سوشل میڈیا پر ایک غیر محتاط پوسٹ فن لینڈ کی ملکہ حسن پر مہنگی پڑگئی، جہاں نسل پرستانہ رویے پر شدید ردعمل کے بعد ان سے مس فن لینڈ کا تاج واپس لے لیا گیا۔
فن لینڈ کی 22 سالہ ملکہ حسن سارہ دزافسے نے تھائی لینڈ میں منعقدہ مس یونیورس مقابلے کے دوران اپنی ایک تصویر شیئر کی، جس میں وہ اپنی آنکھیں انگلیوں سے کھینچتے ہوئے دکھائی دیتی ہیں۔
ملکہ حسن مقابلہ: مِس جمیکا اسٹیج سے گر کر شدید زخمی، آئی سی یو منتقل
اس تصویر کے ساتھ ایک توہین آمیز کیپشن ”ایک چینی کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے“ دیا گیا تھا، جو ایشیائی کمیونٹی، خصوصاً چین، جاپان اور جنوبی کوریا میں شدید تنقید کا باعث بن گیا۔
یہ پوسٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور اس پر فورا شدید تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ نسل پرستی کی اس حرکت کو عالمی سطح پر ناپسندیدگی اور غصے کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد سارہ دزافسے نے معذرت کی، مگر ان کی معافی کو عوامی سطح پر قبول نہیں کیا گیا۔
معروف ملکہ حسن کی انسٹاگرام سے موت کیسے ہوئی؟
بڑھتے ہوئے دباؤ اور عالمی ردعمل کے نتیجے میں مس فن لینڈ کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا کہ سارہ دزافسے سے تاج واپس لے لیا جائے گا اور ان کا اعزاز بھی ختم کر دیا جائے گا۔
فن لینڈ کی حکومت نے بھی اس معاملے پر اپنا ردعمل دیا، جہاں کے وزیرِاعظم نے کہا کہ یہ حرکت غیر سنجیدہ اور بغیر سوچے سمجھے کی گئی تھی، جس کی وجہ سے ملک کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
فن لینڈ کی انتظامیہ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ نسل پرستی یا کسی قوم یا ثقافت کا مذاق اڑانا ناقابلِ قبول ہے اور اس حوالے سے زیرو ٹالرینس پالیسی اپنائی جائے گی۔ ان کے مطابق، حسن کے مقابلوں کا مقصد عالمی ہم آہنگی، احترام اور مثبت اقدار کو فروغ دینا ہے، نہ کہ نفرت یا تعصب کو۔
























