بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار کے حجاب تنازع پر بھارت کے مشہور نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر کے حالیہ بیان نے بحث کو مزید شدت دے دی ہے۔

لٹریری فیسٹیول 2025 میں ایک نوجوان لڑکی نے جاوید اختر کے پچھلے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا چہرہ ڈھانپنا ایک خاتون کو کمزور بناتا ہے؟ جاوید اختر نے بلا جھجک کہا، ”تمہیں اپنے چہرے سے شرم کیوں ہونی چاہیے؟ کیا تمہارے چہرے بد صورت ہیں کہ اسے چھپانا ضروری ہو؟“

خاتون کا حجاب کھینچنے والے بھارتی وزیرِاعلیٰ نتیش کمار کے خلاف مقدمہ درج

جاوید اختر کے مطابق، حجاب یا چہرہ چھپانے کا فیصلہ صرف سماجی دباؤ کا نتیجہ ہے اور اس میں زیادہ تر افراد برادری کی منظوری اور تعریف کے متمنی ہوتے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ، اگر خواتین کو آزادانہ طور پر فیصلہ کرنے دیا جائے تو کیا وہ خود سے اپنا چہرہ چھپائیں گی؟

بھارتی وزیراعلیٰ نے مسلمان خاتون ڈاکٹر کا نقاب کھینچ دیا

جاوید اختر نے وضاحت کی کہ لباس میں تکلف کا اصول مردوں اور خواتین دونوں پر یکساں لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ”میرے خیال میں کھلا لباس، چاہے وہ مرد پہنے یا عورتیں، عزت دار نہیں لگتا۔ اگر کوئی مرد آفس یا کالج میں بغیر آستین والی قمیض پہنے تو یہ اچھا نہیں لگتا۔ اسے مہذب لباس پہننا چاہیے اور عورت کو بھی مہذب لباس پہننا چاہیے۔“ تاہم، جاوید اختر نے یہ بھی واضح کیا کہ اعتدال پسند لباس اور چہرہ چھپانا ایک ہی بات نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی اکثریت اس لیے حجاب پہنتی ہیں کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ ان کی برادری میں اس عمل کی پذیرائی ہوگی۔ انہیں جبرا سماجی روایات پر عمل کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ جاوید اختر کے یہ بیانات ایسے وقت میں آئے ہیں جب ملک میں خواتین کی عزت، مذہب اور عوامی رویوں پر بحث پہلے ہی زوروں پر تھی۔

یاد رہے کہ حال ہی میں بہار میں ایک سرکاری تقریب کے دوران ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار ایک خاتون کا حجاب کھینچتے نظر آئے۔ اس واقعے نے آن لائن غصے کو جنم دیا، اور بہت سے لوگوں نے اس حرکت کو غیر مناسب اور توہین آمیز قرار دیا۔

More

Comments
1000 characters