نیند کے دوران بار بار بیدار ہونے کا رجحان کچھ لوگوں کے لیے ایک پیتھولوجیکل حالت میں تبدیل ہو سکتا ہے جس کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی معالج لیزا سٹراس کا کہنا ہے کہ بہت سے مریض ان کے پاس ایسے آتے ہیں جو رات کو بار بار جاگنے کی وجہ سے اپنی نیند پوری نہیں کرپاتے۔ نیند کے دوران بار بار بیدار ہونے کے مسئلے کا علاج حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور معالج سے اس حوالے سے رہ نمائی لینی چاہیے۔

اسٹراس نے ”واشنگٹن پوسٹ“ اخبار میں ایک مضمون جو’العربیہ ڈاٹ نیٹ’ کے مطالعے سے بھی گذرا میں لکھا ہے کہ تین طریقے ایسے ہیں جن کی وجہ سے نیند کی خرابی اور رات کو بار بار جاگنے سے نجات مل سکتی ہے۔

اس کے علاوہ ان طریقوں پرعمل کرکے نیند کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور انسانی جسم زیادہ آرام محسوس کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ”ہر کوئی ہر رات کئی بار جاگتا ہے“ اسٹراؤس کہتی ہیں بار بار جاگنا جسمانی، جذباتی اور ذہنی افعال کو متاثر کر سکتا ہے، کیونکہ بار بارجاگنا ہمیں ذہنی تناؤ اور صحت کے مختلف مسائل کی طرف لے جاتا ہے۔

ڈاکٹر اسٹراؤس نے متعدد وجوہات کا جائزہ لیا جو وقفے وقفے سے نیند یا بار بار بیدار ہونے کا باعث بنتے ہیں۔ ان اسباب میں بھرپور نیند کی کمی، اعضاء کی متواتر حرکت، آئرن کی کمی، ہائپر تھائیرائیڈزم، گیسٹرو ایسوفیجل ریفلوکس، درد، الرجی، دمہ، ہارمونل تبدیلیاں، بے چینی، اور ڈپریشن جیسے اسباب ہیں۔

اس کے علاوہ کچھ ادویات کا استعمال بھی نیند میں بار بار خلل کاباعث بن سکتا ہے۔

پہلا طریقہ یہ ہے کہ باتھ روم کی ضرورت کو کم کیا جائے، کیونکہ بہت سے لوگ باتھ روم جانے کے لیے رات کو جاگتے ہیں۔ رات کو ضرورت سے زیادہ پیشاب کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں جن کا کنٹرول حالات کے مطابق ہونا چاہیے۔ ذیابیطس، سانس کی خرابی، پروسٹیٹ کا بڑھ جانا اور رات کے وقت کیفین اور دیگر سیال چیزوں کا استعمال واش روم جانے کی ضرورت بڑھا دیتا ہے۔

دوسرا طریقہ یہ ہے کہ مسلسل مثبت ہوا کے راستے کے دباؤ کے لیے اپنی حساسیت کو کم کریں۔ اس کا مطلب ہے کہ رات کو جاگنے سے بچنے کے لیے شواسرودھ کا علاج کرنا ضروری ہے۔

تیسراطریقہ یہ ہے کہ ”سونے سے پہلے آرام کرنا ضروری ہے“۔مسز اسٹراؤس کا کہنا ہے کہ “کچھ لوگ رات بھر چوکس رہتے ہیں، یا تو ماضی کے صدمے کی وجہ سے یا اس خوف سے کہ رات کے دوران کچھ ناخوشگوار واقع ہو جائے گا۔

More

Comments are closed on this story.