اکثر والدین کو بچوں کی دوستیوں میں آنے والی دوریاں وقتی اور معمولی لگتی ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ بچپن کے سب سے گہرے صدموں میں ایک صدمہ دوست کا بچھڑ جانا بھی ہوتا ہے۔

دوستی کا ختم ہونا بظاہر ایک سادہ واقعہ دکھائی دیتا ہے، لیکن بچے کے دل و دماغ پر اس کے اثرات بہت دور رس ہو سکتے ہیں۔

بچوں کے لیے دوستی اس لیے خاص ہوتی ہے کیونکہ یہ رشتہ ان کی اپنی مرضی سے بنتا ہے۔ ماں باپ یا رشتہ دار تو فطری طور پر زندگی کا حصہ ہوتے ہیں، مگر دوست وہ ہوتے ہیں جو بچے خود چنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جب یہ رشتہ ٹوٹتا ہے تو بچے کو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اس کی ذات کو رد کر دیا گیا ہو۔

بچے اکثر اپنی پہچان دوستوں کے ذریعے بناتے ہیں۔ اسکول میں کس کے ساتھ بیٹھنا ہے، کس کے ساتھ کھیلنا ہے اور کس پر بھروسا کرنا ہے، یہ سب چیزیں ان کی شخصیت کا حصہ بن جاتی ہیں۔ جب ایسی قریبی دوستی ختم ہو جاتی ہے تو بچہ خود پر سوال اٹھانے لگتا ہے۔

”کیا مجھ میں کوئی کمی ہے؟“
”کیا میں اچھا دوست نہیں تھا؟“

یہ کیفیت خاص طور پر نوجوانی کے آغاز میں زیادہ شدید ہو سکتی ہے، کیونکہ اس عمر میں خود اعتمادی اور خودی ابھی تشکیل پا رہی ہوتی ہے۔

دوستی کے ٹوٹنے کا سب سے تکلیف دہ پہلو یہ ہوتا ہے کہ اکثر اس کی کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آتی۔ کبھی دوست آہستہ آہستہ دور ہو جاتا ہے، کبھی کسی اور کو دوست بنا لیتا ہے اور کبھی بات کرنا ہی چھوڑ دیتا ہے۔ اس خاموشی سے بچے کے دل میں بے شمار سوال جنم لیتے ہیں۔

نظر انداز ہونا کسی جھگڑے سے زیادہ دردناک ہو سکتا ہے کیونکہ یہ بچے کے احساسِ تعلق کو مجروح کرتا ہے۔

والدین کے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ گھر میں ایسا ماحول فراہم کریں جہاں بچے اپنے جذبات بلا خوف ظاہر کر سکیں۔ اگر بچہ اداسی، غصے یا الجھن کا اظہار کرے تو اسے نظر انداز یا کم تر نہ سمجھا جائے۔

جب والدین بچے کے احساسات کو تسلیم کرتے ہیں اور خاموشی سے اس کے ساتھ بیٹھتے ہیں، تو بچے کو یہ یقین اور احساس تحفظ ملتا ہے کہ وہ اکیلا نہیں ہے۔

بچوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ ہر دوستی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتی۔ جیسے جیسے انسان بڑا ہوتا ہے، اس کی دلچسپیاں اور ترجیحات بدلتی رہتی ہیں۔ بعض دوستیاں صرف ایک مرحلے تک ساتھ دیتی ہیں۔

یہ احساس بچے کو یہ سکھاتا ہے کہ دوستی کا ختم ہونا اس کی قدر کم نہیں کرتا، بلکہ زندگی کا ایک فطری حصہ ہے۔

اگرچہ دوست کا بچھڑنا تکلیف دہ ہوتا ہے، مگر یہی تجربہ بچے کو مضبوط بھی بنا سکتا ہے۔ وہ حدیں قائم کرنا، اپنی اہمیت کو سمجھنا اور جذبات کو سنبھالنا سیکھتا ہے۔
جب والدین اس مرحلے میں بچے کا ساتھ دیتے ہیں تو وہ صرف اس لمحے کا درد کم نہیں کرتے، بلکہ بچے کی آنے والی زندگی کے لیے جذباتی مضبوطی کی بنیاد رکھ دیتے ہیں۔

More

Comments
1000 characters