اسٹینڈ اپ کامیڈین شیرون ورما کے کہے گئے ایک طنزیہ جملے نے آن لائن تنازع کھڑا کر دیا ہے۔
شیرون ورما کو اسٹیج پرفارمنس کے دوران فلسطین سے متعلق ایک جملہ کہنے پر تنقید اور حمایت دونوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شو ’انڈیاز گوٹ لیٹنٹ‘ میں اپنی شرکت اور ’’ویک انڈیپنڈنٹ گرل‘‘ کے مزاحیہ کردار کے لیے پہچانی جانے والی انڈین کامیڈین نے اپنی پرفارمنس کے دوران ایک سوشل میڈیا صارف کے تبصرے کا حوالہ دیا۔
اس تبصرے میں خاتون کامیڈین کو توہین آمیز انداز میں باورچی خانے تک محدود رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
کامیڈین نے بتایا کہ جب انہوں نے اس صارف کی پروفائل دیکھی تو اس کے بائیو میں ’’فری فلسطین‘‘ لکھا ہوا تھا۔ اسی تضاد پر طنز کرتے ہوئے شیرون نے کہا کہ جو لوگ عالمی مسائل پر آواز بلند کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ خود صنفی امتیاز پر مبنی سوچ رکھتے ہیں اور خواتین کو کمتر سمجھتے ہیں۔
یہ جملہ لائیو شو میں تو قہقہوں کا سبب بنا، لیکن جیسے ہی اس کی ویڈیو کلپس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس اور انسٹاگرام پر وائرل ہوئیں، بحث کا آغاز ہو گیا۔
کئی صارفین نے اس مذاق کو غیرسنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک سنگین اور حساس عالمی تنازع کو مزاح کا حصہ بنانا نامناسب ہے اور اس سے متاثرہ افراد کے جذبات مجروح ہو سکتے ہیں۔ بعض ناقدین نے اسے ’’ہمدردی سے خالی پرفارمنس‘‘ قرار دیا۔
دوسری جانب، شیرون ورما کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کے جملے کا مقصد فلسطین یا وہاں کے عوام کا مذاق اڑانا نہیں تھا، بلکہ ایسے افراد کی منافقت کو اجاگر کرنا تھا جو بظاہر انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں مگر عملی طور پر خواتین کے خلاف نفرت انگیز رویہ اپناتے ہیں۔
آن لائن صارفین کی بڑی تعداد کا ماننا ہے کہ اس طنز کا ہدف کوئی سیاسی تحریک یا قوم نہیں، بلکہ ایک فرد کی دوہری سوچ تھی۔
فی الحال یہ تنازع سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے اور مختلف زاویوں سے اس پر گفتگو جاری ہے۔
























