روزمرہ زندگی میں منہ کی صفائی کو صحت کا بنیادی اصول سمجھا جاتا ہے، اور اسی تصور کے تحت جراثیم کش ماؤتھ واش کا استعمال بھی عام ہو چکا ہے۔ تاہم حالیہ سائنسی تحقیقات نے اس عادت کے ایک ایسے پہلو کو اجاگر کیا ہے، جو بظاہر نظر نہیں آتا مگر دل اور خون کی نالیوں کی صحت سے گہرا تعلق رکھتا ہے۔

حالیہ مطالعات سے معلوم ہوا ہے کہ ماؤتھ واش کا بار بار استعمال بلڈ پریشر کے قدرتی توازن میں خلل ڈال سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس کی بنیادی وجہ منہ میں موجود وہ مفید بیکٹیریا ہیں جو نائٹرک آکسائیڈ کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ نائٹرک آکسائیڈ ایک قدرتی مرکب ہے جو خون کی نالیوں کو پھیلانے اور بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

تحقیق بتاتی ہے کہ زبان اور مسوڑھوں پر موجود مائیکرواسکوپک بیکٹیریا غذائی نائٹریٹ کو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل کرتے ہیں۔ جب طاقتور جراثیم کش ماؤتھ واش ان بیکٹیریا کو بار بار ختم کرتا ہے تو نائٹرک آکسائیڈ کی دستیابی کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں جسم کے لیے بلڈ پریشر کو متوازن رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔

بلڈ پریشر اور ماؤتھ واش کے تعلق کو سمجھنے کے لیے مختلف ممالک میں کیے گئے نو مطالعات کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تجزیے میں 40 سے 60 سال کی عمر کے 6 ہزار سے زائد ایسے افراد شامل تھے جن میں ہلکے درجے کے بلڈ پریشر کی علامات پائی جاتی تھیں۔ نتائج سے پتا چلا کہ جو افراد باقاعدگی سے جراثیم کش ماؤتھ واش استعمال کرتے تھے، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ نسبتاً زیادہ تھا۔

مزید شواہد امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ کی ایک تحقیق سے بھی سامنے آئے، جس میں 40 سے 65 سال کے بالغ افراد کو تین سال تک زیرِ مشاہدہ رکھا گیا۔ اس دوران تقریباً 12 فیصد شرکاء میں ہائی بلڈ پریشر تشخیص ہوا۔ خاص طور پر وہ افراد جو بغیر نسخے کے دستیاب ماؤتھ واش دن میں دو یا اس سے زیادہ بار استعمال کرتے تھے۔یہ تعلق عمر، جنس، تمباکو نوشی، ورزش یا دیگر طبی وجوہات کے فرق کے باوجود بھی برقرار رہا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی ٹیم نے پہلے بھی بار بار ماؤتھ واش استعمال اور ذیابیطس کی ابتدائی علامات کے درمیان تعلق دیکھا تھا۔ نئے نتائج بتاتے ہیں کہ مسلسل ماؤتھ واش کا استعمال نائٹرک آکسائیڈ کے نظام کو متاثر کر کے دل اور میٹابولزم سے جڑی صحت پر اثر ڈال سکتا ہے۔

ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ مسئلہ ماؤتھ واش کے وجود میں نہیں بلکہ اس کے حد سے زیادہ استعمال میں ہے۔ کبھی کبھار استعمال سے نائٹرک آکسائیڈ کی سطح متاثر نہیں ہوتی، لیکن دن میں دو یا اس سے زیادہ بار، اور وہ بھی طویل عرصے تک، استعمال بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ تحقیق ایک اہم سوال کو جنم دیتی ہے، کیا ہم صفائی کے نام پر فطری توازن کو نقصان پہنچا رہے ہیں؟ ماہرین کا مشورہ ہے کہ منہ کی صحت کے معمولات اپناتے وقت اعتدال سے کام لیں اور کسی بھی مصنوعی طریقے کو جسم کے قدرتی نظام پر حاوی نہ ہونے دیا جائے۔ یوں یہ نئی سائنسی تحقیق ہمیں صحت کے حوالے سے اپنے روزمرہ فیصلوں پر دوبارہ غور کرنے کی دعوت دیتی ہے۔

More

Comments
1000 characters