے رڈلے اسکاٹ جیسے ہدایتکاروں کے تاریخی شاہکاروں کے برابر سمجھا جا رہا ہے، جس میں بڑے پیمانے پر سیٹ تعمیرات، وژوئل ایفیکٹ اور اعلیٰ سطح کے ایکشن مناظر شامل ہیں۔

کہانی خالد بن ولید کی زندگی پر مرکوز ہوگی، خاص طور پر ساتویں صدی کے معروف جنگی معرکے یرموک پر، جو اسلامی تاریخ میں ایک اہم موڑ تھا۔ خالد بن ولید ایک ناقابل شکست جنرل تھے جنہوں نے بازنطینی اور ساسانی سلطنتوں کے خلاف بہت سی کامیاب مہم چلائیں۔
فلم پروڈکشن کے اعلیٰ مراحل میں ہے۔ جنرل انٹر ٹینمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین ترکی آل الشیخ نے حال ہی میں اسٹوڈیوز کا دورہ کیا اور وہاں موجود تیار شدہ سیٹس، ماحول کے ماڈلز اور لباس کے ڈیزائن کا جائزہ لیا۔ پروجیکٹ اب فلم بندی کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے۔
یہ فلم سعودی عرب کے وژن 2030 منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد مقامی فلمی صنعت کو فروغ دینا اور عالمی معیار کے مواد کی تیاری کرنا ہے، تاکہ سعودی پروڈکشنز نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی پہچانی جائیں۔
























